۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
قاسم سلیمانی کی پہلی برسی کرلا ممبئی

حوزہ/ شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی اور شہدائے مقاومت کی پہلی برسی کی مناسبت سے، خانہ فرہنگ جمہوریہ اسلامی ایران ممبئی کے سربراہ ڈاکٹر محسن آشوری کی موجودگی میں ممبئی ہندوستان میں عظیم الشان تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ممبئی، ہندوستان کے شہر کرلا میں واقع شیعہ جامع  مسجد میں جنرل الحاج قاسم سلیمانی اور شہدائے مقاومت کی پہلی برسی کی مناسبت سے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، اس موقع پر ، ممبئی میں خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کے سربراہ محسن آشوری سمیت دانشوروں اور ہندوستان کے برجستہ علمائے کرام اور بڑی تعداد میں عوام اور خاندان عصمت و طہارت علیہم السلام کے عقیدت مند موجود تھے۔

تفصیلات کے مطابق ،تقریب کا آغاز کلام خداوندی سے ہوا۔ بعد از آن، کچھ شعراء اور مبلغین نے عالم اسلام کے عظیم کمانڈر سردار سلیمانی کیلئے پرجوش اشعار کہے اور مردہ باد امریکہ مردہ باد اسرائیل کے فلک شگاف نعرے بھی لگائے۔

اس موقع پر، امام جمعہ ممبئی حجت الاسلام و المسلمین سید غلام عسکری نے سردار قاسم سلیمانی اور شہدائے مقاومت کی برسی کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور شہید سلیمانی کے وصیت نامے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شہید کا لفظ شجاعت، ہمت، مسلمانوں کی مدد اور نتیجتاً اپنے حقیقی دوست سے ملنے جیسے الفاظ سے مرکب ہے، قاسم سلیمانی نے اپنے آپ کو شہادت سے پہلے ہی شہید قرار دیا تھا اور شہداء نے آگانہ طور پر اپنے اندر ان خوبیوں کی پرورش کی اور شیطانی فتنوں سے اپنے آپ کو دور رکھا۔شہید کا لفظ ایک ایسا خوبصورت لفظ ہے جو ابتدائے اسلام سے اب تک تاریخ بشریت میں روش ستارے کی مانند روشن ہے اور شہید کے لفظ مقدس تھا اور گزر زماں کے ساتھ اس کی فضیلت میں اضافہ ہو رہا ہے۔شہداء کی زندگی کا ہر لمحہ آئمہ اطہار (ع) کی زندگی کے ساتھ متمسک ہے اور ان کو راہ خدا میں عاشقانہ سفر طے کرنے کا درس دیتے ہیں۔شہداء نے اپنے وجود کو خدا کا حوالہ کر کے صرف اور صرف خدا کی ملاقات کو اجر و ثواب کے عنوان سے چاہا ہے مطلب یہ ہے کہ شہداء نے خدا سے خدا کو مانگا ہے۔شہداء جانتے تھے کہ تمام خوبیاں خدائے متعال میں موجود ہیں اور ان خوبیوں کو حاصل کرنے کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔خدا اپنے خصوصی رزق کو اپنے بہترین بندوں کو عطا فرماتا ہے اور عابد اور پرہیزگار ترین بندوں کا رزق شہادت اور قرب الٰہی ہے۔

امام جمعہ ممبئی نے شہید الحاج قاسم سلیمانی اور شہدائے مقاومت کے کردار اور طرز عمل کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج ، بہت سارے ممالک میں لوگ تکفیری گروہوں کے خوف کے بغیر ، امن و سکون سے زندگی بسر کررہے ہیں تو یہ شہدائے مقاومت اور خصوصاً اسلامی کمانڈر سردار الحاج قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادتوں کی وجہ سے ہے۔اگر ہم مزاحمتی شہداء کے کردار پر نظر ڈالیں تو ، انہوں نے اپنی زندگی کو مذہب اور رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر انسانوں کے امن کے لئے وقف کردیا ہے۔اسلام کے دشمن کبھی بھی اسلام کی سربلندی نہیں چاہتے اسی وجہ سے انہوں نے بغداد ایئرپورٹ پر شہید الحاج قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کو شہید کردیا۔آج ، ٹرمپ ذلت و خواری کے ساتھ اقتدار سے برطرف ہو گیا ہے ، لیکن سخت انتقام اب بھی باقی ہے اور اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد سے انتقام لینا چاہیے۔

اس کے بعد ، امام بارگاہ کے نوجوانوں نے شہدائے مقاومت اور شہید سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ترانہ شہادت بھی پیش کردیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید حسین مہدی حسینی نے، سردار  الحاج قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی پہلی برسی کی مناسبت سے اظہار کیا اور کہا کہ خدا کی راہ میں مارا جانا قابل فخر ہے اور یہ خدائی اور دیانت دارانہ فریضہ ہے کہ وہ طاقت اور سپر پاور کے خوف کے بغیر کلمہ توحید کے اتحاد و وحدت اور اسلامی ہدف کے حصول کیلئے ظالموں، جابروں استعمار اور استکبار جہاں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرتے ہوئے عزم اور سنجیدگی کے ساتھ مقصد کی طرف بڑھیں کہ خدا کا مظلوموں کے بارے وعدہ محقق ہونے والا ہے۔قرآن مجید میں شہید کا بہت اعلی مقام ہے اور اس آیت کے مطابق،"و جاهدوا فی سبیله لعلکم تفلحون"اور خدا کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ <سورہ مائدہ آیت 35> اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد فرماتا ہے کہ "اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے وہ کبھی بھی اپنے اعمال کو ضائع نہیں کریں گے اور یقیناً ان کی راہ سعادت کی طرف ہدایت کی جائے گی اور ان کے امور کو درست کریں گے اور جنت میں داخل کر دیئے جائیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا۔ لہذا ، شہداء دین اسلام میں ایک اعلی مقام رکھتے ہیں اور اپنے خون کی قربانی دے کر ، وہ اسلام کے درخت کی آبیاری کررہے ہیں۔

انہوں نے انقلاب اسلامی سے استکبار جہاں کی دشمنیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجرم امریکہ کی زیرقیادت، اسلام کے دشمنوں نے شروع ہی سے ایران کی شہادت کے جذبے سے سرشار  عوامی تحریک آزادی کی سخت مخالفت کی ، جس کی وجہ سے اسلامی انقلاب ایران کامیاب ہوا اور ہر مرحلے پر انقلاب اسلامی کو پروپیگنڈہ حملوں اور غیر قانونی پابندیوں کے ذریعے نشانہ بنایا جاتا ہے،لیکن انقلاب کا درخت روز بروز طاقتور ہوتا جا رہا ہے اور آج انقلاب اسلامی ایران اپنے وفادار نوجوانوں پر بھروسہ کرکے یکے بعد دیگرے کامیابی کے قلعوں کو فتح کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔دلوں کے سردار الحاج قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں نے خطے کے آزادانہ طور پر زندگی کرنے کے خواہاں مسلم عوام کی آزادی کے حصول کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔انہوں نے تکفیری گروہ داعش ، یا خلافت اسلامی کہ جن کی دہشت نے پوری دنیا میں خوف و ہراس پھیلادیا تھا،سے جنگ کی اور آخر کار ، بد نام زمانہ اور اسلام کی شریعت کو مسخ کرنے والے گروہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے میں کامیاب ہوگئے۔ان حالات کے پیش نظر داعش کو وجود بخشنے والے امریکہ نے ، ایک ناقابل فراموش جرم کا ارتکاب کیا اور امریکی بیوقوف صدر نے شہدائے مقاومت پر حملہ کرنے کا حکم دیا اور یہ استکبار جہاں کی ان شہداء سے خوفزدہ ہونے کی ایک دلیل تھی۔
اس تقریب سے، ممبئی میں خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کے سربراہ محسن آشوری نے بھی خطاب کیا 

ڈاکٹر محسن آشوری نے اپنے خطاب میں ، جنرل الحاج قاسم سلیمانی ، ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی پہلی برسی اور ساتھ ہی ایرانی جوہری سائنسدان شہید ڈاکٹر محسن فخری زادہ کے چہلم کی مناسبت سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے آغاز سے لے کر آج تک ، ایران اسلام کے دشمنوں ، خاص طور پر مجرم امریکہ اور القدس پر قابض صہیونی حکومت کے شدید حملوں کی زد میں رہا ہے۔لیکن خداوند متعال پر بھروسہ، حضرت ولی عصر(عج) کی خاص توجہ اور رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای دامت برکاتہ کی ہدایات کی روشنی میں، ایران تمام شعبوں میں ترقی اور خود کفالت کے حصول میں کامیاب رہا ہے اور اب تک پابندیوں کا ایران کی حیرت انگیز پیشرفت پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔اگر آپ آج خلیجی ممالک اور دوسرے ممالک کے درمیان اسلامی ایران کا مطالعہ کریں گے تو آپ سمجھ جائیں گے کہ انقلاب اسلامی ایران،دنیا کے آزادی پسند لوگوں کے لئے ایک بامقصد نمونہ بن چکا ہے۔

انہوں نے استکبار جہاں اور قابض صہیونی حکومت کی اسلام دشمنیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سردار الحاج قاسم سلیمانی ، انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد سے ہی تمام محاذوں پر سرگرم عمل تھے۔ عراق کے توسط سے ایران پر مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران ، شہید سلیمانی کرمان کی 41 ویں بریگیڈ ڈویژن کے کمانڈر تھے اور اس کے علاوہ انہوں نے متعدد دیگر کارروائیوں میں بھی حصہ لیا۔سردار قاسم سلیمانی،انسانیت کے خلاف بھیانک جرائم کا ارتکاب کرنے والی داعش کی تشکیل کے بعد ، شام گئے اور اس تکفیری گروہ کا مقابلہ کرنے کے لئے مختلف گروپوں کو منظم کیا ،داعش اسلام کو بدنام کرنے اور دنیا میں اسلامو فوبیا کو فروغ دینے کے لئے اسلام کے دشمنوں نے تشکیل دی تھی۔الحاج قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں سمیت شہدائے مقاومت نے اس گروہ سے مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور آخر کار،دہشتگرد گروہ اسلام دشمن داعش کو صفحہ ہستی سے مٹانے میں کامیاب ہو گئے۔جابر اور ظالم امریکہ سے، مجاہدین اسلام کی کامیابیاں برداشت نہیں ہوئی اور بالآخر ، ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بیوقوف صدر کے براہ راست حکم سے ، بغداد ایئرپورٹ پر ایک دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوگئے۔آج ، دنیا شہدائے مقاومت کو یاد کر رہی ہے جبکہ یزید زمانہ ٹرمپ پلید کو اقتدار سے بے دخل کردیا گیا ہے، لیکن دشمنوں سے سخت انتقام لیا جائے گا۔

آخر میں ، ممبئی میں خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کے سربراہ نے اس شاندار تقریب کے انعقاد پر منتظمین کی قدردانی اور شکریہ ادا کیا۔

اس کے بعد، نوجوانوں اور مجلس میں شریک لوگوں نے شہدائے کربلا اور شہدائے مقاومت کی یاد میں عزاداری اور نوحہ خوانی کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .