۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مجمع روحانیون کرگل و لیہ

حوزہ/مجمع روحانیون کرگل ولیہ اور ہندوستان کے مختلف انجمنوں کی جانب سے درماندہ زائرین کی بھرپور مدد کی جارہی ہے ساتھ ہی مجمع روحانیون کرگل ولیہ کی امدادی ٹیم کی قابل ستائش خدمات پر حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع روحانیون کرگل ولیہ طلاب کرگل و لیہ کی ایک عظیم مذھبی تنظیم ہے جو قم ایران اور باقی جگہوں پر اپنی فعالیت کو بخوبی انجام دے رہی ہے۔

مجمع روحانیون کرگل ولیہ نے کرونا وائرس سے آئی ہوئی مشکلات میں زائرین کی مدد کے لئے ایک امدادی ٹیم تشکیل دیا ہے اور اس وقت حاضر زائرین کی خدمت اور مدد میں پوری لگن و صداقت کے ساتھ مشغول ہیں۔ اس ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لئے لکھنو کے جامعہ المصطفی (ص) العالمیہ میں زیر تعلیم مذہبی اسکالر سید ایمان احمد اور ممبئی کے اسکالر محمد صورت والا نے بھی حتی المقدور مدد کی۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کی سید ایمان احمد جو انجمن راہ ناب کے ساتھ بھی جڑے ہوئے ہیں  وہ اور انجمن راہ ناب مسلسل زائرین کی حمایت کر رہے ہیں اور یہ کمیٹی قم میں بھی اور دوسری جگہوں پر طلاب اور زائرین اور جن لوگوں کو بھی مشکلات رہتی ہے انکے امکان کے مطابق مدد کررہے ہیں اور خدمات میں مشغول ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اس کار خیر میں مجلس علماء ہند مقیم قم کی طرف سے بھی دو دن تک زائرین کے لئے غذا تقسیم کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے مجمع روحانیون کرگل ولیہ نے بتایا اس وقت ایران میں موجود زائرین کی امداد نمائندہ ولی فقیہ ہندوستان حجۃ السلام آقای مہدی مہدوی پور کی جانب سے ہر طرح سے کی جارہی ہے ان ہی کی جانب سے یہ کمیٹی اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہاں پر موجود زائرین کے لئے اگر چہ رہایش کے لئے اچھی جگہ اور بہترین انتظامات کئے گئے ہیں لیکن ذہنی اعتبار سے خود کو سکون نہیں دے پا رہے ہیں کیونکہ اپنے وطن عزیز اور گھر والوں سے ملاقات کے لئے بہت بیتاب اور ہیں اور اضطراب کی حالت میں دن رات گزار رہے ہیں، اور کچھ زائرین جو ہر روز دوائیں بھی کھاتے ہیں انکی دوائیں بھی ختم ہو چکی ہیں اور یہاں پر وہ دوائیں دستیاب نہیں ہیں۔ لہذا ان تمام مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام مسئولین سے مجمع روحانیون کرگل ولیہ کے طلاب نے درخواست کی ہے کہ جلد از جلد ان تمام افراد کو یہاں سے اپنے وطن ہندوستان پہنچانے کی ہرممکن کوشش کو عملی شکل دی جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .