۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
علامہ حافظ ریاض حسین نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعة المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں یہودیوں کے ہاتھوں روزانہ کئی ہولوکاسٹ ہورہے ہیں، امریکہ اسرائیل کا غلام بن گیا،مسلم ممالک کی بے عملی کی وجہ سے اسرائیل مضبوط ہو گیا ہے،ہم صرف نام کے مسلمان ہیں، جو دعویدار تو ہیں مگر اسلام پر عمل نہیں کرتے، ہر کلمہ پڑھنے والا مسلمان ، امت مسلمہ کا حصہ، افسوس ہم زبانوں، ممالک اور فرقوں میں تقسیم ہو گئے، اسلام برابری کی تعلیم دیتا ہے، غریب امیر کے درمیان تفاوت نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعة المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے غزہ میں مسلمانوں کی اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی اور امت کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہودی تکبر کا شکار ہیں۔ قرآن مجید میں یہودیوں کی شرارتوں کا ذکر ہے۔ یہودی کہتے ہیں ان کے خلاف ہولو کاسٹ ہوئی جبکہ غزہ میں یہودیوں کے ہاتھوں روزانہ کئی ہولوکاسٹ ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا امریکہ اسرائیل کا غلام بن گیا ہے۔ غزہ کے مسلمان کی نسل کشی جاری ہے، جبکہ مسلم ممالک کی بے عملی کی وجہ سے اسرائیل مضبوط ہو گیا ہے۔امریکہ اسرائیل کو اسلحہ بھیج رہا ہے۔ کیا مسلم ممالک کے پاس اسلحہ نہیں ہم غزہ کے مسلمانوں کو کیوں نہیں بھجوا رہے۔ہم صرف نام کے مسلمان ہیں، جو دعویدار تو ہیں مگر اسلام پر عمل نہیں کرتے۔ پاکستان میں مسلمان تو ہیں، اسلام نہیں۔ یورپ میں اسلام ہے مگرمسلمان نہیں۔ یورپی ملاوٹ نہیں کرتے ،جھوٹ نہیں بولتے۔ جبکہ ہر طرح کی برائیاں ہم مسلمانوں میں پائی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا جن لوگوں نے نظام امامت کو نہیں مانا یہودیوں کی طرح پیچھے رہ گئے ہیں۔ لیکن حیرت اور افسوس تو یہ ہے کہ امامت کو ماننے والے بھی آئمہ کی سیرت ہر عمل نہیں کرتے۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا اسلام برابری کی تعلیم دیتا ہے۔ معاشرے کے غریب اور امیر کے درمیان تفاوت نہیں، مساوات ہونی چاہیے۔ کیونکہ سوائے تقوی کے تمام انسان برابر ہیں۔ ہر کلمہ پڑھنے والا مسلمان اور امت مسلمہ کا حصہ ہیں۔ مگر افسوس ہم زبانوں، ممالک اور فرقوں میں تقسیم ہو گئے۔ اللہ نے ہمیں مسلمان بنایا مگر ہم نے اپنی پہچان شیعہ سنی بریلوی دیوبندی اہل حدیث چشتی چکڑالوی بنا لی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .