۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
امام راحل و رهبر معظم انقلاب

حوزہ/اسلامی جمہوریہ ایران میں ،یوم وفات حضرت ام البنین(س) کو بعنوان "شہداء کی ماؤں اور ازواج کے اعزاز کے دن"کے طور پر منایا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران میں، یوم وفات حضرت ام البنین(س) کو بعنوان "شہداء کی ماؤں اور ازواج کے اعزاز کے دن"کے طور پر منایا جاتا ہے۔

وفات ام البنین مادر قمر بنی ہاشم حضرت عباس علیہم السلام کے موقع پر ناظرین اور قارئین کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے، "قائدین انقلاب امام خمینی(رح)اور امام خامنہ ای کی نظر میں،شہداء کے اہل خانہ کا مقام" پیش خدمت ہے۔

امام خمینی(رح):

اگرچہ ہمیں یقین ہے کہ معزز شہداء ،اسیروں اور شہدائے گمنام کے عظیم خاندان کبھی بھی اپنے پیاروں کی قربانی کے بدلے میں، جو صرف خدا کی رضا اور کمال تک پہنچنے کے لئے تھی،فلاح و بہبود اور مادیات کی بات نہیں کریں گے، ان کا حوصلہ ان باتوں سے کہیں زیادہ بلند ہے ، لیکن یہ حکومتی حکام پر منحصر ہے کہ وہ اپنے ذوق،صلاحیتوں اور توانائیوں کو ان ہدایات کے نور اور یادگاروں کے معنوی ، مادی ، اقدار اور ثقافتی امور کو بہتر طور پر حاصل کرنے کے لئے استعمال کریں اور ان کی ہر ممکن مدد اور خدمت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں،انقلاب اسلامی ایران کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ شہداء اور شہداء کی جدوجہد کی وجہ سے ہے۔ میں جانتا ہوں کہ بہت سے معزز شہیدوں ، اسیروں اور گمنام شہداء کے معزز لواحقین نے اپنے مزاج ، عظمت اور اخلاق حسنہ کی وجہ سے زندگی کی  پریشانیوں اور تکلیفوں کے حوالے سے حکام سے رجوع نہیں کیا، یا بہت ہی کم رجوع کیا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ اسلام کے معزز مجاہدین کی اکثریت کا تعلق محروم اور کم آمدنی والے طبقے سے ہے اور ثروت مند افراد  انقلاب کی خاطر لڑنے کے لئے تیار نہیں تھے۔لیکن ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کی کاوشوں کا شکر گزار ہوں ، میں نہیں چاہتا کہ اس شکرگزار کو صرف تعریف کی حد تک ہی محدود رکھا جائے ، بلکہ ہر طرح کے معاشرتی ، معاشی اور ثقافتی مراعات میں ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے۔

ملک کے سب سے زیادہ مؤثر اور کردار ساز عناصر

امام خامنہ ای دامت برکاتہ:

شہداء اور غازیوں کے لواحقین رفتار و کردار اور اثرات کی قدر و قیمت کے حوالے سے صرف شہداء کے ساتھ ہی قابل موازنہ ہیں،شہداء اور جانباز مجاہدین کے لواحقین، انقلاب کے کسی دوسرے طبقات کے ساتھ قابل موازنہ نہیں ہیں۔شہداء کے والدین، ازواج،فرزندوں اور پسماندگان کی قدر ، جو اپنے شہداء کے خون کے تقدس کو محفوظ رکھتے ہیں اور اپنے صبر کے ذریعے ، انقلاب کے اہداف کو آگے بڑھانے میں ان کی قربانی کا ایک مظہر بن گئے،ملک کے سب سے مؤثرترین اور بااثر عناصریہ ہیں ۔ ہم تعریف یا خوش آمد کرنا نہیں چاہتے،بلکہ ہم حقیقت کو عیاں اور واضح طور پر بیان کرنا چاہتے ہیں۔

میں عرض کرتا ہوں! اے شہداء کے والدین ، مائیں ، بیویاں ، فرزندو ، بھائیو اور بہنو، اپنے لئے اس اعزاز اور جذبے کو قائم رکھیں،جیسا کہ الحمدللہ!آپ نے محفوظ رکھا ہے۔ دنیا تاریک اور ظلم سے بھری ہوئی ہے۔ قومیں تنہا ہیں اور انہیں تعاون اور حمایت کی ضرورت ہے۔ آپ کا حوصلہ، آپ کی تحریک کا تسلسل اور آپ کی استقامت قوموں کے حوصلے اور دل گرمی  کا باعث ہے۔ آپ مسلم خواتین! فلسطین کی خواتین اور اسلامی ممالک کی خواتین کے لئے دل گرمی کا باعث ہیں۔ دنیا کی مسلم خواتین واضح طور پر کہتی ہیں کہ ہم نے آپ سے ، خاص طور پر آپ نوجوانوں سے سیکھا ہے۔ اس مقاومت و مزاحمت کو برقرار رکھیں اور اس مقاومت کو غنیمت جانیں۔ آپ کی ثابت قدمی سے ، آپ کے اتحاد و وحدت کے ذریعے ، ملکی خودمختاری اور تعمیر و ترقی کیلئے مختلف سیاسی و معاشی میدانوں میں،حکومتی حکام کے ساتھ آپ کی موجودگی نے جو عزت و وقار اسلام کو دیا ہے اسے جاری رکھیں؛ آپ لوگوں نے اسلام کو زندہ کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .