حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، یمنی مستبصر اور علم کلام کے ماہر عصام العماد نے 38ویں وحدت اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایران نے ایسا کارنامہ انجام دیا کہ پوری دنیا کے مسلمان متحد ہو گئے اور اسلامی وحدت کا نتیجہ "طوفان الاقصی" کی صورت میں سامنے آیا، حقیقت میں اگر وحدت اسلامی نہ ہوتی تو طوفان الاقصی کبھی وجود میں نہ آتا۔
عصام العماد نے اس کانفرنس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: اس سال وحدت اسلامی کانفرنس ایک منفرد اہمیت کی حامل تھی، کیونکہ اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی مزاحمتی محاذ اور صیہونی-امریکی شرارت کے محور کے درمیان ایک بڑی جنگ جاری ہے، جو اس کانفرنس کو ایک خاص رنگ عطا کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اس سال کی کانفرنس میں ہم ایک ایسی وحدت کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس میں میدانِ عمل بھی شامل ہے، اور یہ ہمارے لیے ایک معجزہ سے کم نہیں ہے۔ ایک ایرانی شیعہ رہنما، جو اسلامی وحدت کی قیادت کر رہا ہے، فلسطینی سنی بھائیوں کی حمایت کر رہا ہے، اور عراقی و یمنی شیعہ بھی اپنے فلسطینی بھائیوں کا دفاع کر رہے ہیں۔
عصام العماد نے زور دے کر کہا: "طوفان الاقصی" کے ذریعے ہم نے عملی وحدت کا مظاہرہ کیا ہے، اور اس سال کی کانفرنس ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ اہم ہے کیونکہ اس وقت اسلامی دنیا میں حقیقی وحدت موجود ہے۔
انہوں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ پڑھانے کے واقعہ کو ایک اہم اور حیرت انگیز واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا: یہ ایک منفرد مثال ہے جو اسلامی دنیا میں وحدت کی ایک عملی صورت کو ظاہر کرتی ہے۔
آخر میں، عصام العماد نے دشمنان اسلام اور خاص طور پر صیہونی ریاست کی اس وحدت کے خلاف ردعمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: 45 سال بعد دشمنوں نے سمجھا کہ انقلاب اسلامی کے کیا نتائج ہیں، اور ایران نے ایسا کام کیا جس نے پوری اسلامی دنیا کو متحد کر دیا۔ اگر وحدت اسلامی نہ ہوتی، تو "طوفان الاقصی" کبھی برپا نہ ہوتا۔