حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، انتالیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس، جس میں 80 ممتاز علما، 210 مہمان اور عالم اسلام سے 2800 فعال افراد شریک ہوئے ہیں اور جو پیغمبر رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے ڈیڑھ ہزار سالہ جشن کے موقع پر "پیامبر رحمت و امت اسلامی" کے شعار کے ساتھ منعقد ہوئی، آج 08 ستمبر 2025ء کو سمٹ ہال میں آغاز پذیر ہوئی۔
صدرِ جمہوریہ اسلامی ایران نے افتتاحیہ خطاب میں کہا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پہلا اقدام مدینہ میں داخل ہونے کے بعد مسلمانوں کے درمیان بھائی چارہ قائم کرنا تھا۔ اسی طرح جب آپ مکہ میں وارد ہوئے تو بلند آواز میں اعلان فرمایا کہ تمام مسلمان بھائی ہیں اور سب ایک ہاتھ کی مانند ہیں۔
انہوں نے کہا: اگر ہم مسلمان عملاً ایک ہاتھ کی مانند ہوتے تو 72 ملتوں میں تقسیم نہ ہوتے۔ اگر ہم اختلافات کو چھوڑ کر عملاً متحد ہو جائیں تو پھر عالمی استکبار ہم پر حاکم نہ ہو گا۔ دشمنانِ اسلام اسلامی ممالک کو اسلحہ بیچتے ہیں تاکہ وہ آپس میں لڑیں اور وہ ان کے وسائل کو لوٹ سکیں۔ اگر امریکہ اسلامی ممالک کو اسلحہ دیتا ہے تو اس کا مقصد صرف ان کے درمیان اختلاف ڈالنا ہے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا: دشمن ایسے انسانی حقوق کی بات کرتا ہے جو بچوں اور مریضوں پر بھی رحم نہیں کرتے اور نسل کشی کرتے ہیں۔ دشمن اسلامی ممالک کو اسلحہ بیچتا ہے، ان کے وسائل لوٹتا ہے اور ہمیں ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ ہم کسی مسلمان ملک سے لڑائی نہیں چاہتے، اختلاف کے خواہاں نہیں ہیں اور امت اسلامی کی وحدت کے پابند ہیں۔









آپ کا تبصرہ