۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
مسعود پزشکیان

حوزہ / ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : اگر مسلمان ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے آج صبح 19 ستمبر 2024ء کو شروع ہونے والی 38 ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اگر مسلمان ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی۔ وحدت اور باہمی اتحاد سے ہی مسلمانوں کی قدرت میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا: ہمارے پیارے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی فتح مکہ کے بعد مدینہ تشریف لے جا کر ان اقوام اور قبائل کے درمیان اتحاد اور وحدت ایجاد کی جو صدیوں سے ایک دوسرے سے لڑتے آ رہے تھے اور ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے۔

ایرانی صدر نے مزید کہا: اتحاد کا نعرہ لگانا بہت آسان ہے لیکن جب اقوام اور قبائل کے درمیان تنازع ہوجائے تو ایک دوسرے کے ساتھ صلح سے بیٹھنا بہت سخت ہے۔ تاہم مدینہ والوں نے فرمان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم "مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں"، پر عمل کر کے حقیقی مسلمان ہونے کا ثبوت دیا۔

انہوں نے وحدت پر مبنی قرآنی آیات سے استناد کرتے ہوئے کہا: قرآن کریم نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے۔ آج مسلمان ممالک کے درمیان کیا یہ رشتہ قائم ہے؟ یورپی ممالک مسلمان نہیں ہیں تاہم انہوں نے سرحدیں ختم کردیں۔ کیا ہم مسلمانوں نے ایک دوسرے کے ساتھ اختلافات کو ختم کیا ہے؟

انہوں نے کہا: دشمن نے ہمارے درمیان اختلافات اور تفرقہ ڈال رکھا ہے۔ مسلمان نماز اور روزہ رکھتے ہیں لیکن ایک دوسرے سے لڑتے ہیں۔ ہمارے اختلافات کی وجہ سے آج اسرائیل لاکھوں مسلمانوں پر بمباری کر رہا ہے کیونکہ ہمارے درمیان اتحاد نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: عراق کے سفر کے دوران میں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان ہم آسانی سے سفر کیوں نہیں کرسکتے ہیں؟ اگر ہمارے درمیان عملی طور پر اتحاد قائم ہوجائے تو کوئی بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس بین الاقوامی کانفرنس میں 2500 ملکی اور غیر ملکی مہمان، دانشور، علمائے کرام اور اہم شخصیات شرکت کر رہے ہیں جو رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کریں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .