۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
مولانا ضیاء الحسن نقوی

حوزہ/جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ´ ماڈل ٹاون میں خطبۂ جمعہ میں مولانا سید ضیاء الحسن نجفی نے واضح کیا ہے کہ حضرت امام حسن اور امام حسین علیہم السلام کے مزاج میں کوئی فرق نہیں تھا۔ دونوں ہی امام معصوم ہیں، جنہوں نے اپنے اپنے دور کے حالات کے مطابق امت کی رہنمائی کی۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ´ ماڈل ٹاون میں خطبۂ جمعہ میں مولانا سید ضیاء الحسن نجفی نے واضح کیا ہے کہ حضرت امام حسن اور امام حسین علیہم السلام کے مزاج میں کوئی فرق نہیں تھا۔ دونوں ہی امام معصوم ہیں، جنہوں نے اپنے اپنے دور کے حالات کے مطابق امت کی رہنمائی کی۔ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام نے یزید کے خلاف قیام امت کی اصلاح کے لیے کیا۔کربلا ایک دن میں رونما نہیں ہوا، خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد امت مسلمہ نے حدیث ثقلین کے مطابق قرآن و اہل بیت کی اطاعت چھوڑ کر اپنا دین گھڑ لیا ۔امام حسین قربانی نہ دیتے تو آج اسلام محمد ی نہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام کے دور میں خاندان آل محمد علیہم السلام سے محبت کرنے والوں کے لیے مشکلات پیدا کی گئیں۔ انہیں قتل کرنے ،ان کی ملکیت مکانات گرانے اور مال لوٹنے کی ہدایت کی گئی تھیں۔ حضرت محمد ابن ابی بکر، حجر بن عدی سمیت متعدد شخصیات کو شہید کروادیا گیا، ان کا جرم صرف قرآن و اہل بیت سے تمسک تھا۔

مولانا نے کہا کہ امام حسن علیہ السّلام نے اپنے ماننے والوں کو بچانے کے لیے حاکم شام سے صلح کی، اس کی اطاعت نہیں کی بلکہ سیز فائر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صلح کی شرائط میں سے تھا کہ قرآن و سنت کی اطاعت، حاکم شام کو ولی عہد مقرر کرنے کا حق نہیں ہو گا۔ شیعیان علیؑ کے جان و مال کو تحفظ حاصل ہو گا۔ شرائط صلح پر حاکم شام نے دستخط کیے۔ مگر اس کی پاسداری نہ کی۔اسی وجہ سے واقعہ کربلا رونما ہوا۔ جمعہ کے خطبات میں اہل بیت اطہار پرسب و شتم کروایا جاتا، تاکہ بغض اہل بیت آئندہ نسلوں تک پہنچایا جائے گا۔ امام حسین نے فرمایا میرے بھائی امام حسن کی صلح پر اعتراض نہ کیا جائے وہ میرے بھی امام ہیں۔ معاہدے کی پاسداری کریں گے۔ کربلا ظالمانہ واقعات کا تسلسل تھا۔ دونوں شہزادوں کا مزاج ایک تھا۔ کوئی فرق نہیں تھا۔کربلا سے پہلے شام کی حکومت کا رویہ ظالمانہ ہے۔ پراپیگنڈہ کی جنگ بھی تھی۔ اہل بیت اطہار سے متعلق احادیث کو لکھنا اور بیان کرنا جرم قرار دیا گیا تھا۔ ذاتی مفاد میں احادیث کی تدوین کو روک دیا گیا ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .