۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
یومِ جمہوریہ ہند

حوزہ/ ہم ہندوستانی مسلمانوں خصوصاً شیعہ مسلمانوں کے لیے خوشی و فخر کا مقام اور وطن دوستی و محبت کا مضبوط ثبوت ہے کہ ہندوستان میں حکومت جمہوریہ اسلامی ایران کے سپریم لیڈر اور حضرت ولی فقیہ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای حفظ اللہ کے نمائندے خاص حجتہ السلام والمسلمین الحاج آقائی مہدی مہدوی پور نے بھی اس عظیم موقع پر تمام ہندوستانیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ہندوستان کی سالمیت، استحکام اور مزید ترقی کی خواہش اور تمنا ظاہر کی ہے یہ عمل اس بات کی علامت ہے کہ ایران ہی وہ واحد اسلامی ملک ہے جو اسلامی تعلیمات کے تحت سب کو کھانے اور جینے کے حق پر یقین رکھتا ہے۔    

تحریر: سید قمر عباس قنبر نقوی۔ نئی دہلی

حوزہ نیوز ایجنسی یوم جمہوریہ کے مبارک و مقدس موقع پر برادران وطن خصوصاً قاریانِ حوزہ نیوز ایجنسی کو دل کی گہریوں سے یوم جمہوریہ کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔یوم جمہوریہ یعنی 26 جنوری کو ایک خاص اہمیت اور قوی تہوار کا درجہ اس لیے حاصل ہے کہ 1950 میں اسی دن ملک میں آزادی کی اصل روح یعنی ہندوستانی آئین کا نفاذ ہوا تھا اور ملک عزیز ہندوستان مکمل طور پر خود مختار اور جمہوری ملک بنا تھا۔ اس مقدس قوی تہوار یعنی یوم جمہوریہ کی یاد کو تمام ہندوستانی ملک و بیرون ملک میں بڑی عقیدت ، شان و شوکت ، جوش و جزبے اود دھوم دھام سے مناتے ہیں۔ اس موقعہ پر قومی راجدھانی نئی دہلی ، صوبائی راجدھانیوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ضلعوں میں تمام سرکاری و غیر سرکاری عمارتوں ، دفاتر ، سفارت خانوں، فوجی ، نیم فوجی مراکز ، پولیس اسٹیشنوں ، یونیورسیٹیز، کالجیز ، اسکولس اور مدارس وغیرہ میں سجاوٹ اور چراغاں کا اہتمام ہوتا ہے۔ مٹھائیاں اور پھل تقسیم کیے جاتے ہیں قومی پرچم ترنگا پوری شان سے لہرایا جاتا ہے۔ عوام کو شہداء اور مجاہدین جنگ آزادی کی قربانیوں سے روشناس کرایا جاتا ہے ان کی قربانیوں کو یاد کرکے انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں قومی جزبے کو ابھرنے اور قومی یکجہتی کو مزید مضبوط کرنے لیے تقاریر اور ثقافتی مظاہرے کیے جاتے ہیں۔

ہم ہندوستانی مسلمانوں خصوصاً شیعہ مسلمانوں کے لیے خوشی و فخر کا مقام اور وطن دوستی و محبت کا مضبوط ثبوت ہے کہ ہندوستان میں حکومت جمہوریہ اسلامی ایران کے سپریم لیڈر اور حضرت ولی فقیہ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای حفظ اللہ کے نمائندے خاص حجتہ السلام والمسلمین الحاج آقائی مہدی مہدوی پور نے بھی اس عظیم موقع پر تمام ہندوستانیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ہندوستان کی سالمیت ، استحکام اور مزید ترقی کی خواہش اور تمنا ظاہر کی ہے یہ عمل اس بات کی علامت ہے کہ ایران ہی وہ واحد اسلامی ملک ہے جو اسلامی تعلیمات کے تحت سب کو کھانے اور جینے کے حق پر یقین رکھتا ہے۔

یوم جمہوریہ کی سب اہم تقریبات ملک کے راجدھانی نئی دہلی میں صدر جمہوریہ ہند کی صدارت میں رائے سیناہلز / وجے چوک / انڈیا گیٹ / راج پتھ مارگ (جو راشٹراپتی بھون کے انتہائی قریب ہیں) میں منعقد کی جاتیں ہیں۔ ان تقریبات میں مہمانِ خصوصی کے طور پر کسی دوست ملک کے صدر / وزیراعظم کو مدعو کیا جاتاہے یوم جمہوریہ کے موقع پر اولاً ملک کے وزیر اعظم شہید فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے امر جوان جیوتی (شہداء سے منسوب مقام ، انڈیا گیٹ) پر پورے احترام و عقیدت سے گلدستہ پیش کرتے ہیں ۔ بعدہُ صدر جمہوریہ اس تقریب میں شریک ہوتے ہیں ۔ صدر جمہوریہ کو اکیس توپوں کی قومی سلامی دی جاتی ہے ۔قومی ترانہ جن گن من گایا جاتا ہے۔ تینوں فوجی دستوں کی جانب سے ملیٹری بینڈ بجائے جاتے ہیں۔ یوم جمہوریہ کے اس موقع پر وجے چوک سے پریڈ نکالی جاتی ہے جسمیں فوج کے تینوں دستے ، نیم فوجی دستے، دہلی پولیس ،این ۔سی۔ سی اور منتخب اسکولوں کے بچے حصّہ لیتے ہیں ۔ پریڈ میں افواج دفاعی سازوسامان کے ساتھ اپنی فوجی طاقت اور دفاعی صلاحیت کا مظاہرہ کرتیں ہیں وہیں دیگر شرکاہ اپنے جوہر و کرتب اور رنگا رنگ ثقافتی مظاہرے پیش کرتے ہیں۔ پریڈ میں بعض منتخب صوبوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور وزراتوں کی جھانکیاں بھی شامل رہتی ہیں جو حکومت کارگردیوں ، کامیابیوں ، حکمت عملیوں اور منصبوں کے ساتھ حب الوطنی ، تعلیمی نظام ، ہندوستانی ثقافت، زبان ، تہذیب ، روزگار کے مواقع اور انسانیت پر مبنی پیغامات ، کی عکاسی پیش کرتیں ہیں۔ یہ قومی پریڈ شاہراوں سے گزرتی ہوئی لال قلعہ پر ختم ہوتی ہے پریڈ کو دیکھنے کے لیے وطن دوستی سے شرسار اور جزبے حب الوطنی سے لبریز ہزاروں شہری شاہراوں کے دونوں جانب بڑی تعداد میں کھڑے ہو کر لطف انداز ہوتے رہتے ہیں۔

یوم جمہوریہ ہی کے موقع پر صدر جمہوریہ ہند ان معزز اور ممتاز افراد کے ناموں کا اعلان بھی کرتے ہیں جنہوں نے زندگی کے مختلف عوامی شعبوں میں شاندار اور قابل قدر و ذکر خدمات انجام دیں ہیں اور حکومت نے انکی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں شہری اعزازات سے نواز نے کے لیے منتخب کیا ہوتا ہے۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر "پدم و بھوشن" ، "پدم بھوشن" اور "پدم شری" نامی شہری اعزازات کا اعلان کیا جاتا ہے جبکہ ملک کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز "بھارت رتن" جو کسی بھی عوامی میدان میں اعلیٰ اور قابلِ قدر و ذکر خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے، اس کا اعلان ہر سال نہیں کیا جاتا ہے۔ " پدم و بھوشن" ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے جو غیر معمولی اور ممتاز خدمات کے لیے نوازا جاتا ہے۔" پدم بھوشن " ہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے جو اعلیٰ نظم اور ممتاز خدمات کے لیے نوازا جاتا ہے۔ " پدم شری" ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا اعزاز ہے جو ممتاز خدمات کے لیے نوازہ جاتا ہے۔ یہ اعزازت زندگی کے ان تمام شعبوں میں جہاں عوامی خدمت کا عنصر پایا جاتا ہو۔ جیسے فنون و آرٹ ، ادب و علم اور عوامی خدمات و سیاست، سائنس و انجیرنگ ، تجارت و صنعت اور کھیل و ثقافت کے میدانوں میں اعلیٰ خدمت کے لیے دیئے جاتے ہیں۔ یہ اعزازات عموماً مارچ / اپریل کے مہینے میں صدر جمہوریہ کے دست مبارک پیش کیے جا تے ہیں۔

خوشی اور حوصلہ مند بات یہ ہے ان ممتاز اور پر وقار اعزازت کا حقدار ہر ہندوستانی ہوسکتا ہے بس محنت ، توجہ اور قومی خدمت کے لیے بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔

آیئے ! یوم جمہوریہ کے پر مسرت موقع پر آج ہم سب عہد کریں کہ وطن عزیز ہندوستان میں جمہوریت کو مزید مضبوط و مستحکم کریں گے۔ چونکہ ملک عزیز ہنوستان کو آزادی و جمہوریت تحفتہً تشت میں میں سجا کر نہیں ملی ہے بلکہ اس آزادی اور جمہوریت کو حاصل کرنے کے لیے اہل وطن نے بغیر کسی تفریق مذہب و ملٙت اور سماجی طبقات طویل عرصہ تک شدید جدوجہد کی ہے جانی اور مالی قربانیاں پیش کیں ہیں قید و بند کی صعبتیں برداشت کی ہیں ۔ آج ہم سب کی زمہ داری ہے ہم آزادی اور جمہوریت کی قیمت سمجھیں اور شہداء و مجاہدینِ آزادی کو حقیقی معنوں میں خراج عقیدت پیش کریں ۔ ان کی تصاویر پر پھول مالا چڑھانے اور انکی شان میں چند تعریفی کلمات کہنے سے حق ادا نہ ہوگا۔ سچا اور حقیقی خراج عقیدت تو یہ ہی ہے کہ انکے اس خواب کو پورا کریں جسمیں انھوں نے ایک ایسا خوبصورت ہندوستان دیکھا تھا۔ جہاں سماج میں مساوات قائم ہو ، کوئی بے علم اور بے روزگار نہ رہے ، گنگا جمنا تہذیب مضبوط اور فرقہ واریت کا مکمل خاتمہ ہو۔ تو آیئے ہم سب اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں اور دیکھیں ملک میں کہیں جمہوریت کو پائمال تو نہیں کیا جارہا ہے۔مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر کہیں کسی قسم کا امتیازی سلوک تو نہیں کیا جارہا ہے۔ آزادی کی روح جمہوریت اور دستور ہند کے مطابق ہر مذہب کے ماننے والوں اور اقلیتوں کو تعلیم اور روزگار حاصل کرنے میں کوئی رکاوٹ اور اڑچن تو نہیں آ رہی ہے۔ کسی ہندوستانی شہری کو شہری حقوق سے محروم تو نہیں کیا جارہا ہے۔ جنگ آزادی کے شہداء اور مجاہدین کی قربانیوں پر ہردے تو نہیں ڈالے جارہے ہیں ، گنگا جمنا تہزیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش تو نہیں کی جاری ہے مجاہدین آزادی کے وارثوں حب الوطنی کا تقاضہ ہے کہ بیدار رہو ۔

خدائے عظیم ہمارے ملک عزیز ہندوستان کو شر و فساد سے محفوظ رکھے ۔ ہمارے ملک ہندوستان کو امن و آشتی اور علم و حکمت کا گہورا بنائے اور اسے مزید ترقیوں سے نواز تاکہ یہ ہر میدان میں بلند مقام پر فائز ہو۔ آمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .