حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر خوی میں واقع ادارہ تبلیغات اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام محسن مسلمی نے کہا کہ امام حسن عسکری (ع) کی زندگی کے نمایاں پہلوؤں میں سے ایک انحرافی عقائد کے خلاف جنگ اور اپنے زمانے کے واقعات و مسائل کا حل تھا۔
حجت الاسلام محسن مسلمی نے حوزہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے امام حسن عسکری (ع) کی ولادت کے حوالے سے کہا: "امام حسن عسکری (ع) طاغوت اور ظالم حکمرانوں کے خلاف جدوجہد کی علامت تھے، اور اس تاریخی دوراہے پر انہیں نوجوان نسل کے لیے بہترین تربیتی نمونہ قرار دیا جا سکتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "امام حسن عسکری (ع) 8 ربیع الثانی 232 ہجری قمری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے، اور 22 سال کی عمر میں اپنے والد امام ہادی (ع) کی شہادت کے بعد 254 ہجری میں امامت کے منصب پر فائز ہوئے۔ ان کی امامت کا دور تقریباً 6 سال رہا۔"
سربراہ ادارہ تبلیغات اسلامی خوی نے مزید کہا: اگرچہ امام حسن عسکری (ع) کی زندگی کا زیادہ تر حصہ سامرا میں عباسی حکمرانوں کی سخت نگرانی میں گزرا، لیکن آپ نے شیعیت کی تنظیمی ساخت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
حجت الاسلام مسلمی نے مزید کہا کہ "اگرچہ آپ کا دور امامت مختصر تھا، لیکن اس دوران بہت سے لوگ شیعہ عقائد کو اپنانے لگے، جس کی وجہ سے عباسی حکمرانوں کو شدید پریشانی لاحق تھی اور وہ آپ پر زیادہ سے زیادہ پابندیاں لگانے کی کوشش کرتے تھے۔"
انہوں نے کہا: "عباسی خلفاء اس حقیقت سے بخوبی واقف تھے کہ شیعہ روایات اور معصومین (ع) کی احادیث کی بنیاد پر یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ امام حسن عسکری (ع) کا ایک بیٹا ہو گا جو امامت کا منصب سنبھال کر دنیا سے ہر قسم کے ظلم و ناانصافی کو ختم کرے گا۔ اسی وجہ سے عباسی حکمران امام حسن عسکری (ع) کو شہید کر کے امامت کا سلسلہ ختم کرنا چاہتے تھے، لیکن وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ اللہ کی سنت یہ ہے کہ زمین پر الہی قیادت کا سلسلہ کبھی ختم نہیں ہو گا۔"
حجت الاسلام مسلمی نے مزید کہا: "اگرچہ امام حسن عسکری (ع) کی عمر صرف 28 سال تھی، لیکن اس مختصر عرصے میں نہ صرف شیعوں بلکہ مخالفین اور دشمنوں نے بھی آپ کے علم، تقویٰ، طہارت، شجاعت اور استقامت کا اعتراف کیا۔ یہ اوصاف آپ کی زندگی کے درخشاں اور تاریخ ساز پہلو ہیں، جو بالخصوص نوجوان نسل کے لیے ایک مثالی نمونہ ہیں۔"
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اہل بیت (ع) کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ وہ ہمیشہ طاغوت، مستکبرین اور منافقین کے خلاف برسرپیکار رہے ہیں۔ امام حسن عسکری (ع) بھی اس جدوجہد کی ایک علامت تھے، اور اسی وجہ سے آپ کی زندگی کا زیادہ تر حصہ طاغوت کے خلاف جنگ میں گزرا۔"
حجت الاسلام مسلمی نے کہا کہ "آج بھی شیعہ اور مسلمانوں سے امام حسن عسکری (ع) کی یہ توقع ہو سکتی ہے کہ وہ اپنی محبت اہل بیت علیہم السلام کے دوستوں سے اور نفرت دشمنوں سے ظاہر کریں، کیونکہ موجودہ وقت میں کفر اور باطل کی طاقتیں حق کے مقابلے میں کھڑی ہیں، اور ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنے نفرتوں کا اظہار طاغوتی طاقتوں سے اور اپنی محبتوں کا اظہار اہل حق اور مومنین کے ساتھ کریں۔"
انہوں نے کہا کہ "آج مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ تاریخ کے صحیح رخ پر کھڑے ہو کر غزہ اور لبنان کے مظلوم عوام کی حمایت کریں اور امام حسن عسکری (ع) کی پیروی کریں۔"
حجت الاسلام مسلمی نے مزید کہا: "امام حسن عسکری (ع) کی زندگی کا ایک اور اہم پہلو انحرافی عقائد کے خلاف جنگ اور اپنے زمانے کے واقعات کی وضاحت ہے، اور یہ کام آپ نے شیعوں کے درمیان منظم رابطوں اور تنظیمی نیٹ ورکس کی مدد سے انجام دیا۔ آج کے دور میں بھی اس طرز کی وضاحت اور بیان معاشرے کی ایک اہم ضرورت ہے۔"