حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی خاتون وکیل لیلیٰ مزمل نے 38ویں اسلامی اتحاد و وحدت کانفرنس کی 9ویں آنلائن کانفرنس سے خطاب میں فلسطین کو مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا محور قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کا منصوبہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور نفرت پیدا کرکے ان پر غلبہ حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو دھوکہ دے کر سپر پاورز نے یہودیوں کے ایک چھوٹے سے گروہ کو ہجرت کرکے ایک اسلامی ملک یعنی فلسطین میں لایا اور اس ملک میں انتشار پھیلایا تاکہ اس ملک پر آسانی سے ظلم و جبر کر سکے۔
پاکستانی وکیل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہودی تارکینِ وطن کی حیثیت سے فلسطین میں داخل ہوئے، فلسطینی عوام نے ان کی مدد کی، انہیں جگہ دی اور حالات بہتر ہونے پر انہیں واپس آنا تھا، لیکن انہوں نے دنیا کے مسلمانوں کو دھوکہ دیا اور فلسطین پر قابض ہوگئے۔
محترمہ لیلیٰ مزمل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مسلمانوں کے خلاف دشمن کی فتنہ انگیزی صرف شیعوں تک محدود نہیں ہے، بلکہ وہ شیعہ اور سنی دونوں کو نشانہ بناتے ہیں، کہا کہ آج فلسطین کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور مسئلہ فلسطین نہ صرف ان لوگوں کا ہے بلکہ تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران وہ واحد ملک ہے جس نے مسلسل فلسطین کی حمایت کی ہے اور یہ امام خمینی (رح) تھے جنہوں نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم قدس قرار دیا۔
پاکستانی وکیل نے میں کہا کہ دشمن نے ایران میں اسماعیل ہنیہ کو قتل کر کے شیعہ اور سنی کے درمیان فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کی، لیکن فلسطینی عوامی بصیرت نے اس فتنے کو ناکام بنا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کا میڈیا صیہونیوں کے ہاتھ میں ہے اور وہ درست اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کرتے ہیں، لیکن ان سب کے باوجود آج دنیا صیہونیوں سے نفرت کرتی ہے اور اسلامی ممالک میں اتحاد کی اہمیت دو گنی ہو گئی ہے۔
محترمہ لیلیٰ مزمل نے مزید کہا کہ آج شیعہ سنی اور دیگر مذاہب کے علاوہ حتیٰ کہ غیر مسلم ممالک بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں مظاہروں میں شریک ہیں اور عالمی سطح پر دشمن کی فتنہ انگیزی ناکام بنا دی گئی ہے اور تمام ممالک جاگ چکے ہیں۔