منگل 3 جون 2025 - 20:05
تمام مذاہب کے ماننے والوں کا امن و ہم آہنگی کے فروغ میں کردار ناگزیر، مقررین

حوزہ/جموں و کشمیر اور لداخ میں انسانی اخوت و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے عزم کی تجدید کے لیے؛ امام خمینیؒ کی 36ویں برسی کی مناسبت سے "بین المذاہب مکالمہ: امن کے قیام میں اس کا کردار" کے موضوع پر ساتویں بین المذاہب مکالمہ کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں جموں و کشمیر اور لداخ میں انسانی اخوت، رواداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جموں و کشمیر اور لداخ میں انسانی اخوت و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے عزم کی تجدید کے لیے؛ امام خمینیؒ کی 36ویں برسی کی مناسبت سے "بین المذاہب مکالمہ: امن کے قیام میں اس کا کردار" کے موضوع پر ساتویں بین المذاہب مکالمہ کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں جموں و کشمیر اور لداخ میں انسانی اخوت، رواداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

مکمل تصاویر دیکھیں:

بڈگام جموں و کشمیر میں ساتویں بین المذاہب مکالمہ کانفرنس کا انعقاد

یہ کانفرنس انجمنِ بین المذاہب مکالمہ چیپٹر کے زیرِ اہتمام منعقد ہوئی، جس کے بانی اور چیئرمین حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی ہیں، جنہوں نے اس کانفرنس کی صدارت بھی کی۔

آغا سید حسن نے اپنے خطاب میں امام خمینیؒ کی انسان دوست فکر، عالمگیر قیادت اور فلسطین کے مظلوم عوام کی بے لوث حمایت کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ صرف ایک مذہبی رہنما نہیں، بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہمدردی، مزاحمت اور عدل کا استعارہ تھے۔ انہوں نے فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا اور آج ہمیں ان کی فکر سے رہنمائی لیتے ہوئے مظلوموں کا ساتھ دینا چاہیے۔

انہوں نے نوجوان نسل کو منشیات کی لعنت سے بچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف فرد کو تباہ کرتی ہے، بلکہ سماجی و مذہبی اقدار کو بھی نقصان پہنچاتی ہے، لہٰذا اس کے خلاف ہر سطح پر اجتماعی جدوجہد ہونی چاہیے۔

آغا حسن نے جموں و کشمیر میں بین المذاہب اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کو سمجھیں، عزت دیں اور مل کر امن و ہم آہنگی کے فروغ میں کردار ادا کریں۔

کانفرنس میں مختلف مذاہب اور مسالک سے تعلق رکھنے والے معززین اور اسکالرز نے شرکت کی؛ ان میں میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولانا محمد عمر فاروق، پروفیسر ڈاکٹر صدیق واحد، سیاسی تجزیہ نگار و ایم ایل اے پلوامہ وحید الرحمان پرا، آر ٹی آئی کارکن راجہ مظفر، ڈاکٹر ہربخش سنگھ، غلام نبی وانی، سردار انگت سنگھ، صادق ہرڈاسی، پادری پال اور جان فلپس وغیرہ شامل تھے۔

تمام مذاہب کے ماننے والوں کا امن و ہم آہنگی کے فروغ میں کردار ناگزیر، مقررین

میر واعظ ڈاکٹر عمر فاروق نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر چونکہ ایک مسلم اکثریتی خطہ ہے، اس لیے یہاں مسلمانوں کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں قائدانہ کردار ادا کریں۔ خاص طور پر پہلگام واقعے کے تناظر میں، ہمیں ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو مختلف مذاہب کے درمیان اعتماد، احترام اور مکالمے کو بڑھا دیں۔انہوں نے کہا کہ بین المذاہب اتحاد، پائیدار امن کے قیام کے لیے ناگزیر ہے۔

تمام مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ مذہب کو نفرت یا تفریق کا نہیں، بلکہ محبت، بھائی چارے اور انسانی اقدار کے فروغ کا ذریعہ بننا چاہیے۔انہوں نے ہر اس قوت کے خلاف متحد ہونے کا عزم ظاہر کیا جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بین المذاہب اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے۔یہ کانفرنس امن، مکالمے اور انسان دوستی کی اقدار کو فروغ دینے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha