حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں حوزہ علمیہ کے مواصلات اور بین الاقوامی امور کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید مفید حسینی کوہساری نے کہا: ایک طرف سے جمہوریہ اسلامی ایران نے بطور مقاومتی مرکز اور دوسری طرف سے حوزہ علمیہ نے مقاومتی محاذ کے حامی کی حیثیت سے اب تک آیات و روایات اور فقہ اہل بیت علیہم السلام سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے اسلامی اصولوں کی بنیاد پر اپنے کلیدی نظریات و کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔
انہوں نے کہا: آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حوزہ علمیہ اپنے اداراتی ڈھانچے میں مقاومتی محاذ کو اپنی تعلیمی سرگرمیوں اور مراکز میں ترجیح دیں تاکہ حوزہ علمیہ کے تنظیمی ڈھانچے میں مقاومت کا روحانی تصور اولیت اختیار کر سکے۔
حوزہ علمیہ کے مواصلات اور بین الاقوامی امور کے سربراہ نے کہا: رہبر معظم کے ارشادات اور مقاومتی محاذ کو تقویت دینے کی ضرورت کے پیش نظر، حوزہ علمیہ کو منظم منصوبہ بندی درکار ہے۔ اس میں مادی اور معنوی امداد میں سرعت، مقاومتی محاذ سے متاثرہ افراد کی مدد اور ان کے مسائل کا جائزہ لینا، مجروحین اور مہاجرین کی مختلف جہتوں سے ضروریات کو پورا کرنا، لبنان اور غزہ کے متاثرین کے ساتھ قریبی اور ہمدردانہ تعلق قائم کرنا اور فوری خدمات فراہم کرنا شامل ہیں۔ اسی مقصد کے تحت "حوزوی مقاومتی قرارگاہ" کے منصوبے کا آغاز کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: حوزہ علمیہ کی جانب سے مقاومتی محاذ کی بھرپور حمایت جاری رہے گی۔ علماء کرام مساجد، مدارس اور مذہبی اجتماعات میں براہ راست تبلیغ کے ذریعہ اس راستے میں انتہائی مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بھی وسیع پیمانے پر میڈیا پیکجز تیار کرکے، زیادہ مؤثر انداز میں پیغام رسانی کی جائے گی، جس کے لئے مزید منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا، ان شاء اللہ۔