حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز مسجد مسجد جمکران میں ایران کے مزارات مقدسہ کے آٹھویں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان اجلاسوں کے نتیجے میں مزارات مقدسہ میں جو ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے، وہ براہِ راست ایران کے سماجی انسجام کو مضبوط بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد جس ’’مقدس اتحاد‘‘ نے ایرانی معاشرے کو سہارا دیا، اس کی تشکیل میں معنویت کا اضافہ بنیادی عنصر تھا، اور اس معنویت کا بڑا حصہ عوام کا زیارات اور مزارات مقدسہ سے وابستگی کا نتیجہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ مسجد جمکران دشمن کے حساس منصوبوں اور اس کے خوف سے آگاہ ہے، اور یہی آگاہی اس مقدس مرکز کی خدمت میں مزید جذبہ پیدا کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مشہد، قم، شیراز، ری اور دیگر شہروں کے مزارات مقدسہ نے بھی 12 روزہ جنگ میں شاندار کردار ادا کیا، اور یہ ایّام مزارات مقدسہ کے تاریخ ساز دنوں میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
متولی مسجد جمکران نے کہا کہ مغربی اور صہیونی تھنک ٹینکس اس مشکل کا شکار ہیں کہ ایرانی قوم ’’جیت‘‘ اور ’’شکست‘‘ کو مغربی پیمانوں سے نہیں سمجھتی۔ ایرانی قوم اپنی کامیابی کو اپنے دینی معیار سے جانچتی ہے—یہ وہ احساس ہے جو اُن سے سخت ترین جنگ میں بھی نہیں چھینا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ فتح کا یہ ایمانی جذبہ، شہید ہونے والے فوجی، 12 روزہ جنگ کے کمانڈروں، مجاہدین اور عوام میں انہی مقامات مقدسہ جیسے مسجد جمکران، حرم امام رضاؑ، حرم حضرت معصومہؑ، حرم عبد العظیم حسنیؑ اور حرم شاہچراغؑ کے فیوض سے پیدا ہوا ہے۔









آپ کا تبصرہ