۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
فلسطین اور احساسات و انسانیت

حوزہ/ یہ تحریر میرے دل کے گہرے درد کی آواز ہے، جسے صبر توڑنے کے بعد قلم کی نوک سے بہتے ہوئے خونی آنسووں سے لکھ رہا ہوں۔

تحریر: سید ایمان احمد (راہ ناب) لکھنئو

حوزہ نیوز ایجنسی | اب تک ہزاروں مظلوم بچے ،خواتین اور بزرگ لقمہ اجل بن چکے ، اور لاکھوں لوگ اب تک بے گھر ہوچکےہیں کیا پھر بھی مظلوموں اور معصوموں کو پُرسہ تک نہ دیا جائے؟

‎میں یہ تحریر اس لئے لکھ رہا ہوں کہ مجھے پوری زندگی احساس جرم نہ رہے اور کہیں قلم خود “ضمیر من” سے حیران کن سوال نہ کر بیٹھے کہ تم نے ہزاروں بار قلم تو اٹھایا تھا لیکن جب تمہارے قلم کو مظلوموں نے پکارا، بے بسوں نے اپنی حمایت کے لئے آواز دی، زخمیوں نے مرہم کے لئے پکارا، پیاسوں کی پیاس نے یاد کیا تڑپتی آوازوں اور بے کسوں کی فریادوں نے پکارا تو تم نے انہیں تنہا چھوڑ دیا! تم کہاں تھے؟ پھر خود کو میں ہونے والے ظلم پر شریک جرم محسوس کروں گا۔

‎میں خود یہ تحریر نہیں لکھ رہا ہوں، وہ تڑپتی ماؤں کی گود میں چھپی معصوم بچوں کی لاشیں، فریادی ماؤں کی بےچین روحیں جنکے بچے ہسپتال میں تھے کہ اب ایک اور دھماکہ ہوا اور ہزاروں بچے اپنی ماؤں کے ساتھ آسمان کی طرف پرواز کرگئے، ان مظلوم بچوں کی روح مجھ سے لکھوا رہی ہے۔

‎بلکہ یہ تحریر وہ معصوم بچی لکھ رہی ہے جو ہسپتال کے دھماکے میں ماری گئی تھی، اسے اپنی موت پر یقین تھا، اس لئے وہ سادہ کاغذ پر رُلادینے والی وصیت بھی لکھ گئی کہ:

"میرے جوتے صاف کرکے غریب بچوں کو دیئے جائیں میرے پاکٹ منی سے 45 شیکل ماں کو، 5 بھائی حاشم، 5 بہن زینہ، 5 دادی، اور 5 شیکل پھوپھی کو دیئے جائیں"

اس بچی نے جس کے پاس کچھ نہیں تھا جاتے جاتے بھی دنیا کا خیال کیا!"

دہشت میں ڈال دینے والے معصوم بچوں کی چیخیں، بے گناہ لاشوں سے نکلنے والی درد بھری آوازیں، بھوکے،پیاسوں کی صدائیں میرے خوابوں میں آکر بےبس و نم آنکھوں سے مجھے دیکھتی ہیں، اور ہزاروں سوالات کا رخ میری جانب بھی موڑ دیتی ہیں! ۔

یہ تحریر سید ایمان احمد نہیں لکھ رہا ہے بلکے انسانیت کا قلم چل رہا ہے اور انسانیت کی حمایت میں بولنا ہر دھرم، ہر قانون اجازت دیتا ہے، ہر عدلت ہر قانون اس کی حمایت کرتی ہے اب اگر انسانیت کو قید کرلیا جائے تو ہم سب کے لئے سوال ہے پھر انسان اور انسانیت کی فتح نہیں بلکے ایک شیطانی معاشرے و سامراج کی فتح کہلائے گی

کربلا میں جس حسین (ع) نے اپنے ۶ مہینہ کے بچے علی اصغر کی شہادت دیکر پوری انسانیت کو بچا لیا تھا ہم اس حسین کے پیروکار کسی زمانے میں بھی قاتلان انسانیت کی حمایت نہیں کرسکتے۔۔۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .