حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کرگل/ حالیہ دنوں یوٹی انتظامیہ کی جانب سے ایک حکم نامہ آیا جس میں لداخ انتظامیہ کی جانب سے پٹواری اورنائب تحصیلدار کی اسامیوں کے لئے گریجویشن کے ساتھ اردو کا جاننا لازمی ہوا کرتا تھا ۔ اُس میں سے اردو ہٹایا گیا ہے ۔جو کہ قابل افسوس اور قابل مذمت قدم ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آج کرگل میں مرکزی نماز جمعہ سے خطاب کے دوران امام جمعہ کرگل حجۃ الاسلام شیخ ابر اہیم خلیلی نے کیا۔
اس دوران انہوں نے مذید کہا کہ اردو ہمارے اس پورے خطہ میں ایک صدی سے بھی زیادہ عرصہ سے رائج ہے ۔ یعینی ڈوگرہ حکومت کےدور سے رائج ہے ۔ اور ہمارے اس پورے خطہ میں یہ زبان محکمہ مال ، قانون اور علم و ادب کی زبان رہی ہے۔ لیکن انتظامیہ اس زبان کو حذب کرنے کے درپے ہے۔
اس دوران انہوں نے لداخ کے ممبر پارلیمنٹ جمیانگ ژھرنگ نمگیال کی جانب سے لداخ سے اردو کو بے دخل کئے جانے کے بیان کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے فرمایا۔ ۔ ’’ ایم پی لداخ کا بیان آیا ہے اور انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس سے لکھا ہے کہ لداخ کو اردو سے آزاد کرنا ہے ۔ جوکہ ایک تعصب اور بغض سے بھرا ہوا بیان تھا ۔ حقیقیت یہ ہے ۔ اردو ہمارے اس خطہ کی رابطہ کی زبان رہی ہے ۔ یعنی ہمارے پورے خطہ کی بھی کوئی ایک زبان نہیں ہے۔‘‘
اسی طرح ادھر دارس کے مسجد جعفری کے امام جمعہ حجۃ الاسلام شیخ حسین خان برامو اور امام جمعہ پشکم حجۃ الاسلام شیخ احمد ارمان نے بھی لداخ انتطامیہ کی جانب سے اردو کو بائب تحصیلدار اور پٹواری کی اسامیوں سے ہٹائے جانے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کیا۔
انکا کہنا تھا بدقسمتی سے جب سے یہ یوٹی ہمارے اوپر تھوپی گئی ہے تب سے کبھی 26 جنوری کے ٹیبلیو کے بہانے ہمیں نظر انداز کیا جاتا ہے، کبھی ہیڈ کوارٹررز یہاں سے ہٹاکر ہمارے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے کبھی سکولی بچوں کو ٹیبلیٹ ایشو کرکے اُس میں اردو حذف کی جاتی ہے یہاں تک کہ ہماری مذہبی رسومات پر قدغن لگا کر ہمارے ساتھ اپنی نفرف اور عداوت کا مظاہرہ ہوا ۔ انکا مذید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ نا انصافیوں کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ جملہ آئمہ مساجد نے مانگ کی ہے کہ اردو کے متعلق جو اقدامات کئے گئے ہیں اُسے فلفور واپس لیا جائے۔