۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
طباطبایی

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین طباطبائی نژاد نے کہا کہ قرآن کریم کے مطابق عبادت کی تین خصوصیات ہیں:۱۔ عہد کو پورا کرنا،۲۔ عذاب و جہنم کا خوف ۳،۔ایثار و قربانی ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد باقر طباطبائی نژاد نے امام جمعہ اصفہان ے دفتر میں عزائے فاطمیہ کی دوسری مجلس کو خطاب کرتے ہوئے سورہ انسان کی آیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: شہید مطہری نے اس سورہ کے متعلق فرمایا کہ یہ سورہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شان میں نازل ہوا اور اس پر تمام علمائے تشیع کا اجماع ہے اور یہ ضروریات تشیع میں سے ہے، یعنی علمائے شیعہ میں سے کوئی ایسا عالم دین نہیں ہے جس نے اس شان نزول کا انکار کیا ہو۔

انہوں نے مزید کہا: علامہ امینیؒ نے اپنی کتاب الغدیر میں ان بعض علمائے اہل سنت کا جواب دیا ہے جنہوں نے تعصب کے چلتے اس حققت کا انکار کیا ہے کہ یہ سورہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے سلسلے میں نازل نہیں ہوا ہے، علامہ امینیؒ نے کہا کہ سورہ ھل اتیٰ صرف حضرت زہرا علیہا السلام کے سلسلے میں زال ہوا ہے اور اہل سنت کے ۳۴ علما نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے اور سورہ کی شان نزول میں فرمایا ہے کہ یہ سورہ بی بی دو عالم حضرت فاطمہ زہرا (س) کے سلسلے میں ہے، لہذا اب یہ کہا جا سکتا ہے کہ نہ صرف شیعوں میں بلکہ اہل تسنن میں بھی بہت ہی مشہور ہے کہ یہ سورہ سیدہ عالمیان علیہا السلام کے سلسلے میں ہی نازل ہوا ہے۔

انہوں نے کہا: خدا وند متعال ارشاد فرماتا ہے: عَیْنًا یَشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللَّهِ یُفَجِّرُونَهَا تَفْجِیرًا، چشمہ کافور ایک ایسا چشمہ ہے جس سے عباد اللہ براہ راست پئیں گے، اور عباد اللہ ہی اس چشمہ تک رسائی رکھتے ہیں، عباد اللہ کا درجہ ابرار سے کے درجہ سے بلند تر ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین طباطبائی نژاد نے مزید کہا:لوگ روز قیامت تین گروہ میں تقسیم ہوں گے، اصحاب میمنہ، اصحاب مشئمہ، السابقون السابقون جو کہ وہی عباد اللہ ہی ہں، یعنی اللہ تعالیٰ کے مقرب ترین بندے، اللہ نے سورہ دہر میں فرمایا ہے کہ عباد اللہ نہ صرف اس چشمہ تک رسائی رکھتے ہیں بلکہ " یُفَجِّرُونَهَا تَفْجِیرًا " یعنی ان کے وجود سے ہی یہ چشمہ پھوٹتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کی آیات کے ذیل میں عباد اللہ کی تین خصلتیں ہیں ، پہلی خصلت یہ ہے کہ’’ یُوفُونَ بِالنَّذْرِ‘‘ عباد اللہ وہ ہیں جو آخری سانس تک اپنے عہد پر قائم رہتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے حضرت زہرا (س) نے آخری لمحات میں امیر المومنین (س) سے کہا کہ میں اپنی آخری سانس تک اپنے کئے وعدے پر قائم رہوں گی، جب سب نے عہد توڑ دیا تو فاطمہ زہرا (س) ہی تھیں جنہوں نے ولایت سے اپنے کئے گئے عہد کو وفا کیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین طباطبائی نژاد نے عباد اللہ کی دوسری خصوصیت عذاب اور جہنم کا خوف بتاتے ہوئے کہا: "و یَخافُونَ یَوْماً کانَ شَرُّهُ مُسْتَطِیراً " عباد اللہ روز قیامت سے ڈرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: عباد اللہ کی تیسری خصوصیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’و یُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَیٰ حُبِّهِ مِسْکِینًا وَ یَتِیمًا وَ أَسِیرًا‘‘ایثار ان کی تیسری خصوصیت ہے، اور حضرت زہرا (س)سے زیادہ کس نے ایثار کیا ہے، لہذا اگر ا امید ہو جاؤ تو در زہراؑ پہ جاؤ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .