۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
News ID: 401549
15 اگست 2024 - 18:45
مولانا سید مشاہد عالم رضوی

حوزہ/ ارض پر ہندوستان جیسا خوبصورت رنگارنگ کثیر المذہب ملک نہیں ہے جہاں صبح سویرے ایک طرف مسجدوں سے آواز اذان سنائی دیتی ہے تو دوسری طرف مندروں سے بھجن اور گھنٹیوں کی آوازیں پربھو کی عبادت کی طرف کھینچتی ہیں سکھ گردوارہ کی طرف قدم بڑھاتا نظر آتا ہے تو ایک عیسائی بائیبل بغل میں دبائے گرجا گھر کی طرف جاتا ہوا دیکھائی دیتا ہے یہی ہمارے بھارت کی اصلی تصویر ہے ۔

تحریر: سید مشاہد عالم رضوی

حوزہ نیوز ایجنسی| آزادی کیا ہے؟ غلامی کیا ہے؟آدمی تو آزاد ہی پیدا ہوا ہے پیدائشی طور پر وہ غلام نہیں ہے۔ مگر اپنی نااہلی کے سبب وہ کبھی کبھی دوسروں کا غلام بن جاتا ہے غلط فیصلے کرکے لالچ وحرص میں مبتلا ہو کر قومیں غلامی کی زنجیروں میں جکڑ جاتی ہیں اور اغیار کو اپنے سیاہ و سفید کا مالک بنا لیتی ہیں۔

پھر ذلت و پستی کی زندگی میں ڈوب جاتی ہیں اور نسلوں کو تباہ وبرباد کردیتی ہیں قوموں کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ کس طرح سے ایک باعزت قوم اغیار کی غلام بنی ہے ۔

ہمارا ملک ہندوستان بھی سترہویں صدی عیسوی سے آہستہ آہستہ انگریزوں کی غلامی میں پھنستا گیا جسکی پہلے پہل ایک کاروباری نوعیت تھی ایسٹ انڈیا کمپنی کےنام سے برطانوی سامراج نے ہندوستان پر حکومت کرنے کا خواب دیکھا اور پھر وہ پورا بھی ہوا۔

انگریزوں سے پہلے کا ہندوستان پڑھا لکھا بھی تھا، معاشی خوشحالی بھی تھی عدالتی مساوات کےعلاوہ ہندو مسلمان شیر وشکر تھے اس سرزمین پر امیر خسرو گرونانک خواجہ معین الدین چشتی اور سادھو سنتوں کا روحانی اقتدار قائم تھا مگر انگریزوں نے آکر دو عظیم بامحبت قوموں کے درمیان نفاق کا بیج بویا اور رواداری واتحاد کو پارہ پارہ کرکے دلوں میں نفرت پیدا کردی جس کے اثر سے آج تک حسین و خوبصورت ملک داغدار ہے اصلی بھارت کی تصویر یہ نہیں اصلی تصویر تو پریم محبت رواداری عقیدت و محبت آپسی احترام وتعاون کی تصویر ہے کہنے کو انگریز ملک چھوڑ کر چلے گئے ملک آزاد ہوگیا مگر آزادی کےاٹہتر سال بعد بھی ملک میں نفرت آمیز سیاست باقی رہ گئی ہے اور ملک کی ترقی میں پہاڑ بنی ہوئی ہے جبکہ سچائی یہ ہے کہ پورے کرہ ارض پر ہندوستان جیسا خوبصورت رنگارنگ کثیر المذہب ملک نہیں ہے جہاں صبح سویرے ایک طرف مسجدوں سے آواز اذان سنائی دیتی ہے تو دوسری طرف مندروں سے بھجن اور گھنٹیوں کی آوازیں پربھو کی عبادت کی طرف کھینچتی ہیں سکھ گردوارہ کی طرف قدم بڑھاتا نظر آتا ہے تو ایک عیسائی بائیبل بغل میں دبائے گرجا گھر کی طرف جاتا ہوا دیکھائی دیتا ہے یہی ہمارے بھارت کی اصلی تصویر ہے کثرتِ میں وحدت کا حسین منظر جو اسی سرزمین پر نظر آتا ہے اقبال نے خوب کہا تھا ع۔ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا عید محرم جلوس عزاداری ہولی دیوالی یہ تنوع اور رنگارنگی فقط بھارت جیسے ملک ہی کا حصہ ہے جو ہمارے ملک کی مشترکہ وراثت ہے جسکی حفاظت ہر ہندوستانی کا فرض ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .