حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ کے سرپرست آیت اللہ اعرافی نے قم میں موجود اپنے دفتر میں ہندوستانی اہل سنت علماء کے ساتھ منعقدہ ایک ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ہمیں امید ہے کہ اس طرح کے دورے علمی مراکز، حوزہ علمیہ اور ایران اور ہندوستان دونوں ممالک کے لیے کارگر اور فائدہ مند ثابت ہوں گے۔
تصویری جھلکیاں: آیت اللہ اعرافی کی ہندوستان کے اہل سنت علماء کے ساتھ ملاقات
انہوں نے مزید کہا: میں نوجوانی سے ہی ہندوستان اور اس کی تہذیب و ثقافت کا مطالعہ کر رہا ہوں اور کئی بار اس ملک بھی گیا ہوں اور قم میں بھی ہندوستانی علماء و فضلاء سے کافی عرصے سے واقف ہوں اور ہندوستان اور وہاں کے مسلمانوں سے میری اچھی اور خوشگوار یادیں وابستہ ہیں۔
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: خوش قسمتی سے ایران اور ہندوستان کے درمیان بہت سے تاریخی تعلقات اور مشترکات موجود ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ تعلقات اور تعامل روز بروز وسیع تر ہوتے جائیں گے۔
آیت اللہ اعرافی نے اپنے خطاب میں ایران بالخصوص حوزہ علمیہ قم کی بعض علمی صلاحیتوں کو بیان کرتے ہوئے کہا: قم میں بہت زیادہ علمی صلاحیت موجود ہے، آج اسلامی علوم کے میدان میں ایران اور دیگر ممالک کے ہزاروں افراد مختلف موضوعات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اسی طرح اس شہر میں اسلامی علوم کے دس ہزار سے زیادہ اساتید، فضلاء اور محققین موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اس شہر سے ایک سو سے زیادہ علمی اور خصوصی جرائد شائع ہوتے ہیں اور انسانی اور اسلامی علوم کے مختلف شعبوں میں 300 سے زیادہ ادارے کام کر رہے ہیں اور علوم الہی اور اسلامی علوم کے حوالے سے ہزاروں کتابیں اور مضامین اس شہر سے شائع ہوتے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے حوزہ علمیہ کی علومِ فلسفہ، کلام، منطق اور عرفان میں خصوصی توجہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا:: مختلف علمی مراکز میں علومِ عقلی، فلسفی اور عرفان و تصوّف کے چالیس سے زیادہ شعبہ جات کام کر رہے ہیں۔
حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا: اس شہر میں قرآن، حدیث، تخصصی اور موضوعاتی تفسیر پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے اور قرآن و حدیث کے بارے میں مستشرقین کے نظریات پر نقد و بررسی کے بعد ان کا جواب دیا جاتاہے۔
آیت اللہ اعرافی نے فقہ و اصول کے مسائل پر بھی حوزہ علمیہ قم کی خصوصی توجہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا: فقہ کے میدان میں ہم فقہی مسائل کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ان پر پوری توجہ دیتے ہیں اور قم المقدسہ میں طلاب و فضلاء کی تعلیم کے لئے فقہِ اسلامی میں 50 سے زیادہ علوم اور موضوعات فعال ہیں اور ان فقہی مسائل میں فقہ کے نئے پیش آنے والے مسائل جیسے فقہ طبی، بچوں کی فقہ، اقتصادیات کی فقہ اور نظامی امور کی فقہ اور فقہ کے دیگر شعبوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا: ہم تمام اسلامی مذاہب کو معارفِ اہل بیت علیہم السلام سے آشنائی کی دعوت دیتے ہیں اور اسلام کے بارے میں ہمارا نظریہ انتہائی مہذب اور انسانی اقدار کے عین مطابق ہے۔ یہ نظریہ قرآن و اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات سے ماخوذ ہے۔
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: ہم اسلام کو امن و آشتی، صمیمیت اور اتحاد کا دین سمجھتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی جہاد اور دفاع اور انقلابی مزاحمت کا مذہب بھی سمجھتے ہیں۔
قابلِ ذکر ہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں ہندوستان کے متعدد اہل سنت علماء نے بھی اپنے خیالات اور نظریات کا اظہار کیا۔