۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
حافظ ریاض حسین نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے خطبہ نماز جمعہ میں کہا کہ صرف ایک شیعہ عالم کو اسلامی نظریاتی کونسل کاممبر بنانا ناکافی، 50 فیصد حصہ ملنا چاہئیے،متحدہ مجلس عمل تحریک جعفریہ کی سپورٹ سے دوسری بڑی پارلیمانی قوت بن کر ابھری۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد جامعة المننظر ماڈل ٹاؤن میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اہل تشیع ملک کی بڑی موثر قوت ہیں،انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مگر افسوس اسلامی نظریاتی کونسل کے 17 ارکان میں سے صرف ایک عالم دین علامہ افتخار حسین نقوی کو ممبر بنایا گیا ہے جبکہ قانون سازی میں پارلیمنٹ کی معاونت کرنے والے ادارے کی آدھی نشستیں مکتب اہل بیت شیعہ کو ملنی چاہئیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اسلام کے دومکاتب فکر شیعہ اور سنی ہیں۔ یعنی ایک وہ جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد خاتم الانبیاءکی تجہیز و تکفین میں مصروف ہوگئے جبکہ دوسرا مکتب وہ ہے جو حکومت بنانے کے لیے اجلاس کر رہا تھا۔ اس لحاظ سے اسلامی نظریاتی کونسل سمیت ملک میںجتنے بھی دینی ادارے ہیں، ان میں 50 فیصد حصہ شیعہ کو ملنا چاہیے۔ مگر افسوس ا س پر عمل نہیں کیا جارہا۔

انہوں نے کہا اسی طرح سے اتحاد تنظیمات مدارس کے پانچ وفاق المدارس ممبرہیں، ان میں سے ایک اہل تشیع کا ہے۔ اس کو بھی دیکھا جائے تو پانچواں حصہ شیعہ کا بنتا ہے۔ حکمرانوں سے ہماری گزارش ہے کہ وہ اہل تشیع کے حقوق کوغصب نہ کریں، ہم اپنے موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اتحاد امت کے فورم کو بھی اگر دیکھا جائے تو ملک میں جب متحدہ مجلس عمل بنی تھی تو تحریک جعفریہ اس کا حصہ تھی تو ایم ایم اے دوسری بڑی پارلیمانی قوت بن کر ابھری تھی ۔ پھر جب ایم ایم اے ختم ہوئی تو اس کے بعد مذہبی جماعتوں کو صرف پانچ سے چھ نشستیں ملیں تھیں۔اس لیے اہل تشیع کو اگر ساتھ رکھیں گے تو یہ آپ کی قوت رہے گی، ورنہ دعوووں کے سوائے آپ کے پاس کچھ نہیں رہے گا ۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو اسلامی رہنے دیا جائے ،اسے سنی نظریاتی کونسل نہ بنایا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .