حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں منعقدہ پندرہویں علامہ حلی فیسٹیول اور حوزہ علمیہ کے اساتذہ کے دوسرے تحقیقی فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے طلاب کو مراجع تقلید کی اس 100 سال کے قریب عمر ہونے پر بھی شب و سخت محنت سے متاثر ہونے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حوزہ کی روحانی اور اخلاقی بنیاد اس کے طلبہ کی دنیاوی لذتوں سے پرہیز اور عشق الٰہی عشق میں کھو جانے میں ہی مضمر ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ اگر یہ روحانی عنصر کمزور ہو جائے تو حوزہ کا مقصد و مشن بھی متاثر ہوگا۔
آیت اللہ اعرافی نے نہج البلاغہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: دنیا کو ایک عارضی ٹھکانہ سمجھنا چاہئے جہاں سے اعلیٰ معنوی مقاصد کے حصول کے لیے آمادہ ہوا جا سکے۔ انہوں نے بیان کیا کہ علمائے دین کا ہمیشہ سے مقصد انسانوں کی فلاح اور معاشرت کو شیطانی اثرات سے نجات دلانا رہا ہے، اور یہ مشن امام خمینی علیہ الرحمہ نے دور جدید میں نمایاں کیا۔
فلسطین کے مسئلے پر انہوں نے کہا: علما اس کو الٰہی اور قرآنی نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں اور عالم اسلام کو شیطانوں کے سامنے مضبوطی سے کھڑے رہنے کی ضرورت ہے۔ آیت اللہ سیستانی اور قم کے مراجع کے واضح موقف کو ہدایت و رہنمائی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے آیت اللہ اعرافی نے امید ظاہر کی کہ علمی میدان میں مزید کامیابیاں حاصل ہوں گی۔
انہوں نے اس موقع پر جامع تحقیقی منصوبوں کا ذکر کیا جو مستقبل میں حوزہ کے معیار کو بلند کریں گے۔
آیت اللہ اعرافی نے اپنی تقریر میں حوزہ علمیہ کے طلبہ کو مراجع عظام کی زندگی سے تحقیقی امور میں محنت اور جستجو کا درس لیتے ہوئے اس کو اپنا مقصد بنانے کی تاکید کی۔ انہوں نے کہا کہ حوزہ کی اصل پہچان اس کی اخلاقی و روحانی بنیاد ہے، جسے مضبوط رکھنے کے لیے خود سازی اور تہذیب نفس ضروری ہیں۔
انہوں نے علما کے معاشرتی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں علمائے کرام نے ہمیشہ انسانیت کی خدمت اور ظلم و ستم کے خلاف جدو جہد کی ہے، اور یہ ورثہ آج بھی زندہ ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے تحقیقی میدان میں مزید ترقی کی اہمیت پر بھی بات کی اور کہا کہ حوزہ میں تحقیقی پروگراموں کے فروغ اور نئے علمی منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ حوزہ علمیہ کو علمی میدان میں مزید مستحکم کیا جا سکے۔