۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
برازیل میں احتجاج

حوزہ/ برازیل میں حال ہی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر جیر بولسونارو کی شکست کے بعد تناؤ بڑھ گیا ہے، بولسونارو اقتدار چھوڑنے کو تیار نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اطلاعات کے مطابق برازیل میں جائر بولسونارو کے حامی صدارتی انتخابات میں ان کی شکست پر غصے میں سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ بولسونارو کسی بھی قیمت پر صدارتی انتخابات میں نومنتخب صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا کی جیت کو قبول نہیں کر رہے ہیں۔ ان کے متشدد حامی برازیل کی گلیوں میں ہنگامہ برپا کر رہے ہیں۔

حالات کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ برازیل ایک خونی خانہ جنگی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ لوگوں نے آرمی کمانڈ ہیڈ کوارٹر کو گھیر لیا ہے۔ برازیل میں، جو بھی 50 فیصد ووٹ حاصل کرتا ہے وہ صدر منتخب ہوتا ہے۔ انتخابات میں بائیں بازو کے رہنما لولا دا سلوا کو 50.9 فیصد ووٹ ملے جب کہ جیر بولسونارو کو صرف 48 فیصد ووٹ ملے۔ بولسونارو انتخابی شکست کے بعد بھی اقتدار چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے احتجاج کا راستہ اختیار کیا ہے۔ برازیل میں ان دنوں صورتحال ایسی ہی ہے جو امریکہ میں صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی جیت کے بعد دیکھی گئی۔ جہاں ٹرمپ کسی بھی قیمت پر اپنی شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھے اور ان کے حامی اس قدر متشدد ہوگئے کہ انہوں نے امریکی کانگریس پر بھی حملہ کردیا۔

ادھر برازیل سے موصولہ اطلاعات کے مطابق انتخابی شکست کے بعد بولسونارو کے حامیوں نے احتجاج کا راستہ اختیار کر لیا ہے۔ ان کی حمایت میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مسلسل احتجاج جاری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ لوگوں نے سمانہ ہیڈ کوارٹر کا بھی گھیراؤ کر لیا ہے۔ جس کی وجہ سے عام لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ پولیس کو بولسونارو کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا جنہوں نے سو پاؤلو میں مرکزی شاہراہ کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اطلاع کے مطابق بولسونارو کے حامیوں نے برازیل کی 27 میں سے 11 ریاستوں میں فوجی دفاتر کے باہر مورچہ سنبھال رکھا ہے۔

برازیل ہو رہے مظاہرے کے دوران 17 سے زائد افراد کو ایک نفسیاتی ڈرائیور نے اپنی کار سے کچل ڈالا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .