حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی کی قیادت میں ایک وفد نے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز سے ملاقات کی ہے جس میں نصاب تعلیم، درود شریف اور دیگر اہم موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کا وہ معتبر آئینی ادارہ ہے جس سے تمام مکاتب فکر کو یہ امید ہوتی ہے کہ وہ اتحاد بین المسلمین کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کے عقائد ونظریات کا احترام کرے گا اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے حالیہ فیصلوں میں درود شریف اور نصاب تعلیم کے حوالے سے وسعت نظری اور حکمت و تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کی تعلیمات کو اہمیت دی ہے۔
انہوں نے کہا: وزارت مذہبی امور کے ایک رسمی لیٹر میں تحریر شدہ عبارت کے باعث ایک غلط فہمی نے جنم لیا جو کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے حالیہ فیصلوں سے زائل ہوئی جس میں درود شریف کے حوالے سے اھل تشیع کے نقطہء نظر کو رسمی حیثیت دی گئی اور نصاب تعلیم کے حوالے سے کونسل کے سابقہ فیصلہ جات 1965 ڈھاکہ اجلاس اور 1966 لاہور اجلاس کی توثیق کی گئی۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی نے کہا: ملت جعفریہ کی نمائندہ جماعت کی حیثیت سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ہر فورم پر اہل تشیع کے آئینی حقوق کا حکمت و تدبر اور دلائل کے ساتھ دفاع کیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنی گفتگو کے دوران کہا: آئین اور دستور کی رو سے پاکستان مسلکی اسٹیٹ نہیں بلکہ ایک مسلم ریاست ہے۔ یہ سنی اسٹیٹ نہیں بلکہ مسلم اسٹیٹ ہے۔ ملکی ائین کسی خاص فقہ مثلاً فقہ حنفی یا فقہ جعفری کی بالادستی کی بجائے قرآن و سنت کی بالادستی کی بات کرتا ہے اور قرآن و سنت کی وہی تفسیر و تشریح معتبر ہے جو اہل سنت ، اہل تشیع کے ہاں معتبر اور تسلیم شدہ ہو۔
انہوں نے کہا: اسلامی نظریاتی کونسل میں پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر شیعہ سنی دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث مکاتب فکر کے جید علماء موجود ہیں اور ہمارے فیصلے وسعت نظری اور اتحاد بین المسلمین کا عملی اظہار ہوتے ہیں تاہم اگر کسی مرحلے میں آپ کی رائے مختلف ہو یا آپ سمجھتے ہوں کہ کوئی فیصلہ آپ کے مکتبہ فکر کی رائے سے متصادم ہے تو آپ تحریری طور پر لکھ سکتے ہیں اور ہم اس پر غور کریں گے ۔
قابلِ ذکر ہے کہ ملاقات میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ چوہدری ضیغم عباس، برادر شمس الدین کامل، سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل حافظ اکرام الحق بھی شریک تھے۔