۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
کرگل

حوزہ/ لداخ یوٹی انتظامیہ اور مرکزی حکومت کے طرف سے ضلع کرگل کو مسلسل نظرانداز کئے جانے اور ہندوستان کے دارالخلافہ نئی دہلی میں ہندوستان کے یوم جمہوریہ کے موقع پر لداخ کی جھانکی میں ضلع کرگل بالخصوص لداخ کے مسلم اکثریت کو نمائندگی نہیں دیئے جانے کے خلاف جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل,لداخ نے حسب دستور ضلع انتظامیہ کے طرف سے یوم جمہوریہ کے موقع پر دی گئی دعوت نامے کو قبول نہیں کرتے ہوئے علیحدہ طور پر یوم جمہوریہ منانے کا فیصلہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام شیخ ناظر مہدی محمدی نے حوزہ علمیہ اثنا عشریہ چوک پر قومی پرچم لہرایا اور پریڈ پر سلامی پیش کیا۔

تفصیلات کے مطابق، لداخ یوٹی انتظامیہ اور مرکزی حکومت کے طرف سے ضلع کرگل کو مسلسل نظرانداز کئے جانے اور ہندوستان کے دارالخلافہ نئی دہلی میں ہندوستان کے یوم جمہوریہ کے موقع پر لداخ کی جھانکی میں ضلع کرگل بالخصوص لداخ کے مسلم اکثریت کو نمائندگی نہیں دیئے جانے کے خلاف جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل,لداخ نے حسب دستور ضلع انتظامیہ کے طرف سے یوم جمہوریہ کے موقع پر دی گئی دعوت نامے کو قبول نہیں کرتے ہوئے علیحدہ طور پر یوم جمہوریہ منانے کا فیصلہ کیا۔

اس سلسلے میں جوانان اثنا عشریہ نے حوزہ علمیہ اثنا عشریہ چوک کو خوبصورت طریقے سے سجایا تھا اور جعفریہ اکاڈمی آف ماڈرن ایجوکیشن شعبہ تعلیم جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے طالب علموں نے بہترین انداز میں اس پریڈ میں حصہ لیا اور انعامات حاصل کئے۔

کرگل میں شدید سردی کے باوجود ضلع بھر کے مختلف مقامات سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے یوم جمہوریہ کے پروگرام میں شرکت کر کے ہندوستان کی آئین کے تعین اپنے جذبات اور وفاداری کو ملک کے عوام اور دنیا کے سامنے پیش کیا, پریڈ پر سلامی لینے کے بعد حجت الاسلام والمسلمین شیخ ناظر مہدی محمدی نے لوگوں سے خطاب کیا۔

اپنی تقریر میں شیخ ناظر مہدی محمدی نے کہا کہ آج کا دن ہندوستانیوں کیلئے بہت بڑی دن ہے کہ ہمارے ملک کا وہ آئین کہ جس کو تشکیل دینے میں دو سال گیارہ مہینے اور اٹھارہ دن لگے اور اس آئین کو آج نافذالعمل کیا گیا، ہمارے ہندوستان میں دو بہت بڑے دن ہے 15 اگست اور دوسرا 26 جنوری یہ دونوں دن بہت ہی اہمیت کے حامل ہیں، 15 اگست وہ عظیم دن ہے کہ جس دن ہمارا ملک انگریزوں کے چنگل سے آزاد ہوا اس دن کو ہم یوم آزادی کے طور پر مناتے ہیں اور آج کا دن 26 جنوری، جب 15 اگست 1947 کو ہندوستان آزاد ہوا اس کے بعد بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی اس کمیٹی کو یہ زمداری دیا گیا کہ ہندوستان کی آئے آئین کو، ہندوستان کی دستور کو بنانا ہے تو اس آئین کو بنانے میں اس ٹیم کو 2 سال 11 مہینے اور اٹھارہ دن لگے اور 26 نومبر کو یہ آئین تکلمیل ہوا اور 24 جنوری 1950 کو اس آئین پر ارکان اسمبلی میں دستخط ہوا 26 جنوری 1950 کو یوم جمہوریہ کے نام منائے جانے لگا.

شیخ ناظر مہدی محمدی نے مذید کہا کہ کرگل کے عوام کو 72 سال ہوگئے آئین ہند کا احترام کرتے ہوئے اور ہر سال اس دن کو جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہوئے, شیخ ناظر مہدی محمدی نے کہا کہ آپ لوگوں کو بخوبی علم ہے آج تک ہم 26 جنوری اور 15 اگست ایڈمنسٹریشن کے ساتھ کہری سلطان چو سٹیڈیم میں مناتے تھے لیکن آج ہمیں کیا مجبوری ہوئی کہ آج ہم نے یہ فیصلہ کیوں لیا کہ ہم 26 جنوری علاحدہ طور پر الگ سے منائینگے، جب سے ہمارے جموں و کشمیر ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کیا یوٹی جموں و کشمیر اور یوٹی لداخ تب سے لے کر ہمارے اس خطے میں کرگل کے عوام کے ساتھ بہت نا انصافیاں ہو رہی ہیں اور اس آئین کے تحت ہمیں جو حقوق ملتا تھا، ان تمام حقوق سے ہمیں محروم رکھا جارہا ہے یہ آئین ہمیں بتاتا ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے ہر ایک فرد کو برابر کا حقوق ملنا چاہئے، کسی کو کسی کے اوپر ترجیح دینے کا کسی کو بھی حق نہیں ہے ہم اس آئین کے تحت اس آئین کے دائرے میں رہ کر ہم موجودہ حکومت سے یوٹی لداخ انتظامیہ سے اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں، ہم حکومت سے یہ مطالبہ نہیں کر رہے ہیں کہ سب کچھ ہمیں دیا جائے ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں برابر کا حقوق دیا جائے۔

ہشیخ ناظر مہدی محمدی نے کہا کہ 70 سالوں سے کرگل کے عوام چیختے چلاتے آئی ہے ہمارے کرگل کیلئے ہمیں آئر کنیکٹوٹی چاہئے روڈ کنیکٹوٹی چاہئے لیکن آج تک کسی نے نہیں سنا اور آج کے ترقیاتی دور میں بھی ہمارے لوگ آج کرگل میں سردیوں میں ایک زندان کی طرح رہتے ہیں اور حکومت کو ان باتوں کا احساس بھی نہیں ہوتا آخر کیا وجہ ہے ہم کرگل کے عوام نے کون سا گناہ کیا ہے ہم سے کون سی بڑی غلطی ہوگئ ہے، ہم نے کون سا اس ملک کے خلاف کام کیا، ہندوستان کے آئین کے کون سے قانون کا ہم نے مخالفت کی، کس آئین کا ہم نے نہیں مانا، آپ کے پاس اگر اس آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کرگل کے عوام کو دینے کیلئے کچھ جواب ہے تو بتائیے ہم بھی سنے گے، جب تک کرگل کے عوام سڑکوں پر نہ نکلے حکومت ہماری آواز سنے کیلئے تیار ہی نہیں ہوتی، ہم سے جتنا ہوسکتا ہے اپنی مانگوں کو ادب اور احترام سے حکومت تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن حکومت ہے کہ ہمیں سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کرتی ہے، کرگل کی عوام نے اس ملک کے لئے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اور ہندوستان اور دیگر ممالک کے درمیان جو بھی جنگ ہوۓ ہیں وہ اسی خطے میں ہوۓ ہیں انہی سرحدوں پر ہوۓ ہیں، آپ دیکھئے 1947 کی جنگ، 1971 کی جنگ، 1999 کی جنگ کہاں ہوئی تھی، اسی خطے میں تھی اور اسی جگہ میں ہوئی تھی اور تب سے لے کر آج تک دکھائے حکومت ہندوستان کہ کیا ہمارے حقوق ہمیں ملے ہیں، آخر کیوں ہمارے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔

شیخ ناظر مہدی محمدی نے یوم جمہوریہ پر لداخ کی نمائندگی کرنے والے جھانکی اور ریاستی سطح جو اسٹیٹ ایوارڈ تقسیم ہوئے اس حوالے سے کہا کہ اس میں بھی کرگل کے ساتھ نا انصافی ہوئی اور اس اسٹیٹ ایوارڈ میں کرگل ضلع سے صرف چار اور لیہ ضلع سے گیارہ سے بارہ لوگوں کو ایوارڈ سے نوازا گیا ہم یوٹی انتظامیہ سے کہنا چاہتے ہیں کہ آخر آپ کا مقصد کیا ہے ہمیں آپس میں لڑانے کی سازشیں رچی جا رہی ہیں، لیہ والے ہمارے بھائی ہیں ہمارے ہمسایہ ہیں ہم جانتے ہیں کہ یہ ہمارے لیہ والوں کا اس میں ہاتھ نہیں ہوگا لیکن جو ایڈمنسٹریشن جس کی ذمداری میں یہ سارۓ کام دئے گئے ہیں جس کا چیرمین ہے گورنر صاحب مشیر اومنگ نرولا کی  سربراہی میں یہ جھانکی بنائی گئی ہے اور ان کی صدارت میں یہ اسٹیٹ لیول کے انعامات تقسیم کئے گئے ہم اومنگ نرولا صاحب سے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ کیوں ہمیں آپس میں لڑانا چاہتے ہیں، آپ اس طرح کے ناجائز حرکات نہ کرے کہ جس سے عوام کی جذبات کو ٹھیس پہنچے، جب سے یونین ٹریٹری بنا ہے تب سے لے کر آج تک کرگل کے تمام مذہبی اور سیاسی تنظیموں نے اپنے مطالبات اپنے آفیشل لیٹر پیٹ پر لکھ کر یوٹی انتظامیہ تک پہنچایا ہے اور اجتماعی طور پر بھی ہم نے یہ اعلان کیا اور انفرادی طور پر بھی ہم نے یہ اعلان کیا کہ لفٹننٹ گورنر صاحب آپ نے تو ہم سے یہ وعدہ کیا تھا کہ کرگل اور لیہ کو  برابر سلوک کی جائے گی اور آپ نے لیہ اور کرگل دنوں جگہ رہنے کا وعدہ کیا تھا لیکن افسوس کا مقام ہے آج جب آپ کرگل آتے ہیں صبح آکر شام کو پھر لیہ واپس چلے جاتے ہیں اس کی وجہ کیا ہے کرگل والے کیا آپ کو آپ کے پسند کا کھانا نہیں دیتے اور لیہ والے آپ کو کیا کھیلاتے ہیں کہ آپ وہاں رہنا چاہتے ہیں، آپ کی کیا مجبوری ہے کہ آپ کرگل میں نہیں رہ سکتے آپ ہمیں بتائیں ہم اس کو حل کرنے کی کوشش کرینگے اور ڈویژنل کمشنر جن کا آفس بھی کرگل میں بنا ہوا ہے تالا لگا کر رکھا ہے اور ایک دن کیلئے بھی کرگل اپنے دفتر میں نہیں آتے، جب لداخ کو ڈویژنل اسٹیٹس ملا تھا ہمارے ساتھ یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ کرگل اور لیہ تمام ڈاکٹرز کو برابر تقسیم کۓ جائے گے اور دونوں اضلاع کو برابر کے حقوق دئے جائیں گے اور اس سلسلے میں ڈاکٹرز کی تعیناتی بھی ہوئی اور ڈیوٹی بھی معن کیا گیا اس کے باوجود بھی ہمارے کرگل کے عوام کو ایک کاغذ کیلئے لیہ جانا پڑتا ہے آخر کب تک کرگل کے اپنے جائز مطالبات، حقوق اور مانگوں کو لے کر حکومت کے سامنے احتجاج کرتے رہیں گے۔

یوٹی انتظامیہ کے طرف دی گئی اسٹیٹ ایوارڈس کے حوالے سے شیخ ناظر مہدی محمدی نے کہا کہ کرگل میں بھی ایسے افراد ہے کہ جنہوں نے اس ملک اور خطے لداخ کا نام روشن کیا ہے لیکن یوٹی انتظامیہ نے ان کے خدمات کو نظر انداز کیا، جس طرح کوویڈ وبائی بیماری کے دوران ہمارے جوانوں نے جو خدمات ایڈمنسٹریشن کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے انجام دئے ہندوستان کے مختلف ریاستوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں اور طالب علموں کو جنہیں جموں سے لے کر کرگل تک ایک گلاس پانی تک بھی انہیں نہیں ملا تھا کرگل پہنچ کر جب انہیں رفرشمنٹ ملا تو ہمارے جوانان اثنا عشریہ نے نہ فقط کرگل کے بلکہ پورے خطہ لداخ کے لوگوں کو یہ رفرشمنٹ دیا ان کا ایک جگہ بھی ذکر نہیں ہوتا ہے۔

خطہ لداخ سے واحد آئر انڈیا میں بطور پائلٹ کیپٹن محمد حسین کے خدمات کے طرف اشارہ کرتے ہوئے شیخ ناظر مہدی محمدی نے کہا کہ کیپٹن محمد حسین صاحب نے ہمارے زائرین کو ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے اپنی جان پر کھیل کر یہاں پہنچانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے اور دہلی میں زیر تعلیم ہمارے طالب علموں کی بھی ہر ممکن مدد کی اور فراہمی کو یقینی بنایا اور افسوس کا مقام ہے کہ یہ سب یوٹی انتظامیہ کو نظر نہیں آتا ایسے بہت سارے خدمات دوران کورونا ہم نے انجام دیئے ہیں لیکن اس سخت سردی میں عوام پریشانی نہ ہو اس لئے  صرف چند ہی کا ذکر کر رہا ہوں۔

کرگل کے ماہر تعلیم اور جعفریہ اکاڈمی آف ماڈرن ایجوکیشن کے ایگزیکٹو ممبر مرتضیٰ خلیلی نے اپنے خطاب کے آغاز میں برصغیر کے مشہور و معروف شاعر اہل البیت ڈاکٹر ریحان اعظمی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کے انتقال کو ملت تشیع کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا اور انجمن جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کی ترجمانی کرتے ہوئے ملت کرگل کے طرف سے بالخصوص مغفور کے لواحقین کے خدمت میں اور ملت تشیع پاکستان کے خدمت میں بالعموم تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہوئے مرحوم مغفور کے بلند درجات کے لئے دعائیں بھی کی۔

مرتضیٰ خلیلی نے یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں 
لداخ کی نمائندگی کر رہے جھانکی میں کرگل نظر انداز کئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے خطہ لداخ کے امن پسند عوام جن مختلف مذاہب کے کوگ بستے ہے جن میں سے مسلمانوں کی اکثریت ہے ان کو آپس میں لڑانے کی سازش رچائی جا رہی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے..  

پروگرام کے آخر میں جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے جنرل سیکرٹری حجت الاسلام شیخ ابراہیم خلیلی نے شدید سردی کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں اس تقریب میں شرکت کرنے پر کرگل کے عوام کا شکریہ ادا کیا اور مقامی میڈیا کے حضرات ,جوانان اثنا عشریہ، اثنا عشریہ نیٹورک، محکمہ پولیس اور محکمہ میونسپل کمیٹی کا اس پروگرام کو کامیاب کرنے میں تعاون پر جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے طرف سے شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .