۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
امام حسن عسکری

حوزہ/ امام عالی مقام کا مشہور لقب "عسکری" امام کی سامرا میں جبری قیام کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کا شیعوں سے خفیہ رابطہ امام کی زندگی کا ایک اہم پہلو ہے، جو عباسی دور کے سخت حالات کے باعث وجود میں آیا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فاطمہ شکیب رخ نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: حسن بن علی بن محمد (ع)، جو امام حسن عسکری علیہ السلام کے نام سے مشہور ہیں (232-260ھ)، شیعوں کے گیارہویں امام ہیں۔ آپ کی بابرکت زندگی عباسی حکومت کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں اور تنگیوں میں گزری۔

شیعہ اور اسلامی تاریخ کی ماہر نے مزید کہا: اس امام عالی مقام کا مشہور لقب "عسکری" ان کی سامرا میں جبری قیام کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کا شیعوں سے خفیہ رابطہ امام کی زندگی کا ایک اہم پہلو ہے، جو عباسی دور کے سخت حالات کے باعث وجود میں آیا تھا۔ بعض مورخین کے مطابق، یہ رابطہ ایک الٰہی تدبیر یا امام (ع) کی طرف سے شیعوں کو امام مھدی (عج) کے غیبت کے دور کے لیے تیار کرنے کی حکمت عملی تھی۔

انہوں نے مزید کہا: خلفا کی جانب سے امام حسن عسکری علیہ السلام پر مزید سختیاں کرنے کی ایک بڑی وجہ شیعوں کے درمیان موجود مھدویت کا عقیدہ تھا۔ خلفا کو امام مھدی (عج) کے قیام کے بارے میں خبریں مل چکی تھیں، اور اسی وجہ سے وہ امام حسن عسکری علیہ السلام پر نگرانی کو مزید سخت کرتے جا رہے تھے۔ امام علی نقی علیہ السلام کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام کی زندگی کے آخری سال، 254 سے 260ھ کے درمیان، عباسی خلفا کے شدید ترین دباؤ کے تحت گزری۔

محترمہ شکیب رخ نے بتایا کہ خلفا نے امام کو قید میں رکھنے پر ہی اکتفا نہیں کیا، بلکہ کئی بار انہیں قتل کرنے کی سازشیں بھی کیں، لیکن اللہ کی قدرت کے تحت وہ اپنے مقاصد میں ناکام رہے۔ امام کو قید میں رکھنے کے باوجود، وہاں بھی آپ کی معنوی اور روحانی روشنی نے سب کو عبادت کی طرف مائل کر دیا تھا۔ یہاں تک کہ جب امام علیہ السلام صالح بن وصیف کی قید میں تھے، قید کے نگراں بھی امام کے روحانی اثرات کے تحت اپنی برائیوں سے توبہ کرنے لگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کی زہد و تقویٰ اور اللہ کی طرف سے عطا کردہ علم، جو کہ صرف حجت خدا کو ملتا ہے، نے مؤمنین کو حیران کر دیا تھا۔ امام کے ایک خادم نصیر نے روایت کیا ہے کہ امام حسن عسکری علیہ السلام مختلف افراد سے تُرک، رومی، اور خزر زبانوں میں بات کرتے تھے۔ یہ بات ان کے عربی خاندان کے پس منظر کے باوجود حیران کن تھی۔ امام نے اس پر فرمایا کہ اللہ نے اپنے حجتوں کو تمام زبانوں، لغات، حتیٰ کہ حیوانات کی زبانوں کا علم عطا کیا ہے تاکہ وہ انسانیت کی ہدایت کر سکیں۔

پھر امام نے مزید فرمایا: "اگر یہ امتیازات نہ ہوتے، تو امام اور دیگر مخلوق میں کوئی فرق نہ ہوتا، جبکہ امام کو ہر لحاظ سے باقی لوگوں سے برتر ہونا چاہیے۔" اس تاریخی محقق نے مزید کہا کہ "ائمہ معصومین علیہم السلام کو اللہ کی طرف سے خصوصی معنوی صلاحیتیں دی گئی ہیں، جو انہیں اللہ کی معرفت میں بلند مقام عطا کرتی ہیں۔ وہ فرشتوں کے آمدورفت کا مرکز، علم کے خزانے دار، اور امتوں کے رہنما ہیں۔ جو ان کی پناہ میں آئے گا، وہ نجات پائے گا، اور جو ان سے منہ موڑے گا، وہ ہلاک ہو جائے گا۔"

تبصرہ ارسال

You are replying to: .