حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انجمنِ شرعی شیعیانِ جموں وکشمیر کے صدر حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید حسن موسوی الصفوی کے پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قال الله تعالیٰ: ﴿لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ﴾(سورۃ الحج، آیت 37)
تمام مسلمانانِ عالم کو عید الاضحیٰ کی پُرخلوص مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ عظیم اسلامی تہوار حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی بے مثال اطاعت و قربانی کی یادگار ہے، جس میں رضائے الٰہی کو ہر چیز پر مقدم رکھا گیا۔
ہمیں اس عظیم قربانی سے یہی سبق ملتا ہے کہ ہم بھی اپنی انا، مفادات اور خواہشات کو قربان کر کے دینِ اسلام کی اعلیٰ اقدار کو اپنائیں۔
موجودہ عالمی اور مقامی حالات کے پیشِ نظر، میں تمام اہل ایمان سے گزارش کرتا ہوں کہ عید الاضحیٰ کو سادگی اور انکساری کے ساتھ منائیں۔
اس عید کی روح صرف جانور ذبح کرنے میں نہیں، بلکہ اپنے اندر قربانی، ایثار، ہمدردی اور انفاق فی سبیل اللہ کے جذبات پیدا کرنے میں ہے، لہٰذا عید کی خوشیوں میں اپنے اردگرد موجود غرباء، یتامیٰ، بیوگان اور مستحقین کو ہرگز فراموش نہ کریں۔
آج جب ہم عید کی خوشیاں منانے جا رہے ہیں، ہمیں فلسطین اور بالخصوص غزہ کے نہتے اور مظلوم مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہیے، جو بدترین انسانی المیے کا شکار ہیں۔
اسرائیلی جارحیت، بمباری، محاصرے اور نسل کشی کی تازہ لہر نے ہزاروں بے گناہوں کی جان لی ہے اور لاکھوں افراد بے گھر، بھوکے اور زخمی ہیں؛ یہ لمحہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم فقط زبانی ہمدردی پر اکتفا نہ کریں، بلکہ عملی اقدامات کریں۔
دعا، انسانی حقوق کی آواز بلند کرنا اور بین الاقوامی ضمیر کو جھنجھوڑنا ہماری شرعی اور انسانی ذمہ داری ہے۔
عید الاضحیٰ کا حقیقی پیغام یہی ہے کہ ہم انفرادی خواہشات کی قربانی دے کر اجتماعی بھلائی کو ترجیح دیں۔ دنیا بھر کے مسلمان اگر ابراہیمیؑ قربانی کے حقیقی مفہوم کو سمجھ لیں تو امت مسلمہ کا شیرازہ پھر سے مجتمع ہو سکتا ہے اور مظلومین کو انصاف مل سکتا ہے۔
آئیں اس مبارک دن پر عہد کریں کہ ہم دین کی سچی پیروی کریں گے؛ اخوت و اتحاد کا پرچم بلند رکھیں گے اور مظلومین جہاں کا سہارا بنیں گے۔
بارگاہِ رب العزت میں دست بدعا ہوں کہ وہ ہماری قربانیوں کو شرفِ قبولیت عطا کرے، امت مسلمہ کی صفوں میں وحدت پیدا کرے اور دنیا کے مظلومین بالخصوص فلسطین کے مسلمانوں کو ظالم کے پنجۂ ظلم سے نجات دے۔









آپ کا تبصرہ