۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
قولوا للناس حسنا

حوزہ/ امام حسن عسکری علیہ السّلام نے آیت "وَ قُولُوا لِلنّاسِ حُسْنا" کی تفسیر فرمائی ہے جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آٹھ ربیع الثانی امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت کا دن ہے، اور اس مناسبت سے، ہم اس امام بزرگوار کی نصیحت کو دوست اور دشمن کے ساتھ برتاؤ کے حوالے سے پیش کر رہے ہیں:

امام حسن عسکری علیه السلام فی تفسیر قوله تعالی «وَ قُولُوا لِلنّاسِ حُسْنا» قالَ: قُولُوا لِلنّاسِ کُلِّهُمْ حُسْنا مُؤْمِنِهُمْ وَ مُخالِفِهُمْ، اَمَّا الْمُؤْمِنونَ فَیَبْسُطُ لَهُمْ وَجْهَهُ وَ اَمَّا الْمُخالِفونَ فَیُکَلِّمُهُمْ بِالْمُداراةِ لاِجْتِذابِهِمْ اِلیَ الاْیمانِ. فَاِنِ اسْتَتَرَ مِنْ ذلِکَ بِکفِّ شُرورِهمْ عَنْ نَفْسِهِ وَ عَنْ اِخْوانِهِ الْمُؤْمِنین

امام حسن عسکری علیہ السلام نے آیت "وَ قُولُوا لِلنّاسِ حُسْنا" (یعنی لوگوں کے ساتھ اچھے طریقے سے بات کرو") کی تفسیر میں فرمایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام لوگوں سے، چاہے وہ مؤمن ہوں یا کافر، خوش اخلاقی اور نرمی سے بات کرو۔

امام (ع) نے مزید وضاحت دی کہ:

مؤمنین کے ساتھ خوش روی اور مسکراہٹ کے ساتھ پیش آؤ۔

مخالفین کے ساتھ بھی مدارا کا رویہ اختیار کرو تاکہ انہیں ایمان کی طرف مائل کیا جا سکے۔

حتیٰ کہ اگر وہ ایمان نہ لائیں، تب بھی اس رویے سے ان کی برائیوں کو روکا جا سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر خود انسان یا اس کے مؤمن بھائیوں کو نقصان پہنچا سکتی تھیں۔

مستدرک الوسائل، ج ۱۲، ص ۲۶۱

تبصرہ ارسال

You are replying to: .