۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
محترم ہادی مقدم

حوزہ/ حجۃ الاسلام و المسلمین سید فواد نقوی: علماء تفاسیر نے بیان کیا کہ 120 آیات امام مہدی عج كے لئے آئی ہیں ان آیات كو آیات مہدوی یا آیات مہدویت كہتے ہیں۔ حجۃ الاسلام و المسلمین ہادی مقدم: مہدویت اسلام كے بنیادی اعتقاد اور اصولوں میں ہے جسے اہل سنت و تشیع دونوں مذہب تسلیم كرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ گروہ مطالعاتی آثار شہید مطھری رہ كی جانب سے مركز تحقیقات اسلامی بعثت میں پندرہ شعبان كو امام مہدی عج كی ولادت كی مناسبت سے جشن میں خطیب محترم جناب حجۃ الاسلام و المسلمین سید فواد نقوی اور جناب حجۃ الاسلام و المسلمین ہادی مقدم نے خطاب كیا۔

خطیب محترم سید فواد نقوی نے جشن میلاد امام مہدی عج كی مناسبت سے" قرآن كریم میں امام مہدی (عج) "سے خطاب کرتے ہوئے كہا كہ علماء تفاسیر نے بیان کیا کہ 120 آیات امام مہدی عج كے لئے آئی ہیں ان آیات كو آیات مہدوی یا آیات مہدویت كہتے ہیں۔

خطیب محترم ہادی مقدم كہا کہ مہدویت اسلام كے بنیادی اعتقاد اور اصولوں میں ہے جسے اہل سنت و تشیع دونوں مذہب تسلیم كرتے ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

ا فْضَلُ اَعْمالُ اُمَّتي اِنْتِظاَرُ الْفَرَجَ مِنَ الله عَزَّوَجَلَّ(1)  "اللہ تعالٰی کی طرف سے میری امت کے بہترین اعمال، انتظار فرج ہے۔"انتظار كے لیےبھی دوسری عبادتوں كی طرح اهم عبادت كاا اہتمام كرے مگر بعض انسان اس عظیم ہدیہ الہی كو ضائع كردیتے ہیں۔ 

انتظار كو سمجھنے كے لئے پہلی شرط معرفت ہے، اور معرفت  دو کی قسم ہے ایک یہ ہے کہ امام كون ہے؟۔ اس كو كم بیش سب ہی جانتے ہیں كه امام كب پیدا ہوئے، ان كی ولادت اور جائے ولادت انکی والدہ محترمہ اور ان كے مختصر حالت زندگی اور شہادت اور مزار وغیرہ جسی معلومات اور دوسری معرفت كہ امام كیا ہیں؟ اس سے بہت کم افراد آشنا ہیں روایت ہے كہ اگر خداكو پہچاننا ہوتو ربوبت سے پہچانیں، نبی كو پہچاننا ہو رسالت سے پہچانیں اور امام كو پہچاننا ہو تو امامت سے پہچانیں۔

دوسری معرفت: یعنی امام كیا ہیں؟۔ اس كی محرومیت كی وجہ سے ہم نے متبادل راستہ (ملوكیت، آمریت، بادشادہت اور جمہوری نظام) تلاش كرلئے۔

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں كه اِعْرِفْ إِمَامَكَ : اپنے امام كو پہچانو ، فَإِنَّكَ إِذَا عَرَفْتَ ِمَامَكَ: اگر تو نے اپنے امام كو پہچان لیا ، إ لَمْ يَضُرَّكَ تَقَدَّمَ هَذَا اَلْأَمْرُ أَوْ تَأَخَّرَ  (2)پھر تمہارے لئے فرق نہیں پڑتا كہ ظہور پہلے یا بعد میں۔ 

معرفت نہ ہونے كی وجہ سے ہم ہدیہ الہی سے محروم رہے ہیں اور اس محرومیت كے نتیجہ میں انتظار كی مختلف غلط تفاسیر وجود میں آئیں ہیں۔

جسے امام خمینی رہ نے اس طرح بیان فرمایا ہے كہ ایک غلط تفسیر یہ ہے کہ ہم امام كے ظہور كے لئے دعا كریں اور بس یہی کافی ہے۔

اگر ہم انتظار كی غلط تفسیر اور صحیح تفسیر كا خلاصہ كریں تو انتظار كے دو مفہوم بنتے ہیں ایک وه انتظار جو قرآن كریم، دین، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آئمہ اطہار علیہم السلام نے بیان فرمایا جسے ہم الہی انتظار كہتے ہیں اور دوسرا انتظار جو ہم نے خود ہی بنا لیا ہے جسے "آبائی انتظار کہتے ھیں"۔

انتطار یعنی امامت كا غلبہ، دین كا غلبہ، عدالت كا غلبہ اور اسلام كی حاكمیت خلاصہ كلام آبائی انتظار میں ٹرین چل کر منتظِر کے پاس آتی ہے لیکن الٰہی انتظار میں اُمت چل کر اپنے رہبر و امام کے پاس جاتی ہیں۔ 

1)۔ بحارالانوار، ج 52، ص 128

2)۔    اصول کافی - جلد 2 - صفحه 13 حدیث 946

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .