جمعرات 17 جولائی 2025 - 21:20
زیاراتِ اھلبیتؑ؛ تقربِ الٰہی کا ذریعہ: مولانا مفتی کفایت حسین نقوی

حوزہ/ جموں وکشمیر پاکستان سے تعلق رکھنے والی بزرگ سماجی اور مذہبی شخصیت زعیمِ ملت مولانا مفتی کفایت حسین نقوی نے مقاماتِ مقدسہ کی زیارت اور روحانی سفر مکمل کر کے وطن واپسی پر شعائر اللہ کی تعظیم، علم و شعور کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زیاراتِ اھلبیتؑ؛ تقربِ الٰہی کا ذریعہ ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں وکشمیر پاکستان سے تعلق رکھنے والی بزرگ سماجی اور مذہبی شخصیت زعیمِ ملت مولانا مفتی کفایت حسین نقوی نے مقاماتِ مقدسہ کی زیارت اور روحانی سفر مکمل کر کے وطن واپسی پر شعائر اللہ کی تعظیم، علم و شعور کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زیاراتِ اھلبیتؑ؛ تقربِ الٰہی کا ذریعہ ہیں۔

انہوں نے معصومین علیہم السّلام کی سیرتِ طیبہ پر تاکید کرتے ہوئے امت مسلمہ کو شدت پسندی سے بچ کر تحقیق و دلیل کا راستہ اپنانے کی اپیل کی۔

ممتاز عالم دین، زعیمِ ملت مفتی کفایت حسین نقوی نے نجف، کربلا، کاظمین، سامرہ، بغداد، کوفہ، مدائن اور دیگر مقاماتِ مقدسہ کی زیارات مکمل کر کے وطن واپس پہنچنے پر اس روحانی سفر، مزاراتِ اھلبیتؑ اصحاب و اولیائے کرام پر حاضری کو شعائر اللہ قرار دیا اور کہا کہ زیاراتِ اھلبیتؑ رسولؐ نہ صرف تقربِ الٰہی کا ذریعہ ہیں، بلکہ ان ہستیوں کی تعظیم درحقیقت شعائر اللہ کی تعظیم ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا: 'وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ' — جو اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے، وہ دلوں کے تقویٰ کا مظہر ہے۔

مفتی صاحب نے مزید کہا کہ یہی وہ ہستیاں ہیں جنہیں قرآن کریم نے 'الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ' یعنی انعام یافتہ قرار دیا۔ ان کی زیارت دراصل سچائی، فداکاری، قربانی اور معرفت کی درسگاہ ہے۔

کاظمین میں مولانا حافظ ذہین علی نجفی کے ساتھ خصوصی نشست میں مفتی صاحب نے امت مسلمہ کو پیغام دیا کہ آج کے دور میں امت کو جذبات کے بجائے علم، تحقیق اور دلیل کا راستہ اپنانا ہو گا۔ مسالک کے مابین اختلافات کو علمی تناظر میں سمجھا جائے اور ان کو ذاتی یا گروہی نفرت کی بنیاد نہ بنایا جائے۔

انہوں نے دنیا بھر اور وطن عزیز میں شدت پسندی اور فکری انتشار کی موجودہ لہر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارے نوجوانوں کو جذباتی نعروں کے بجائے، علم و شعور، تحقیق اور مخلص قیادت کی پیروی کرنی چاہیے۔ یہی راستہ امن، وحدت اور ترقی کی ضمانت ہے۔"

اس روحانی سفر کے دوران مفتی صاحب نے نجف اشرف، کربلا معلی، کاظمین شریف، سامرہ، مسجدِ کوفہ، مسجدِ سہلہ، مدائن (حضرت سلمان محمدیؓ) اور بغداد (شیخ عبدالقادر جیلانیؒ و امام ابو حنیفہؒ) سمیت متعدد مقدس مقامات کی زیارت کی۔ خاص طور پر امام علیؑ، امام حسینؑ، امام موسیٰ کاظمؑ، امام محمد تقیؑ، امام علی نقیؑ، امام حسن عسکریؑ اور حضرت عباسؑ کے مزارات شامل تھے۔

اختتام پر مفتی صاحب نے تمام مسلمین و مومنین سے دعا کی اپیل کرتے ہوئے رقت آمیز انداز میں کہا کہ "اے خداوندِ عالم! اس حاضری کو ہماری آخری زیارت نہ قرار دینا، ہمیں بار بار ان مقاماتِ مقدسہ کی حاضری نصیب فرما۔

ہم دعاگو ہیں کہ پاکستان سمیت تمام عالم اسلام میں امن، اتحاد، استحکام اور شعور کی روشنی عام ہو۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha