حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ارومیہ میں مدرسہ علمیہ زہراء (س) کی طلبہ "محترمہ فاطمہ خیر آبادی" نے صوبہ آذربائیجان غربی میں منعقدہ "علامہ حلی فیسٹیول" میں اپنے منتخب شدہ مقالہ کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا: اس مقالہ میں معاشرہ میں حیا کی اہمیت اور اس کو معاشرہ میں رائج کرنے کی روش کے متعلق بحث کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا: جس طرح روایات میں بھی آیا ہے کہ "لا ایمان لمن لا حیاء له" یعنی "جس کا حیا نہیں اس کا ایمان نہیں"۔ پس معاشرہ میں حیا، اخلاقی ارکان میں سے مہم ترین عامل ہے تاکہ معاشرہ ایمانی شکل اختیار کرسکے۔
محترمہ فاطمہ خیرآبادی نے کہا: یہ مقالہ دو فصول پر مشتمل ہے۔ پہلی فصل میں حیا کی شناخت کی ضرورت، اہداف خلقت کی طرف توجہ، دینی اقدار کی اہمیت، جیسے موضوعات کا ذکر ہے اور اسی طرح دوسری فصل میں "کس طرح معاشرہ کو باحیا بنایا جاسکتا ہے"۔ سب سے پہلے ضروری ہے کہ معاشرہ کو باحیا ہونے کی طرف مائل کیا جائے جس کے لئے مختلف طریقوں سے مختلف افراد سے حمایت حاصل کی جاسکتی ہے تاکہ حیا آہستہ آہستہ معاشرہ میں رائج ہوجائے۔
انہوں نے کہا: حیا معاشرہ کی تحفظ اور بقا کیلئے مہم ترین عامل ہے۔ اور درحقیقت معاشرتی تعلقات کے درمیان رابطہ برقرار کرنے اور معاشرہ کے مادی اور معنوی پہلؤوں میں سکون اور ترقی کا باعث ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اسلام کی نگاہ میں حیا، تربیتی نظام میں بلند مرتبہ و مقام رکھتا ہے۔