حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کراچی میں پاسبان عزا کے جنرل سیکرٹری سلمان حیدر کی ٹارگٹ کلنگ میں شہادت کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کا شکار صرف شیعہ ہورہے ہیں۔ انڈیا اور افغانستان میں کوئی مسئلہ ہو ،یا طالبان کے ساتھ حکومتی مذاکرات ناکام ہو جائیں ،دہشت گردی کا شکار شیعہ مساجد ،امام بارگاہیں اور افراد ہوتے ہیں ۔
انہوں نے کہا ہم حکومت سے مایوس ہوچکے ہیں۔ حکمرانوں اور اداروں سے کسی خیرکی توقع رکھنا بھی جرم سمجھتا ہوں ۔ بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ نااہل اور بے حس حکمران اور ریاستی ادارے خود شیعہ کے خلاف دہشتگردی کا حصہ ہیں ۔ میں اپنی قوم سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ پاکستان میں شیعہ کے لیے حالات ایسے پیدا کر دیے گئے ہیں کہ ہم سوچنے پر مجبور ہیں کہ اپنی حفاظت خود کرنے کا نظام ترتیب دیں۔
انہوں نے وزیر اعظم ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ اور گورنر کی شدید مذمت کی ہے کہ امامیہ مسجد پشاور میں 60 سے زائد نمازی شہید ہوگئے ۔ ان میں سے کوئی بھی شہداء کے خاندانوں سے تعزیت کے لئے نہیں گیا جبکہ ٹانک اور رحیم یار خان میں ہندوؤں کے مندروں پر حملے ہوئے حکمرانوں سے لے کر چیف جسٹس سپریم کورٹ تک نے ان واقعات کا نہ صرف نوٹس لیا بلکہ ان سے اظہار یکجہتی بھی کی۔ مگر افسوس وزیر اعظم سمیت کسی صوبائی حکومتی ذمہ دار کو شہداء سے اظہار تعزیت کے لیے جانے کی توفیق نہیں ہوئی ۔
اس سے پہلے وزیراعظم کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے شہداء سے بھی اظہار تعزیت نہیں کیا تھا جبکہ اپنی حکومت بچانے کے لئے کراچی اور لاہور کے دورے کر رہے ہیں۔اور جب سے تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی ہے تو وہ جلسے بھی کر رہے ہیں مگر شھداء سے اظہار یکجہتی کے لئے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔
علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ حکمران اور ادارے بے حس ہو چکے ہیں ،ہمیں سوچنے پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ دہشت گردی صرف شیعہ کے خلاف ہی کیوں ہو رہی ہے؟ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے تحفظ کے لئے خود اقدامات کرنا ہوں گے ۔حکمران اور ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہیں۔