حوزہ نیوز ایجنسی | امریکہ اور یورپ کے جابرانہ تسلط کے حامل موجودہ ورلڈ آرڈر کی جدلیات اس بات کا کھلا اشارہ دے رہی ہیں کہ دنیا میں طاقت کا توازن مغرب سے ایشیا کی طرف بتدریج منتقل ہورہا ہے جس سے ایک نئے عالمی نظام کے امکانات واضح طور پر نظر آنے لگے ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ نیا عالمی نظام کن خطوط پر استوار ہوگا؟
اس اہم سوال کا جواب رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای دام ظلہ کے آج کے خطاب میں واضح طور پر مل جاتا ہے۔
آپ نے فرما: موجودہ عالمی نظم کی جگہ نئے عالمی نظم کے حاکم ہونے کی بہت ساری نشانیاں موجود ہیں جو اس نظم کے بنیادی خدوخال کو واضح کرتی ہیں اور وہ درجہ ذیل بنیادی خطوط کا حامل ہوگا.
1: نئے عالمی نظم میں امریکا کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ اگرچہ جارج بش نے آج سے دس بیس سال پہلے کہا تھا کہ "امریکا دنیا کی واحد سپر طاقت ہے" لیکن بش کی خواہش کے بر خلاف اب امریکا اپنی عالمی گرفت کھو چکا ہے۔
2: تمام تر سیاسی، اقتصادی، ثقافتی یہاں تک کہ سائنسی اور علمی طاقت ایشیا کی طرف منتقل ہوجائے گی اور ایشیا ہی سائنس، معیشت، سیاست اور عسکری طاقت کا مرکز ہوگا۔
3: زورگوئی اور تسلط کی سوچ کے مقابلے میں مقاومت کی سوچ کو فروغ ملے گا اور مقاومتی محاذ کہ جس کا موجد اور بانی اسلامی جمہوریہ ایران ہے کو وسعت اور طاقت میسر آئے گی۔
گویا بقول اقبال رح
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ