پیر 8 ستمبر 2025 - 16:21
مسئلۂ غزہ انسانیت کے ضمیر کا امتحان ہے، علمائے اسلام کو چاہیے ہوشیاری کا ثبوت دیں اور مسلمانوں میں اختلاف و تفرقہ سے اجتناب کریں

حوزہ/ آیت اللہ مکارم شیرازی نے وحدت کانفرنس کے مہمانوں کے نام ایک پیغام میں کہا: آپ علماء و دانشوروں کو صرف اتحاد کی بات تک اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے حاصل کرنے کے لیے عملی اور پائیدار حل بھی پیش کرنا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے 39ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں وحدت کانفرنس کے مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آپ علماء و دانشور حضرات صرف وحدت کی بات کرنے پر اکتفا نہ کریں بلکہ اس کے عملی اور پائیدار راستے بھی پیش کریں۔ ان کے پیغام کا متن حسبِ ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد للہ رب العالمین و الصلاۃ علی نبیہ رحمۃ للعالمین و علی آلہ الطاہرین و اصحابہ المنتجبین

الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الْأُمِّیَّ الَّذِی یَجِدُونَهُ مَکْتُوبًا عِنْدَهُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِیلِ یَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْهِمْ فَالَّذِینَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِی أُنْزِلَ مَعَهُ أُولَئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ۔

سب سے پہلے میں میلاد پر خیر و برکت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ کو تمام مسلمانوں بالخصوص آپ عزیز مہمانوں کو تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں۔ اسی طرح کانفرنس کے منتظمین اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ اجتماع مسلمانوں کی وحدت، قربت اور اتحاد میں مؤثر قدم ثابت ہو گا۔

قرآن کریم کی یہ آیہ شریفہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتی ہے اور ان کے پیروکاروں کو کامیاب قرار دیتی ہے، جو خدا پر ایمان لا کر اس کی مدد کرتے ہیں اور نازل شدہ نور کی پیروی کرتے اور فلاح پاتے ہیں۔

یہی اوصاف و نکات امتِ اسلام کے لئے نمونہ عمل ہیں کہ اگر اس محور پر جمع ہو جائیں اور ایمان کو تقویت دیں، اسلام و قرآن کو معیارِ حیات بنائیں تو ان کے دل ایک دوسرے کے قریب ہوں گے۔

آپ تمام عزیزان جانتے ہیں کہ عالم اسلام کی مشکلات کا حل مشترکات کے محور پر وحدت میں ہے۔ اگرچہ بعض مسائل میں فرقہ وارانہ اختلافات موجود ہیں لیکن اصولوں پر تاکید اور مشترکہ اہداف کی پاسداری تفرقہ انگیز سازشوں کے مقابلے میں مضبوط ڈھال ہے۔

علمائے اسلام کو چاہیے کہ مکمل ہوشیاری کے ساتھ مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور افتراق پیدا نہ ہونے دیں۔ آج امت اسلامی پہلے سے زیادہ وحدت کی بنیادی اور حیاتی اصل کی محتاج ہے: "إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ"۔

دو سال سے زیادہ عرصہ سے بیت المقدس پر ہونے والے حملے اور غزہ میں ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کا قتل عام عالم اسلام بالخصوص علمائے دین کے لئے ایک سنگین آزمائش ہے۔ بھوک، پیاس اور محاصرہ اس علاقے کو گھیرے ہوئے ہے، ہر روز بچوں اور ماؤں کی حالت ابتر ہورہی ہے اور صہیونی حکومت کی درندگی جاری ہے۔ یہ اب صرف ایک مظلوم قوم کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ انسانیت کے ضمیر کا امتحان ہے۔

آپ کی ذمہ داری ہے کہ صرف وحدت کی بات پر اکتفا نہ کریں بلکہ اس کے عملی و پائیدار راستے پیش کریں، جیسے ثقافتی اور علمی تعاون کو تقویت دینا، دشمن کی نفسیاتی جنگ کے خلاف مشترکہ میڈیا محاذ تشکیل دینا، ملت فلسطین کی حقیقی حمایت کرنا، استکباری سازشوں کے تجزیہ پسند منصوبوں کے خلاف ڈٹ جانا وغیرہ۔

میں امید کرتا ہوں کہ یہ کانفرنس وحدتِ امت اسلامی اور اسلام و مسلمانوں کی سربلندی کے لئے مؤثر ثابت ہوگی: "وَلَیَنْصُرَنَّ الله مَنْ یَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِیٌّ عَزِیزٌ"۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

قم - ناصر مکارم شیرازی

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha