۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
شہدائے شکارپور کی ساتویں برسی پر کانفرنس کا انعقاد:

حوزہ/ عظمت شہداء کانفرنس سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ سانحہ نماز جمعہ جامع مسجد سیدالشہداء کے 65 مظلوم شہداء کا پاکیزہ لہو ملت کی بیداری کا باعث بنا، اسلام دشمن دہشتگردوں نے اللہ کے گھر مسجد میں، حالت نماز اور سجدے میں جنہيں بے جرم و خطاب قتل کیا وہ آج بھی زندہ ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شہدائے شکارپور کی ساتویں برسی کی مناسبت سے وارثان شھداء کمیٹی کے زیراہتمام عظمت شہداء کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی علامہ مختار احمد امامی مرکزی ترجمان اور وارثان شہداء کمیٹی کے چیٸرمین علامہ مقصود علی ڈومکی ایم ڈبليو ایم سندہ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ سید باقر عباس زیدی شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما علامہ سید ارشاد حسین شاہ نقوی سید علی صفدر ذاکر اھل بیت منظور حسین سولنگی و دیگر نے خطاب کیا۔

تصویری جھلکیاں: شہدائے شکارپور کی ساتویں برسی پر کانفرنس کا انعقاد

اس موقع پر خطاب کرتے ہوٸے مقررین نے کہا کہ سانحہ نماز جمعہ جامع مسجد سیدالشہداء کے 65 مظلوم شہداء کا پاکیزہ لہو ملت کی بیداری کا باعث بنا۔ اسلام دشمن دہشت گردوں نے اللہ کے گھر مسجد میں حالت نماز اور سجدے میں جنہيں بے جرم و خطاب قتل کیا وہ آج بھی زندہ ہیں۔ سات سال کا طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود ان شہداء کی یاد فکر اور پیغام آج بھی زندہ ہے۔

مقررین نے کہا کہ سات سال گذر گٸے ہمیں انصاف نہیں ملا۔ وارثان شہداء آج بھی ریاستی اداروں سے سوال پوچھتے ہیں ہمیں کب انصاف ملے گا۔ ملک کی اعلی عدالتیں کب مجرموں کو تختہ دار پر لٹکاٸیں گی۔ حکمران بتاٸیں دھشت گردوں کو عام معافی دینے کا کیا نتیجہ نکلا؟ انکا کہنا تھا کہ سندہ حکومت وارثان شہداء سے کیے گٸے اپنے معاہدے کی پاسداری کرے۔ 21 نکاتی معاہدے صوبے میں امن کی ضمانت ہے۔ وارثان شہداء نے شہداء کے ساتھ جو عہد کیا تھا اسے نبھاٸیں گے۔

مزید کہا کہ شہداء کے وارث انصاف کے لئے حکمرانوں سے اپیل کر رہے ہیں، مگر انصاف ملنا تو دور کی بات سارے قاتل دہشت گردوں کو باعزت بری کرکے عدل و انصاف کا قتل کیا گیا، ہم مسلسل مطالبہ کرتے رہے کہ سانحہ جیکب آباد، شکارپور اور سہیون شریف کو فوجی عدالتوں میں بھیجا جائے، تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ فوجی عدالتیں عوام کے لئے بنی ہیں، مگر ملک کا کوئی ادارہ ہمیں انصاف دینے کے لئے تیار نہیں، قاتل دہشت گرد آزاد ہیں، اس لئے دہشت گردی ختم نہیں ہو رہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہدائے راہ حق کے پاکیزہ لہو سے ہم نے جو عہد کیا تھا، اسے پورا کریں گے، دہشت گرد اور ان کے سپورٹر رسوا ہوچکے جبکہ شہداء آج بھی زندہ ہیں، یزیدی قوتوں کو سرزمین پاکستان میں عبرت ناک شکست دیں گے، سندھ حکومت وارثوں سے کئے گئے معاہدے پر عمل درآمد کرے، ورنہ احتجاجی تحریک کا اعلان ہوگا، ملت جعفریہ چھین کر اپنے حقوق لے گی۔

مقررین نے کہا کہ آخر حکمرانوں و ریاستی اداروں کو کالعدم تنظیموں کی کھلے عام سرگرمیاں نظر نہیں آتیں، کیا وجہ ہے کہ اب بھی دہشتگرد عناصر کے حوالے سے اچھے اور برے کی تمیز باقی رکھی ہوئی ہے، آخر قانون و آئین سے بالاتر وہ کون سی قوت ہے، جو کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف نتیجہ خیز کارروائیوں میں رکاوٹ کا باعث ہے، چند سیاسی فوائد کے حصول کی خاطر ملک دشمن عناصر کے ساتھ حکومت کی بے جا لچک نے آج ملک کے ہر شہری کو غیر محفوظ کر رکھا ہے، ملک دشمن عناصر کے ساتھ لچک نے ملکی سالمیت و بقاء کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

مقررین نے مطالبہ سے کیا کہ سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے صوبے بھر میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کرے، کالعدم دہشتگرد تنظیموں، ان کے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں کیخلاف مؤثر حکمت عملی کے تحت فیصلہ کن آپریشن کا آغاز کیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .