جمعہ 30 مئی 2025 - 06:00
قرآن سے انس اجتہاد کے راستے میں داخلے کا مقدمہ ہے

حوزہ / حجت الاسلام والمسلمین ربانی بیرجندی نے کہا: قرآن سے انس اجتہاد کے راستے میں داخلے کا مقدمہ ہے۔ تفسیر تسنیم نے علامہ جوادی آملی کی اجتہادی نگاہ کی روشنی میں قرآن کریم کے چار نسلوں کے مفسروں کی تربیت کی بنیاد فراہم کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، استاد خارج فقہ و اصول حوزہ علمیہ خراسان حجت الاسلام والمسلمین محمد حسن ربانی بیرجندی نے حرم مطہر رضوی (ع) میں مدرسہ عالی فقاہت عالم آل محمدؐ میں منعقدہ علمی نشست "روش‌شناسی تفسیر تسنیم" میں اس تفسیر کی اہمیت اور گہرائی پر تاکید کرتے ہوئے اس کے علمی و تربیتی امتیازات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے آیت اللہ جوادی آملی سے منقول ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا: آیت اللہ جوادی آملی مرحوم آیت اللہ شیخ محمد تقی آملی کے شاگرد تھے؛ وہ بزرگ عالم، آخوند خراسانی اور آیت اللہ نائینی کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں۔ مرحوم آملی، مرحوم طبرسی کے مزار کے پہلو میں تہران میں مدفون ہیں اور ان کے علمی آثار میں سے "عروۃ الوثقی" پر 14 جلدوں پر مشتمل مفصل شرح بیروت میں دوبارہ شائع ہوئی ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین ربانی بیرجندی نے تفسیر تسنیم کی عظمت اور اس کے تسلسل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جب میں دارالتفسیر میں اس تفسیر کی جلد 80 کا مطالعہ کر رہا تھا تو آیت اللہ جوادی آملی نے اس کی مقدمہ میں تصریح کی ہے کہ اس تفسیر کے زیر سایہ چار دہائیوں میں چار نسلیں مفسر قرآن کی حیثیت سے تربیت پائی ہیں۔ یہ ایک مسلسل اور گہرے علمی سلسلے کی علامت ہے جس کا ہدف "مجتہد مفسر" کی تربیت ہے۔

قرآن سے انس اجتہاد کے راستے میں داخلے کا مقدمہ ہے

حوزہ علمیہ خراسان کے اس استاد نے قرآن سے براہ راست تعلق کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: میں ہمیشہ طلاب اور دوستوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ قرآن سے متصل ہو جائیں، چاہے وہ قرائت کے ذریعے ہو، لغت، ترکیب، بلاغت، فقہ یا کلام کے ذریعے۔ اصل بات یہ ہے کہ انسان قرآن سے مانوس ہو۔

حجت الاسلام والمسلمین ربانی بیرجندی نے اس تفسیر کے لیے "تسنیم" نام کے انتخاب کی وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "تسنیم" لغت میں "صنم" کے مادے سے ہے اور بلندی و رفعت کے معنی رکھتا ہے۔ فارسی لغت کی کتاب از "آذرتاش آذرنوش" کے مطابق "تسنیم" کا مطلب صعود، رفعت اور بلند ہونا ہے۔ یہ لفظ قرآن میں صرف ایک بار سورہ مطففین میں استعمال ہوا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha