تحریر: سید رضوان مصطفٰی
حوزہ نیوز ایجنسی | دنیا میں امن کے علمبردار رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی امام سید علی حسینی خامنہ ای مدظلہ نے حال ہی میں ڈاکٹر محمد مخبر کو اپنا خصوصی مشیر اور معاون مقرر کیا ہے۔ یہ تقرری نہ صرف ایران کی داخلی سیاست، بلکہ عالمی سطح پر بھی اہمیت رکھتی ہے۔ مخبر، جو پہلے نائب صدر کے طور پر جانے جاتے تھے، اپنی سخت محنت، قیادت اور انتظامی صلاحیتوں کے لئے مشہور ہیں۔ وہ ایران کی سیاست اور اقتصادیات کے شعبے میں ایک تجربہ کار اور باصلاحیت رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
امام خامنہ ای مدظلہ کے تقرری کے خط کا خلاصہ
آیت اللہ العظمٰی امام سید علی حسینی خامنہ ای مدظلہ نے ڈاکٹر محمد مخبر کو ان کی انتظامی صلاحیتوں اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ابھارنے کی پالیسیوں کے لئے سراہا۔
امام سید علی حسینی خامنہ ای مدظلہ کے خط کا متن مندرجہ ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ڈاکٹر محمد مخبر عزیز
آپ کو آپ کی خدمات اور خاص طور پر شہید رئیسی کی حکومت میں آپ کے مؤثر انتظامی اور اقتصادی شعبوں میں آپ کی اعلیٰ سطحی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسلامی انقلاب کے رہنما کا مشیر اور معاون مقرر کرتا ہوں۔
آپ کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے، میں امید کرتا ہوں کہ آپ مستقبل میں بھی اسی پالیسی کے تحت کام کریں گے۔ نوجوان اور باصلاحیت افراد کی شناخت اور ان کو مختلف حکومتی شعبوں میں شامل کرنے کی کوشش جاری رکھیں۔
آپ کو مختلف منصوبوں کو کامیابی سے نافذ کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ میں آپ کی کامیابی کے لیے دعاگو ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آپ اس ذمہ داری کو دیانتداری کے ساتھ نبھائیں گے۔
سید علی خامنہ ای
23 ستمبر 2024
محمد مخبر کی ابتدائی زندگی اور تعلیم
محمد مخبر کا تعلق ایران کے جنوب مغربی خوزستان صوبے سے ہے۔ انہوں نے ایران کی معتبر تعلیمی اداروں سے اپنی تعلیم مکمل کی اور مختلف انتظامی اور اقتصادی عہدوں پر کام کیا۔ مخبر کی تعلیم اور ابتدائی کیریئر سے واضح ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے بہت محنت کی ہے۔ انہوں نے متعدد اعلیٰ سطحی اداروں میں کام کیا اور مختلف شعبوں میں تجربہ حاصل کیا۔
مخبر کی اہم صلاحیتیں اور تجربہ
محمد مخبر کا کیریئر چار دہائیوں پر مشتمل ہے، جس میں انہوں نے متعدد اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ 1980 کی دہائی میں، ایران-عراق جنگ کے دوران، مخبر نے بطور میڈیکل افسر ایران کے پاسداران انقلاب میں خدمات انجام دیں، جہاں انہوں نے قیادت اور وسائل کے انتظام کی صلاحیتوں کو ثابت کیا۔
1990 کی دہائی میں مخبر نے ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں قیادت کی اور خوزستان صوبے میں ٹیلی کمیونیکیشن کی خدمات کو بہتر بنایا۔ 2000 کی دہائی میں انہیں مستضعفین فاؤنڈیشن کا نائب صدر مقرر کیا گیا، جو ایران کی بڑی تجارتی اداروں میں سے ایک ہے۔
اگرچہ، ان کے اصلاحات اور کامیابیوں کے باعث، مخبر کو یورپی اور امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، جو ان کے تحت کیے گئے اصلاحات کو روکنے کے لئے لگائی گئی تھیں۔ اس کے باوجود، مخبر نے مشکلات کا سامنا کیا اور ایران کے اقتصادی مفادات کی حفاظت کی۔
COVID-19 بحران کے دوران قیادت
محمد مخبر کا سب سے بڑا کارنامہ COVID-19 کی وبا کے دوران سامنے آیا، جب انہوں نے ایران میں وبا کے انتظام اور ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا۔ بطور سربراہ "Execution of Imam Khomeini’s Order (EIKO)" انہوں نے ایران کی پہلی ملکی ویکسین "COVIran Barekat" کی تیاری اور اس کی بڑے پیمانے پر تقسیم کی نگرانی کی۔ یہ ویکسین تیار کرنا اور ملک بھر میں اس کی تقسیم ایک چیلنجنگ کام تھا۔
ان کی قیادت میں ویکسین کی تقسیم کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جس میں سیکیورٹی اور افادیت کے حوالے سے تنازعات بھی شامل تھے۔ لیکن ان مشکلات کے باوجود، مخبر نے وبا کے دوران اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو ثابت کیا اور ایران کے صحت کے نظام میں بہتری کے لیے اہم اقدامات کیے۔
امام خامنہ ای مدظلہ کا اعتماد اور تقرری
محمد مخبر کی نئی ذمہ داری کو لے کر امام خامنہ ای کا ان پر اعتماد واضح ہے۔ خامنہ ای نے مخبر کو ایک ایسے قابل اور قابل اعتماد ساتھی کے طور پر دیکھا، جو نہ صرف اقتصادی پالیسیوں میں مہارت رکھتے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایران کے لیے ایک اہم رہنما بن سکتے ہیں۔
آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے اس بات کو واضح کیا کہ مخبر کی قائدانہ صلاحیتیں، پالیسی کی سمجھ بوجھ اور انتظامی مہارت انہیں اس عہدے کے لیے موزوں ترین امیدوار بناتی ہیں۔ مخبر کو اب کئی نئی چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا، جن میں اقتصادی استحکام، غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمی، اور ایران پر لگے بین الاقوامی پابندیاں شامل ہیں۔
مخبر کے لیے مستقبل کے چیلنجز اور مواقع
محمد مخبر کی تقرری ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب ایران کئی داخلی اور خارجی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ ان میں اقتصادی پابندیاں، تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، اور بین الاقوامی دباؤ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ایران کی داخلی سیاست میں بھی بہتری کی ضرورت ہے، اور معاشرتی بے چینی کو دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
محمد مخبر کی اس نئی ذمہ داری میں ان کی اولین ترجیح اقتصادی پالیسیوں میں بہتری لانا، غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا، اور عالمی سطح پر ایران کی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہوگی۔ اس کے علاوہ، انہیں سماجی اور ثقافتی شعبوں میں بھی اصلاحات کے لیے پالیسی کی تجاویز پیش کرنا ہوں گی، تاکہ ایران کے عوام کے مسائل کا حل نکل سکے۔
ایک ماہر اور پُرعزم رہنما
محمد مخبر کی تقرری اس بات کا اشارہ ہے کہ امام خامنہ ای کو ان پر گہرا اعتماد ہے۔ مخبر نے اپنے پورے کیریئر میں اپنی قیادت کی صلاحیتوں اور پالیسی کی سمجھ کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں اپنے تجربے کو کامیابی سے استعمال کیا ہے، اور ایران کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اپنی نئی ذمہ داری میں، محمد مخبر کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن ان کے تجربے اور مہارت کے ساتھ، وہ ایران کو اقتصادی اور سیاسی طور پر مستحکم اور مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔