۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
ماموستا مصطفی شیرزادی

حوزہ / ایران کے شہر مریوان کے اہلسنت امام جمعہ نے کہا: دشمن کی حرکات کے مقابلے میں علماء کرام، ثقافتی اور سماجی کارکنان اور اشرافیہ و فضلاء کی ذمہ داری بہت سنگین ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ انٹرویو میں شہر مریوان کے اہلسنت امام جمعہ مولوی مصطفی شیرزادی نے مسلمانوں کے عقائد کے خلاف دشمنوں کی نرم جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: دشمنانِ اسلام نے عالم اسلام پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے بہت سے حربے آزمائے ہیں اور آج وہ اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اسلامی ممالک پر غلبہ حاصل کرنے کا بہترین طریقہ سافٹ وار اور مسلمانوں کے عقائد کی تبدیلی میں مضمر ہے۔

انہوں نے کہا: دشمن اپنے پاس موجود مضبوط میڈیا سہولتوں کو استعمال کرکے اس وقت مسلمانوں کے درمیان ایک بڑا فاصلہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ مذہبی اور اعتقادی شکوک و شبہات کو ہوا دے کر وہ اسلامی ممالک کو آسانی سے ایک دوسرے کے خلاف اور الگ کر سکتا ہے اور ان کے اتحاد و وحدت کو تباہ کر سکتا ہے۔

مریوان شہر کے امام جمعہ نے کہا: اسلامی ممالک بالخصوص ہمارے ملک پر سیٹلائٹ چینلز وغیرہ کی سرگرمیاں ہمارے دینی عقائد، نظریات اور ثقافت کے خلاف دشمن کی ثقافتی یلغار کی ایک واضح مثال ہے۔

انہوں نے مزید کہا: دشمن اربوں ڈالر خرچ کر کے سافٹ وار کے ذریعہ اسلامی ممالک کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس لیے اس دوران علمائے کرام، فضلاء اور ثقافتی اور سماجی کارکنوں کے لیے دشمن کی حرکات کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہے۔

مولوی شیرزادی نے کہا: عالم اسلام کے دشمن اچھی طرح جانتے ہیں کہ آج فوجی جنگ اور فوجی حملے کا اتنا فائدہ اور اثر نہیں رہا، اس لیے وہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے مسلمانوں کے خلاف نرم جنگ کا سہارا لیے رہے ہیں البتہ طولِ تاریخ میں بھی اس کے بہت سے شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے عالم اسلام کے "اندلسائزیشن" کے زمرے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: اسلام کی ابتداء میں جب مسلمان دنیا میں پیش قدمی کر رہے تھے تو جب وہ "اندلس" یعنی یورپ میں جنوبی سپین کی سرزمین،تک پہنچے، تو انہوں نے اسلام اور اسلامی ثقافت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک شرمناک سازش کو عملی جامہ پہنایا کہ جسے آج عالم اسلام کی "اندلسائزیشن" کہا جاتا ہے۔

شہر مریوان کے اس اہلسنت امام جمعہ نے مزید کہا: اس سازش میں دشمن نے تمام شیطانی حربوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اندلس میں رہنے والے مسلمانوں کو ان کے دینی و مذہبی عقائد سے دور کر دیا، جس کی وجہ سے اندلس میں اسلامی قوتیں کمزور پڑتی گئیں اور پھر وہاں سے نکل گئیں۔

انہوں نے اس واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: دنیائے اسلام کی یہ سیاسی تاریخ ہمیں اس طرف توجہ دلاتی ہے کہ ہم یاد رکھیں کہ ہمارا دشمن ہمیشہ مختلف طریقوں سے اسلام کو گمراہ کرنے کی کوشش میں رہتا ہے۔

شہر مریوان کے اہلسنت امام جمعہ نے کہا: دشمن کی حرکات کے مقابلے میں علماء کرام، ثقافتی اور سماجی کارکنان اور اشرافیہ و فضلاء کی ذمہ داری بہت سنگین ہے۔ انہیں چاہئے کہ وہ خالص اسلام کو معاشرہ تک پہنچائیں اور مومنین کو دشمن کے شیطانی حربوں سے آگاہ کرتے ہوئے اس کا سدباب کریں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .