حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں کہا: ایران پر یکطرفہ پابندیوں نے پائیدار ترقی کا راستہ روک رکھا ہے۔ سماجی انصاف کو بڑھانا، خاندانی نظام کو مستحکم کرنا اور عدم مساوات کو ختم کرنا میری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا: حالیہ اور آئندہ درپیش خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لئے انصاف اور ایمانداری پر مبنی تعاون اور تعلقات کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی ساختار اور انتظامی امور میں بنیادی تبدیلی ہمارا مطالبہ ہے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا: ایران خطے میں پائیدار امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔ ہم ایسی دنیا چاہتے ہیں جس میں جوہری اور تباہی پھیلانے والے ہتھیار نہ ہوں۔ دہشت گردی سے متاثر ملک کی حیثیت سے ایران دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے اور دہشت گردی کا حقیقی معنوں مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا: آج جہاں غزہ میں نہتے عوام شہید کردیے جائیں اور نسل کشی و دہشت گردی کی حمایت کی جائے، اس دنیا میں کوئی بھی معاہدہ صلح اور ترقی کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ فلسطین پر صہیونی حکومت کے قبضے کا خاتمہ اور غزہ میں فوری جنگ بندی عالمی امن اور ترقی کے لئے ضروری ہے۔ ہمیں مل کر جنگ، غربت، بھوک اور افلاس جیسے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے کثیر الجہتی نظام بنانا ہو گا۔
انہوں نے اپنی حکومت کی ترجیحات بیان کرتے ہوئے کہا: موجودہ حکومت کچھ امور پر خصوصی توجہ دے گی جن میں صحت، تعلیم، عوامی بہبود، مساوی مواقع پیدا کرنا اور ہر قسم کی عدم مساوات میں کمی، غربت میں کمی اور سماجی انصاف کو وسعت دینا، اور خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانا شامل ہیں۔ عالمی سطح پر امن اور ترقی کا خواب پورا کرنے کے لئے ملکوں کے حقوق کا احترام، ثقافتی خصوصیات پر توجہ، مساوات کے اصولوں کی پاسداری اور اپنی اپنی ذمہ داریوں پر عملدرامد کی ضرورت ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا: اسلامی جمہوری ایران ایک مضبوط، متحد، محفوظ اور مستحکم مشرق وسطی چاہتا ہے جس میں اقتصادی اور سماجی ترقی اور مشترکہ مسائل کے حل کے لیے ممالک کے وسائل کو استعمال کیا جائے۔ بچوں اور بے گناہ لوگوں کے قتل عام کے سایے میں کوئی بھی معاہدہ صلح قائم نہیں کر سکتا۔