۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
شیعہ ہزارہ شہداء کی تدفین

حوزہ/آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی کے تعزیتی اور اظہار یکجہتی کے پیغام کے بعد مظاہرین نے مرجعیت کے احترام اور حکم پر عمل کرتے ہوئے احتجاجی دھرنا ختم کیا اور جنازوں کی تدفین کا اعلان کر دیا اور آج جنازوں کی تدفین کر دی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی نے کل اپنے ایک بیان میں پاکستان میں شیعہ قبیلے ہزارہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہیں اپنے شہداء کے جنازے دفنانے کے نصیحت کی۔

پچھلے چھ دنوں سے پاکستان کے شہر کوئٹہ میں شیعہ قبیلے ہزارہ کے افراد اپنے شہداء کے جنازے روڈ پر رکھ کر قاتلوں کی گرفتاری کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ اتوار کے دن پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے علاقے مچھ میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے گیارہ مزدوروں کو گلے کاٹ کر انتہائی بےدردی سے شہید کر دیا گیا۔  یہ سارے مزدور شیعہ تھے اور شیعہ قبیلے ہزارہ سے تعلق رکھتے تھے۔ حملہ آوروں نے مزدروں کے ٹھکانے پر حملہ کیا اور ان میں سے شیعہ مزدروں کو الگ کر کے ان کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے اور انہیں ذبح کر دیا۔ اگلے دن داعش نے اس قبیح جرم کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا ذرائع پر خوشی کا اظہار کیا۔

شہداء کے لواحقین نے جنازے سڑک پر رکھے اور احتجاجی دھرنا دیے دیا اور وزیراعظم پاکستان پاکستان عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ خود کوئٹہ آکر لواحقین سے ملاقات کریں اور انہیں قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دہانی کروائیں۔ شہداء اور ان کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پورے پاکستان میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا جو مسلسل چھ دن سے جاری ہے۔ ہر شہر میں ہزاروں لوگ ان مظلوموں سے یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرنے کے لیے جمع ہوئے اور حکومت سے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم نے پہلے وزراء کو بھیجا مگر مظاہرین کے ساتھ ان کے مذاکرات ناکام رہے اور چھ دن گزرنے کے باوجود وزیر اعظم خود کوئٹہ نہ پہنچے۔  مظاہرین اور لواحقین نے جنازوں کی تدفین کو وزیر اعظم کی آمد سے مشروط قرار دیا تھا جبکہ وزیراعظم نے کل کے بیان میں کہا کہ جب تک لواحقین جنازوں کی تدفین نہیں کرتے تب تک وہ کوئٹہ نہیں آئیں گے۔ 

مگر کل آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی کے تعزیتی اور اظہار یکجہتی کے پیغام کے بعد مظاہرین نے مرجعیت کے احترام اور حکم پر عمل کرتے ہوئے احتجاجی دھرنا ختم کیا اور لواحقین کا کہنا تھا کہ ہم مرجعیت کے احترام میں اپنے جنازوں کی تدفین کر رہے ہیں، جبکہ ہمارے مطالبات اسی طرح اپنی جگہ پر قائم ہیں۔ اور جنازوں کی تدفین کا اعلان کر دیا اور آج جنازوں کی تدفین کر دی گئی۔

پاکستان کے نجی ٹی وی کے مطابق،  معاہدے میں دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سانحہ مچھ کی تحقیقات کے لیے وزیرداخلہ بلوچستان کی سربراہی میں خصوصی کمیشن بنایا جائے گا، جس میں اسمبلی کے دو ممبران اور ڈی آئی جی رینک کا افسر اور شہدا کے لواحقین کے دو افراد شامل ہوں گے۔

معاہدے کے تحت جےآئی ٹی نےذمہ دار افسران کو ملوث پایا تو ان کے خلاف سخت ایکشن لیاجائے گا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے شہداء کے لواحقین کو فی کس 15 لاکھ روپے کا امدادی چیک دیا جائے گا۔

حکومت اور لواحقین کے درمیان خصوصی کمیشن کے ٹی او آرز بھی طےکرلیے، جن کے مطابق خصوصی کمیشن سانحہ مچھ کی تحقیقات کی نگرانی کرےگا، کمیشن22 سال میں ہزارہ برادری پرحملوں کی تحقیقات کرےگا، خصوصی کمیشن ہزارہ کمیونٹی کےلاپتہ افرادکی تحقیقات بھی کرےگا۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان حکومت اور حساس ادارے سیکیورٹی کی صورت حال کا ازسرنو جائزہ لیں گے اور نیا سیکیورٹی پلان مرتب کیا جائے گا،  ڈی جی نادرا و پاسپورٹ ہزارہ برادری کےآئی ڈی پاسپورٹ کے مسائل حل کریں گے جبکہ شہداء کے لواحقین کو حکومت بلوچستان روزگار کےمواقع فراہم کرے گی

قبل ازیں دھرنا منتظمین نے مذاکرات کامیاب ہونے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم کرلیے ہیں۔ دھرنا منتظمین نے کہا کہ لواحقین شہداء کی تدفین پر رضا مند ہوگئے ہیں۔

یاد رہے کل آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ شہداء کے جنازوں کا احترام واجب ہے لہٰذا لواحقین جنازوں کی تدفین میں دیر نہ کریں۔ ان کے اس حکم کے بعد ہزارہ قبیلے کے مظاہرین نے احتجاجی دھرنا ختم کرنے اور اپنے شہداء کی تدفین کا اعلان کر دیا جبکہ حکومت سے مذاکرات عمران خان کی کوئٹہ آمد پر ہوں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .