حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی حجۃ الاسلام والمسلمین احمد مروی نے کہا ہے کہ بعض افراد دانستہ طور پر زیارت جیسے مقدس اور معنوی عمل کو صرف ’’مذہبی ٹورزم‘‘ بنا کر اپنی پسند کے سانچوں میں ڈھالنا چاہتے ہیں۔ ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا کہ زیارت کو اس کے اصل روحانی مفہوم اور قداست سے جدا نہ ہونے دیں۔
مسجد مسجد جمکران میں ایران کے مزارات مقدسہ کے آٹھویں اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صحیفۂ سجادیہ کی پہلی دعا میں امام سجادؑ خداوند کی حمد کرتے ہیں کہ اُس نے کائنات کو حسن و جمال سے مزین فرمایا اور باطل کو کبھی حق پر غالب نہ کیا۔ یہ دعا ہمیں انسان کی عظمت اور خدا کی نعمتوں کے شکر کی طرف متوجہ کرتی ہے۔
انہوں نے زیارت کی بنیادی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ زیارت ایک روشن، معنوی اور معاشرتی اثر رکھنے والا عمل ہے، لیکن آج کچھ افراد اسے محض مذہبی ٹورزم میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ اسے اپنی من پسند تعریفوں تک محدود کر دیں۔ ہمیں ہر قیمت پر اس مقدس عمل کو اس کی اصل روح اور تقدس کے ساتھ محفوظ رکھنا ہے۔
متولی حرم امام رضا علیہ السلام نے کہا کہ ’’کرونا کے بعد عوام کا رجحان زیارت کی طرف پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گیا ہے‘‘۔ وبا کے دنوں میں بعض سماجی ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ کرونا ثقافتی تبدیلی لاکر زیارت کے رجحان کو کم کر دے گا، حتیٰ کہ بعض مقالات میں عوامی دلچسپی میں ممکنہ کمی کے خدشات بھی ظاہر کیے گئے تھے، مگر یہ سب غلط ثابت ہوا اور آج ہم زائرین میں نمایاں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ صرف اُن لوگوں پر توجہ دینا کافی نہیں جو زیارت کے لیے آتے ہیں۔ ’’آبادی کا ایک بڑا حصہ ایسا بھی ہے جو ابھی زیارت سے مانوس نہیں، یا ان کی زندگی میں زیارت کا کوئی خاص مقام نہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس طبقے کے لیے بھی ایسے مواقع اور ماحول پیدا کریں کہ زیارت ان کی زندگی میں بھی ایک موثر اور الہام بخش عمل بن جائے۔
آخر میں انہوں نے زیارت کی ترویج اور اس کی ثقافت سازی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسی فضا قائم کرنا ہوگی کہ تمام مسلمان اس نعمتِ الٰہی سے فیضیاب ہوں، اور زیارت اپنے معنوی اثرات کے ساتھ معاشرے میں ایک مضبوط، اثر گزار اور زندہ ثقافت کے طور پر باقی رہے۔









آپ کا تبصرہ