حوزہ نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے دفتر مدیریت حوزه علمیہ قم میں منعقدہ "تفسیر نفیس" کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: قرآنِ کریم علم الٰہی سے جڑا معارفِ الہی سے سرشار اور جاری چشمہ ہے اور یہ ایک ایسا بے کراں سمندر ہے جس کی گہرائی تک نہیں پہنچا جا سکتا، کیونکہ یہ اللہ کے تمام اسماء و صفات کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا: قرآن اور پیغمبر (ص) تخلیقِ عالم کی دو عظیم نشانیاں ہیں اور اہل بیت (ع) بھی ان الٰہی نسخوں کے زیرِ سایہ ہیں۔ اسی وجہ سے، یہ کتاب تمام الٰہی اسماء کا مظہر ہے، بے حد و بے کنار ہے۔ عام انسان مفسرین کی رہنمائی سے قرآن کی بعض پرتوں کو تو سمجھ سکتا ہے لیکن دراصل وہ معصومین (ع) ہی ہیں جو قرآن کے باطن سے آشنائی رکھتے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا: حوزہ علمیہ قم میں حضرت آیت اللہ جوادی آملی کی تفسیر "تسنیم" جیسی جامع تفاسیر موجود ہیں۔ یہ کتاب ان کے 40 سالہ درسِ تفسیر کا نچوڑ ہے اور 80 جلدوں پر مشتمل ہے، جس کی جلد ہی ایک پروگرام میں رونمائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا: اسی طرح آیت اللہ مکارم شیرازی کی تفسیر "نمونہ" بھی قابلِ توجہ ہے۔ حوزہ علمیہ میں دیگر قابل ذکر کاموں میں بین الاقوامی زبانوں میں قرآن کریم کا ترجمہ اور تفسیر بھی شامل ہے، جو حوزہ علمیہ میں تفسیر کے میدان میں اچھی پیشرفت کا مظہر ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے آخر میں کہا: حجت الاسلام طباطبائی نے "تفسیرِ نفیس" میں سوال و جواب کے ذریعہ مطالب کو سمجھانے کی روش اپنائی ہے، جو علمی لحاظ سے ایک مؤثر طریقہ ہے۔