۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مرحوم ڈاکٹر منان راہی منان

حوزہ/ موصوف ایک بہترین با شعور شاعر تھے تو ایک فصیح و بلیغ خطیب ایک عظیم مفکر تھے تو ایک خوش سیرت ، خوش فکر، منکسر المزاج انسان ،  اخلاق آل محمد سے متخلق تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شاعر و خطیب , مصنف و ادیب مرحوم ڈاکٹر منان راہی منان خادم درگاہ حضور غریب نواز (رح) نے داعی اجل کو لبیک کہا

انا للہ و انا الیہ راجعون

اس غم کے موقع پر مولانا گلزار جعفری خادم درگاہ تاراگڑھ اجمیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح کی روشنی ایک عجیب و غریب ،دلسوڑ جگر سوز ، کربناک خبر غم لے کر آءی جس سے دل و دماغ کو گہرا صدمہ پہونچا یوں تو بازار حیات و موت میں ہر روز کسی کا آنا اور کسی کا جانا لگا ہوا ہے مگر آستانہ عالیہ حضور غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے گدی نشین محترم مکرم جناب ڈاکٹر منان راہی منان کا انتقال پر ملال اہل علم وادب کے لیے بہت دشووار ہے آپ کی شخصیت کے جس نے اپنی زندگی کا چراغ الفت آل محمد کے لیے اس طرح روشن کیا ہو کہ پروانہ محبت اس کی لو کی جانب چلے آتے ہیں جس کے علمی قد و قامت کو رقم کرنے کے لیے میرے کاسہ ادب میں وہ ذخیرہ الفاظ نہیں جس سے محترم ڈاکٹر منان راہی منان کی شخصیت کی ترجمانی کی جا سکے بلا شبہ ایک تاریک دور میں پر خطر ماحول میں پر آشوب زمانہ میں تعصب و تنگ نظری ، قحط الرجال میں جب اہل شعور پر شامی حاکم کی محبت کا خمار چڑھا ہوا تھا اس زمانہ میں میثم عصر رواں بنکر جس نے اپنے قلم کو نشتر بناکر کتاب خاندان بنو امیہ تالیف و تصنیف سے آل سفیان و امیہ کی قلعے کھول کر رکھ دی اس بحر ظلمات میں جس نے رہوار علم و حکمت کومہمیز کر کے علم و دانش کے میدانوں میں نقش کف پا چھوڑے اور ہر محاذ مناظرہ میں وکالت آل محمد کا حق ادا کرتے رہے۔

موصوف ایک بہترین با شعور شاعر تھے تو ایک فصیح و بلیغ خطیب ایک عظیم مفکر تھے تو ایک خوش سیرت ، خوش فکر، منکسر المزاج انسان، اخلاق آل محمد سے متخلق تھے تو روش آل محمد کے خوگر ہم نے اپنے بچپن سے ہی ان کو بڑی جرات و بے باکی کے ساتھ مجلسیں پڑ ھتے سنا وہ ہم جیسے نو خیز مداحوں کی تعریف و توصیف سے دامن نہیں بچاتے تھے ایک ہی وقت میں علم و حکمت کی اچھی خاصی صفتوں کے مالک تھے جس طرح زبان و بیان کے جوہر دیکھاتے تھے اسی طرح اپنے قلم کو نشتر بناتے تھے قلمی شعور اس قدر بیدار تھا کہ نظم و نثر دونوں ہنروں پر بیک وقت قابض تھے گرچہ انکی شاعری کا کوءی مجموعہ مجھے نہیں ملا مگر یقین ہے اس قدر کلام ضرور ہوگا کہ ان کے ورثہ اسے جمع کر کے زاد آخرت قرار دیں گے اور میری جس حد تک مدد درکار ہو بندہ حاضر ہے

انکی خطابت کی گونج پورب کے برفیلی علاقوں سے لیکر راجستھان کے ریگزاروں،بگو لوں ، کوہساروں میں بھی گونجتی نظر آتی ہے ایک ایسے خطیب با عمل کی رحلت حسرت آیات پر ہم خدام حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں خصوصی تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں یقینا ان کا انتقال پر ملال ایک ایسا خسارہ اور رخنہ ہے جسے پر نہیں کیا جا سکتا ایسے جری و بہادر مصنف و کاتب ،خطیب و شاعر ،عالم با عمل اخلاق حسنہ کا پیکر جس کی عظیم‌خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا انھوں نے اپنی تقریروں کا رس جس مشتاق سخن مخلوق کے کانوں میں گھولا ہے اسے در اہلبیت ع سے قریب سے قریب تر بنا دیا آج اگر اجمیر شریف میں عزاداری کا شعور و شباب نظر آرہا ہے تو اسمیں ڈاکٹر منان راہی کی خطابت کا بہت اثر ہے جسکا عدم اقرار روز محشر سوال کے دایرے میں لا کر کھڑا کر دیگا انکے خدمات فراموشی کے نہاں خانوں میں سجایے نہیں جا سکتے انکا مشرب و مسلک صرف مودت اہلبیت علیہ السّلام تھا جس کے لیے انھوں نے اپنے پورے سرمایہ حیات کو صرف کردیا اور ایک ابدی نیند سو گیے مگر مرحوم کے جلآیے ہویے مودتوں کے چراغ روز روشن کی طرح اہل شعور کے دلوں کو گرماتے رہیں گے یقینا ڈاکٹر منان راہی مرحوم جنھوں نے ہومیوں پپتھک میں پی ایچ ڈی کی تھی ان کا جانا سرزمین اجمیر کے لیے بہت بڑے علمی سرمایہ کا فقدان ہے خدا باقیات الصالحات کی حفاظت فرمایے۔

ہم اس سانحہ ارتحال پر تمام پسماندگان ، وابستگان ،خویشان ،دوستان ،عزیزان خدام سیدزادگان اور تمام لواحقین کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں اور بارگاہ رب ذوالجلال والاکرام میں انکی مغفرت کے لیے دعا گو ہیں خدا اپنے سایہ رحمت میں پناگزیں کرے جوار عصمت و طہارت میں جگہ مرحمت فرمایے۔

آمین یا رب العالمین
سہیم الم و شریک غم

گلزار جعفری
خادم درگاہ تاراگڑھ اجمیر

مرحوم ڈاکٹر منان راہی منان خادم درگاہ حضور غریب نواز (رح) نے داعی اجل کو لبیک کہا


تبصرہ ارسال

You are replying to: .