۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
آیت اللہ سید حافظ ریاض حسین نجفی

حوزہ/وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے سیرت النبی (ص) کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ خاتم الانبیاء (ص) کائنات کے سب سے بڑے معلم تھے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اولیاء اور انبیاء علیہم السّلام انسانوں کو انسان بنانے کیلئے آئے ہیں، لیکن کائنات کے سب سے بڑے معلم خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیؐ تھے، وہ معلم اول، معلم کائنات تھے۔ چالیس سال انہوں نے اس طرح کے گزارے کہ اسی سے معلوم ہورہا تھا کہ جب بعثت ہوگی تو دین کس قسم کا ہوگا۔سب سے پہلا کام انہوں نے چالیس سال میں اپنے سچائی کا کلمہ پڑھوایا، یہ بہت اہم ہے۔ دوسرا کام امانت داری، خداوند عالم کا حکم بھی یہی ہے۔ تیسرا کام انہوں نے عہد کی پاسداری کی۔ چوتھا کام جس میں ہمارے ملک گرفتار ہیں، انہوں نے قتل و غارت کی روک تھام کیلئے کام کیا۔ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا. پانچواں کا کام انہوں نے جو کیا وہ ہے گھر کا تحفظ۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَىٰ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ.یہ وہ چیزیں ہیں جن کی تربیت معلم کائنات کے لئے دین کے آغاز سے پہلے ہوئی پھر اسکے بعد نبوت کی بعثت ہوئی اور قرآن مجید نے ان کی تصدیق بھی کی۔ کیا آج ہمارے درمیان یہ چیزیں موجود ہیں؟حضورؐ جب معلم بنے اور انہوں نے جب لوگوں کو تعلیم دی انہیں صحابہ کرام کہا جاتا ہے وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ان کا احترام کرو جو آپ پر ایمان لے آئے ہے، ان کی عزت کرو، ان کے ساتھ ہمیشہ اچھا برتاؤ کرو یہ کیوں کہا جارہا ہے تاکہ جو کلمہ پڑھ رہا ہے ان کو بھی پتہ ہو کہ استاد ہمارے ساتھ کیا برتاو کر رہا ہے اور ہم نے بھی لوگوں کے ساتھ کیا برتاو کرنا ہے۔

آیت اللہ سید حافظ ریاض حسین نجفی نے طبقاتی نظام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول نے اس پر اتنا عمل کیا کہ یہ طبقاتی تفاوت والے لوگ، امیر لوگ چاہتے تھے کہ مسلمان ہوں اس وقت انہوں نے کہا کہ یہ جو غریب لوگ آپ کے پاس بیٹھے ہے ان کو اٹھا لو ان کے الگ ٹائم مختص کرو، تو اللہ نے فرمایا: وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ ان کو اپنے سے کبھی مت اٹھانا اگر آپ نے ان کو اپنے محفل سے اٹھایا تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہونگے اور اللہ کے رسول نے ارشاد فرمایا وَمَا أَنَا بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ إِنَّهُمْ مُلَاقُو رَبِّهِمْ وَلَٰكِنِّي أَرَاكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ ان لوگوں کا تعلق اللہ کے ساتھ ہے میں اٹھانے کیلئے تیار نہیں ہوں۔

انہوں نے سیرت اہلبیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ان کی سیرت اپنے اصحاب، زوجات کے ساتھ تھی اسی طرح ان کی سیرت اہلبیت کے ساتھ تھی۔ اہلبیت میں انکی بیٹی فاطمہ زہرا، سفر میں جاتے تو آخر میں ان سے مل کے جاتے اور واپسی پر سب سے پہلے ان سے ملنے جاتے۔ حسن و حسین ؑ جن کو جوانان جنت کا سردار کہا گیا۔ حضرت علی ؑ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے، خود لے کے آئے خود تربیت کی، ان کو حکم دیا میرے بستر پہ سونا میں جارہا ہوں اور سب مسجد قبا میں پہنچے تو ان کا انتظار کیا اور جب صیغہ اخوت قائم ہوا تو ان کو اپنا بھائی قرار دیا ’’اے علی آپ میرے بھائی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی‘‘۔ انہی کے بیٹے امام جعفر صادق نے 140ہجری میں مدینہ میں پہلی پہلی یونیورسٹی قائم کی تھی جس یونیورسٹی میں چار ہزار طالبعلم تھے، سندھ سے کابل تک کے تین آدمی تھے، ہند کے دو آدمی تھے، ان میں غیر مسلم بھی تھے، ملحد، دھریے سب ان کی درسگاہ میں پڑھتے تھے۔ انہوں نے جابر بن حیان کو کمسٹری، فزکس سب کچھ پڑھایا جس سے سات سو سال مسلمانوں نے ترقی کی جب سے مسلمانوں نے اللہ کو چھوڑ دیا ہے اس سے آگے انگریزوں نے ترقی کی ہے۔ امام صادق ؑ قرآن کے ذریعے ہی تعلیم دیتے تھے۔

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے مدارس دینیہ پاکستان کے نصاب میں ترمیم کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مدارس دینیہ 1835 تک ٹھیک ٹھاک چلتے رہے، پھر کچھ 1857 تک چلتے رہے انگریزوں کی حکومت ہوگئی اس وقت تک کمانڈر انچیف، وزیر، مشیر سارے انہی سے بنتے تھے ان میں تمام علوم پڑھائے جاتے تھے۔ 1856 سے لیکر 1947 تک 90 سال انگریزوں نے حکومت کی اس کے بعد 76 سال ہوگئے آزاد ہوکر، لیکن ہمارا تعلیمی سسٹم صحیح نہیں ہوسکا، کیا نہیں ہوسکتا کہ ہم ان کے نظام تعلیم کو ایک طرف کرکے جو پہلے ہمارا نظام تعلیم تھا اسی کو سیٹ کریں جس نظام تعلیم سے سب کچھ پیدا ہورہا تھا جس میں جعرافیہ، ریاضی، کمسٹری، فزکس ساری چیزیں اس میں موجود تھی۔

آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ سیرت النبی کانفرنس میں ہم سنی، شیعہ بیٹھے ہوئے ہیں، کیا رسالت مآب نے یہودیوں کے ساتھ میثاق مدینہ نہیں کیا تھا؟ کیوں نہ ایسا ہوتا کہ سیرت النبی کانفرنس ہو تو ہندوؤں کو بھی بلائیں، مسیحیوں کو بھی بلائیں، سکھوں کو بھی بلائیں، دوسرے مذاہب کو بھی بلائیں تاکہ ان میں کچھ اہمیت پیدا ہو جائے۔

آخر میں انہوں نے چوہدری شجاعت حسین سابق وزیر اعظم پاکستان کے بیٹے سالک حسین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری آپ کے والد کے ساتھ ملاقاتیں ہوئی ہیں بلکہ آپ کے دادا ظہور الٰہی کو بھی جانتا ہوں، میں آپ سے ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے والد محترم سے کہیں کہ اگر وہ یہ کام کریں تو قیامت تک ان کا نام زندہ رہے گا وہ کام یہ ہے کہ وطن عزیز پاکستان 76 سال کا ہوگیا ہے گونگا ہے اسکی کوئی زبان نہیں، اسکی کوئی سمجھ نہیں کم از کم اس گونگے پاکستان کو زبان دے دیں۔ اگر آپ نے یہ کام کردیا تو میں کہوں گا کہ کل پاکستان کے تین محسن ہے، ایک قائد اعظم محمد علی جناح جنہوں نے ملک بناکر دیا دوسرا ڈاکٹر قدیر جنہوں نے ملک کا تحفظ کیا اور تیسرا شجاعت حسین جس نے اس کے گونگا پن کو ختم کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .