ہفتہ 19 جولائی 2025 - 10:46
نصابِ تعلیم کانفرنس کی دعوتی مہم؛ تکفیری اور فرقہ وارانہ نصاب کسی طور قابلِ قبول نہیں: علامہ مقصود ڈومکی

حوزہ/ نصاب تعلیم کونسل مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی کنوینر علامہ مقصود علی ڈومکی نے نصابِ تعلیم کانفرنس کے حوالے سے دعوتی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکفیری اور فرقہ وارانہ نصاب کسی طور قابلِ قبول نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی، سیکریٹری نشر و اشاعت اور نصاب تعلیم کونسل کے مرکزی کنوینر علامہ مقصود علی ڈومکی نے 20 جولائی کو جیکب آباد میں منعقد ہونے والی نصابِ تعلیم کانفرنس کے سلسلے میں اہم شخصیات سے ملاقات کی۔

انہوں نے مجلس وحدت مسلمین جنوبی بلوچستان کے سربراہ علامہ سید ظفر عباس شمسی، صوبائی رہنما سید قادر شاہ، صدر ڈسٹرکٹ بار ایڈوکیٹ مظفر رند، سماجی رہنما احمد علی ٹالانی علی محمد عوامی پارٹی کے چیئرمین دلمراد لاشاری (جنرل کونسلر) ضلع صدر ڈی آئی پی منصب علی ڈومکی عزاداری ونگ کے صوبائی نائب صدر سید غلام شبیر نقوی و دیگر کو نصاب تعلیم کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ "نصابِ تعلیم کسی بھی قوم کی فکری، نظریاتی اور تہذیبی بنیادوں کا تعین کرتا ہے۔ پاکستان میں ایسا نصاب تشکیل دینا وقت کی ضرورت ہے جو ہماری دینی، ملی اور آئینی اساس سے ہم آہنگ ہو۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نصابِ تعلیم کی اصلاح اور قرآن مجید و سیرتِ محمد و آلِ محمدؐ پر مبنی ایسے قومی نصاب کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔" جو پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کے لئے یکساں طور پر قابلِ قبول ہو اور اتحاد بین المسلمین، مذہبی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا عکاس ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس اہل علم و دانش، ماہرینِ تعلیم اور تنظیمی رہنماؤں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی کوشش ہے تاکہ پاکستان میں ایسا تعلیمی نظام تشکیل دیا جا سکے جو فرقہ واریت سے پاک، وحدتِ امت کا علمبردار اور نظریۂ پاکستان کا ترجمان ہو۔

انہوں نے کہا کہ "نصاب تعلیم کروڑوں طلباء و طالبات کے مستقبل کا فیصلہ ہے۔ تکفیری اور فرقہ وارانہ نصاب کسی طور قابلِ قبول نہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نصاب تعلیم کو تمام مسالک کے لیے قابلِ قبول بنایا جائے اور 1975 کے متفقہ نصاب کے طرز پر اسے ازسرِنو تشکیل دیا جائے۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha