۲۴ آذر ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 14, 2024
مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی

حوزہ/ یوم آزادی کا یہ مقدس دن یومِ عہد بھی ہے اور یومِ احتساب بھی ۔  آج ہم سب عہد کریں کہ ورثے میں ملنے والی اس ملکی آزادی کو مزید خوبصورتی اور استحکام بخشنے کی کوشش کریں گے۔

تحریر : سید قمر عباس قنبر نقوی،نئ دہلی

حوزہ نیوز ایجنسی مقامِ شُکر و اطمینان ہے کہ وطنِ عزیز ہندوستان کو آزاد ہوئے 77 سال مکمل ہو گئے ۔ اور آج 15 اگست 2024 کو ہر ہندوستانی 78 واں یوم آزادی انتہائی جوش و جذبے، عقیدت و احترام اور دھوم دھام سے منا رہا ہے۔ ہر سُو قومی پرچم پورے آن بان شان اور وقار سے لہرا رہے ہیں۔ آج کا دن شہداءِ و مجاہدینِ جنگ آزادی کی قربانیوں کو یاد کرنے اور کرانے ، قومی جذبے اور یکجہتی و اتحاد کو مزید مضبوط کرنے کا دن ہے۔

یوم آزادی کا یہ مقدس دن یومِ عہد بھی ہے اور یومِ احتساب بھی ۔ آج ہم سب عہد کریں کہ ورثے میں ملنے والی اس ملکی آزادی کو مزید خوبصورتی اور استحکام بخشنے کی کوشش کریں گے۔ چونکہ 15 اگست 1947 کو برطانوی سامراج نے ہمارے آبا و اجداد کو آزادی تحفتہً تشت میں سٙجا کر نہیں دی تھی ۔ بلکہ اس آزادی کے لیے ہمارے بزرگوں نے جن کا تعلق مختلف مذاہب و طبقات سے تھا پختہ ارادوں اور مضبوط قیادت کے ساتھ طویل عرصہ تک جدوجہد کی ہے ۔ اس تحریک آزادی میں بے شمار قربانیاں ، قید و بند کی صعبتیں اور پھانسی کے پھندے چومے ہیں ۔ تب کہیں ملک آزاد ہوا ہے اور ہمیں آزاد ملک کے شہری ہونے کا اعزاز نصیب ہوا۔ چنانچہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم آزادی کی قیمت سمجھیں ، شہداء و مجاہدینِ کی تصاویر پر پھول مالا چڑھانے اور انکی شان میں چند تعریفی کلمات کہنے سے حق ادا نہ ہوگا۔ شہداء و مجاہدین کی قربانیوں کا سچا اور حقیقی اقرار تو یہ ہی ہے کہ انکے اس خواب اور مشن کو پورا کریں جسمیں انھوں نے ایک ایسا خوبصورت ہندوستان دیکھا تھا ۔ جہاں سرحدوں کے تحفظ ساتھ انسانی جانوں کی بھی قدر ہو، سماج میں یکجہتی و اتحاد اور مساوات قائم ہو ، معیشت مضبوط اور عدلیہ و صحافت مکمل آزاد ہوں۔ کوئی بے گھر، بے علم اور بے روزگار نہ رہے ، گنگا جمنا تہذیب مضبوط اور فرقہ واریت کا مکمل خاتمہ ہو۔ آیئے ہم سب اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں اور دیکھیں ملک میں کہیں تحریکِ آزادی کے مقاصد کو پائمال تو نہیں کیا جارہا ہے۔ مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر کہیں کسی قسم کا امتیازی سلوک تو نہیں کیا جارہا ہے۔ روحِ آزادی یعنی جمہوریت اور دستورِ ہند کے مطابق ہر مذہب کے ماننے والوں اور اقلیتوں کو تعلیم اور روزگار حاصل کرنے میں کوئی رکاوٹ اور اڑچن تو نہیں آ رہی ہے۔ کسی شہری کو اُس کے حقوق سے محروم تو نہیں کیا جارہا ہے۔

جنگ آزادی کے شہداء اور مجاہدین کی قربانیوں پر پردے تو نہیں ڈالے جارہے ہیں ، گنگا جمنا تہزیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش تو نہیں کی جاری ہے مجاہدین آزادی کے وارثوں حُب الوطنی کا تقاضہ ہے کہ بیدار رہو ۔ چونکہ حضرات آئمہ معصومین علیہم السلام کے ارشادات کی روشنی میں وطن سے وفاداری و محبت ایمان کی اہم نشانی ہے۔ آیئے ! ہم سب مل کر اُن منحوس آنکھوں اور غلیظ قوتوں کا خاتمہ کریں جو ہندوستان کی عالمی انسان دوستی ، غُربت پروری اور مذہبی روادری کی پالیسی کو کمزور کرنے کے لیے ہندوستانیوں اپنے اصل ہدف سے ہٹاکر فرقہ واریت ۔ جہالت اور معاشی دہشتگردی کی طرف موڑ نے کی مسلسل نا کام کوشش کررہے ہیں۔

ہمیں اُن اسباب کو تلاش کرنا ہوگا جن کے سبب ہم اپنے ہی ملک میں دوسروں سے بچھڑ گئے ہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم نے دین اور انسانیت کو الگ الگ نگاہوں سے دیکھنا شروع کر دیا ہو۔ یا علم کی کمی ، عقل سے دوری، ذاتی منفعت کے سبب نمائندگانِ خدا اور اپنے منتخب شُدہ رہبران میں امتیاز نہ کر پانے سبب خدائے قادر کے اصل احکامات اور قرآنی تعلیمات سے دوری ہو گئی ہو ۔ سوچئیے اور کوتاہیوں کو ختم کرنے کی کوشش کیجئے۔ پرور دگار ہمارے ہندوستان کو امن و آشتی اور علم و حکمت کا گہورا بنائے ۔ آمین ثمہ آمین ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .