حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ویٹیکن میں جمہوریہ اسلامی ایران کے سفیر کے پاپ لئو چهاردہم کے نام خط کا متن حسب ذیل ہے:
بسمه تعالی
جناب پاپ لئو چهاردہم، دنیائے کیتھولک کے محترم رہنما
محترم جیسا کہ آپ آگاہ ہیں کہ امریکی حکومت اور اس کے صدر نے متعدد مواقع پر جمہوریہ اسلامی ایران کے رہبر معظم، جو صرف ایک سیاسی شخصیت نہیں بلکہ دینی حیثیت بھی رکھتے ہیں، کی توہین کی اور براہ راست انہیں قتل کی دھمکی دی ہے جبکہ صہیونی حکومت کے وزیر خارجہ نے بھی کھلے لفظوں میں اس سازش کا اعتراف کیا ہے۔
بدقسمتی سے آج کی عالمی سیاست نے اخلاقی اقدار، دینی مقدسات اور مذہبی رہنماؤں کے احترام کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
امریکی صدر کی حالیہ توہین، صرف سیاسی و قانونی پہلو نہیں رکھتی بلکہ دینی لحاظ سے بھی سنگین اور خطرناک نتائج کی حامل ہے۔ یہ اقدام نہ صرف اسلامی دنیا کے ایک جلیل القدر عالم کی توہین ہے بلکہ بین المذاہب وحدت و برادری کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچانے کے مترادف ہے جو کہ بلاشبہ 2019ء میں دستخط ہونے والے پاپ مرحوم کے "سند برادری انسانی" کے خلاف ہے۔
اگر آج ادیان و مذاہب کے رہنما اس بے ادبی کے خلاف خاموش رہے تو کل کوئی بھی دینی رہنما محفوظ نہ رہے گا۔ بائبل میں سفر خروج باب 22، آیت 28 میں آیا ہے کہ: "خدا کو دشنام نہ دو اور قوم کے رئیس کو ناسزا نہ کہو۔"
عیسائی تعلیمات بھی واضح کرتی ہیں کہ دینی رہنماؤں کی توہین خواہ ان سے اختلاف ہی کیوں نہ ہو، ایک گناہ اور خدا کی بے حرمتی کے مترادف ہے۔
جنابعالی نے حالیہ ملاقاتوں میں بین المذاہب گفتگو، بھائی چارے اور احترام متقابل پر زور دیا اور فرمایا:
"ہمیں ضمیر کی آزادی اور باہمی احترام کے ساتھ دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے پل بنانا چاہیے اور جنگ و خشونت سے پرہیز کرنا چاہیے۔"
افسوس کہ آج دنیا کے کئی خطوں میں نہ صرف مقدس کتابوں بلکہ دینی رہنماؤں کی بھی توہین کی جا رہی ہے۔
دینی رواداری کا مفہوم یہ ہرگز نہیں کہ دوسروں کے مقدسات کی توہین برداشت کی جائے۔ کسی دینی رہنما کے خلاف توہین آمیز رویے پر خاموشی، امت مسلمہ اور دیگر ادیان کے پیروکاروں کے درمیان نفرت اور اختلافات کا بیج بوئے گی لہذا ہم آپ سے امید رکھتے ہیں کہ آپ امام خامنہ ای (مدظلہ العالی) کی شان میں کی گئی توہین و دھمکی کے خلاف واضح اور قاطع مؤقف اختیار فرمائیں گے۔
محمد حسین مختاری
ویٹیکن میں جمہوریہ اسلامی ایران کے سفیر









آپ کا تبصرہ