جمعرات 4 دسمبر 2025 - 19:15
اہل بیتؑ کی تعلیمات کو عصرِ حاضر کی زبان میں پیش کرنا، فکری یلغار کا مؤثر ترین علاج ہے

حوزہ/ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا میں پھیلائے جانے والے شبہات اور نفرت انگیزی کا بہترین مقابلہ یہ ہے کہ اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو روزمرّہ کی زبان میں عام کیا جائے اور مزارات مقدسہ کی معنوی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا میں پھیلائے جانے والے شبہات اور نفرت انگیزی کا بہترین مقابلہ یہ ہے کہ اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو روزمرّہ کی زبان میں عام کیا جائے اور مزارات مقدسہ کی معنوی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔ ان کے بقول مزارات مقدسہ کے ساتھ زائر کا براہِ راست روحانی اور عاطفی تعلق، ایمان کے استحکام اور شبہات کے ازالے کا سب سے مضبوط ذریعہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق، آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے مسجد جمکران میں منعقد ہونے والے ایران کے مزارات مقدسہ کے آٹھویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقامات مقدسہ میں خدمت کرنا عظیم اعزاز ہے جسے اخلاص اور تواضع کے ساتھ انجام دیا جانا چاہیے۔ خدام کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ زائرین اہل بیتؑ کی خدمت اور یادِ خدا و ذکرِ معصومینؑ کو زندہ رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ متولیان و منتظمین مزارات مقدسہ کی ذمہ داری صرف انتظامی امور تک محدود نہیں بلکہ ان کا بنیادی مشن یہ ہے کہ اہل بیتؑ کی تعلیمات کو مؤثر انداز میں عوام تک پہنچائیں اور ایسا ماحول فراہم کریں جس سے زائرین معرفت اور شعور کے ساتھ زیارت سے مستفید ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ فریضہ محض ایران تک محدود نہیں بلکہ دنیا بھر کے شیعوں کے لیے ہے۔

آیت اللہ حسینی بوشہری نے امام رضا علیہ السلام اور امام صادق علیہ السلام سے منقول متعدد احادیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ زیارت کی قبولیت کا اہم رکن معرفت ہے، اور یہ خدام کی ذمہ داری ہے کہ وہ حرم کے ماحول کو ثقافتی اور معنوی لحاظ سے ایسا بنائیں کہ یہ تجربہ زائر کی روحانی تربیت، نجات اور اخلاقی کمال کا سبب بنے۔

انہوں نے حرم کے گرد و نواح کے نظم و نسق پر بھی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات بیرونی ماحول، حرم کی حرمت اور تقدس سے ہم آہنگ نہیں ہوتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ داخلی و خارجی فضا میں ہم آہنگی قائم کی جائے تاکہ زائرین کو داخل ہونے سے لے کر باہر نکلنے تک سکون، احترام اور روحانیت کا احساس ہو۔

مجلس خبرگان رہبری کے نائب صدر نے نسلِ نو کو زیارت با معرفت کی تربیت کا محور قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے لیے ایسے منصوبے ترتیب دیے جائیں جن سے وہ آداب زیارت، وضو، نماز اور اخلاقی فضائل سے صحیح معنوں میں آشنا ہوں اور دلوں میں اہل بیتؑ کی محبت و وابستگی مضبوط ہو۔

انہوں نے سوشل میڈیا میں بڑھتے ہوئی شبہات اور پروپیگنڈے پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان یلغاروں کا بہترین جواب یہ ہے کہ معارف اہل بیتؑ کو نئی اور قابلِ فہم زبان میں دنیا تک پہنچایا جائے اور مزارات مقدسہ کو عقیدے کی تقویت کے مراکز کے طور پر فعال کیا جائے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روایت سے استشہاد کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص ائمہ اطہارؑ اور ان کی اولاد کے مزارات کو آباد رکھتا ہے، وہ در حقیقت انسانوں کی نجات و سعادت میں بڑا حصہ رکھتا ہے، اور یہ خدمت صرف دنیوی نہیں بلکہ عظیم اخروی اجر کی بھی حامل ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha