حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، آیت اللہ جواد مراوی نے جامعۃ المصطفی کے میٹنگ ہال میں حوزاتِ علمیہ کے صوبائی ڈائریکٹرز، نائب صدور اور معاونین کے ساتھ منعقدہ نشست میں گفتگو کے دوران کہا: طلبہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلابِ اسلامی اور مراجع عظام کی جانب سے اس مسئلہ پر تاکید اور توجہ دلانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: طلباء، مبلغین، محققین اور حتی مجتہدین کے علمی ارتقاء میں عربی ادب کا کردار بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا: بدقسمتی سے آج کے طالب علم کی علمی ترقی میں اس موضوع کی اہمیت کو کماحقہ مدنظر نہیں رکھا جا رہا۔ اگر اس مسئلہ کو بہتر نہ کیا گیا تو طلبہ کو بہت زیادہ علمی نقصانات اٹھانا پڑیں گے اور وہ مطلوبہ مقاصد اور علمی ترقی حاصل نہیں کر سکے گا۔
انہوں نے کہا: تمام معارفِ شیعہ سے استفادہ کا انحصار ادبیاتِ عرب کی صحیح اور بہتر تفہیم پر ہے۔
آیت اللہ مروی نے کہا: حوزہ علمیہ کے بزرگ علماء نے ماضی میں عربی ادب پر بہت زیادہ توجہ دی ہے۔ حوزاتِ علمیہ میں ادبیاتِ عرب پر توجہ دینی چاہیے اور طلبہ کو اس موضوع سے آشنا ہونا چاہیے۔