۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
پروفیسر خدیجہ عبداللہ شہاب

حوزہ/لبنان یونیورسٹی کی پروفیسر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تاریخ طوفان الاقصیٰ کو یاد رکھے گی، کہا کہ صیہونیت ایک استعماری تحریک ہے جس کی حمایت برطانیہ نے مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک میں اپنے قدم جمانے کے لیے کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان یونیورسٹی کی پروفیسر خدیجہ عبداللہ شہاب نے مجمع جہانی تقریب مذاہبِ اسلامی کے تحت منعقدہ 38ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کی 9ویں آنلائن کانفرنس سے "مظلوم فلسطینی قوم کی مزاحمت؛" کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طوفان الاقصیٰ ایک ایسا واقعہ تھا جس نے دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔ ایک ایسی دنیا جہاں مظلوم فلسطینی عوام کو ہر قسم کے جرائم کا سامنا ہے۔


انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تاریخ طوفان الاقصیٰ کو یاد رکھے گی، کہا کہ صیہونی تحریک ایک استعماری تحریک ہے جس کی حمایت برطانیہ نے مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک میں اپنے قدم جمانے کے لیے کی ہے۔

محترمہ خدیجہ شہاب نے مزید کہا کہ انقلابِ اسلامی کے بعد ایران نے فوری طور پر اسرائیل کا سفارت خانہ بند کر دیا اور اس کی جگہ فلسطینی سفارت خانہ کھول دیا اور امام خمینی (رح) نے ماہ رمضانُ المبارک کے آخری جمعے کو عالمی یوم قدس کے نام سے منصوب کیا، اس سے قدس شریف کی اہمیت اور مرکزیت سب پر واضح ہو گئی۔

انہوں نے صدی کی ڈیل اور غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے عرب ممالک کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام اقدامات کا مقصد فلسطینی عوام کی آواز کو خاموش کرنا اور صیہونی حکومت کے ساتھ مل کر انہیں عرب ممالک میں آباد کرنا ہے۔

لبنانی یونیورسٹی کی پروفیسر نے مزاحمتی محاذ کے لیے ایران کی حمایت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنایا اور متعدد اعلیٰ ایرانی افسران کو شہید کر دیا تاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کو فلسطینی مزاحمت کی حمایت سے روکا جا سکے، لیکن ایران نے وعدہ صادق کے نام سے ایک آپریشن کیا اور اس جرم کا جواب دیا اور اپنی فوجی طاقت اور تیاری کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سپاہ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر سردار قانی کے مطابق، بعض مغربی ممالک جیسے فرانس، جرمنی اور انگلینڈ نے وعدہ صادق آپریشن کو روکنے کی کوشش کی، کہا کہ ایران نے اپنا وعدہ پورا کیا اور جوابی کارروائی کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .