حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شبیہ حرم علی رضا علیہ السلام "کربلا عظیم اللہ خاں" تالکٹورہ لکھنؤ میں 2 /جون 2022 بروز جمعرات بعد نماز مغربین جشن حضرت معصومہ قم منعقد ہوا ساتھ ہی نادار اور غربا کا علاج بھی کیا گیا۔
یاد رہے کہ عظیم اللہ خاں کی کربلا میں نادار اور غربا کا علاج بغیر کسی تفریق مذہب و ملت کیا جاتا ہے ۔ آج یوم دختر کی مناسبت سے کربلا کی کلینک پر ایک M. D.(ایم -ڈی ) ڈاکٹر سیدہ علیزہ زیدی کا تقرر آئی آر فاؤنڈیشن کی جانب سے ہوا ڈاکٹر علیزہ زیدی فی الحال ہفتہ میں ایک دن ہر جمعرات کو صبح11 سے 2 بجے تک بیٹھیں گیں اور ضرورت محسوس کرنے پر کسی دن کا اور اضافہ کرسکتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر علیزہ اس پہلے بھی کلینک پر آتی رہی ہیں اور مریضوں کا علاج کرتی رہی ہیں مگر اب انہوں نے مستقل آنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ڈاکٹر علیزہ کا کہنا ہے کہ میرے لئے فخر کی بات ہے کہ میں امام کے دربار میں ان کے زائرین کی خدمت کر سکوں گی اور روز محشر میرا شمار امام کے خادمین میں ہوگا۔
ڈاکٹر علیزہ زیدی کے والد جناب مسعود زیدی صاحب نے کہا: حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی اس دختر نیک اختر کی ولادت با سعادت کے دن کی مناسبت سے عالم اسلام کی بیٹیوں کی مسرت اپنے اوج و عروج کو پہنچی کیونکہ اہلبیت علیہم السلام کے محبوں نے یکم ذیقعدہ کو یوم دختران سے موسوم کیا لہذا مجھے آج اپنی بیٹی کو معصومہ قم کی ولادت باسعادت کے موقع پر ان کے بھائی کے حرم کی شبیہ (کربلا عظیم اللہ خاں)لکھنؤ میں دیکھ کر بہت خوش ہوں میری بیٹی علیزہ زیدی نے حضرت امام علی رضا علیہ السلام فاؤنڈیشن کی دعوت کو قبول کیا اور اپنے آپ کو امام کے خادمین کی فہرست میں شامل کیا۔
اس مناسبت پر جشن میلاد حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیھا کا اہتمام کیا گیا جسمیں مولانا سید شان حیدر نے اپنے خطاب میں کہا: حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی اس دختر نیک اختر کا اسم گرامی" فاطمہ " اور معروف لقب مبارک " معصومہ" سلام اللہ علیہا ہے۔ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت یکم ذیقعدۃ 173 ہجری قمری کو ہوئی اس مقدس بی بی کی با فضیلت اور خوش نصیب والدہ ماجدہ کا نام نامی " تکتم " ہے کہ جو حضرت امام ہشتم علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی بھی والدہ بزرگوار ہیں۔ بس اسی وجہ سے حضرت معصومہ (س) اور امام رضا (ع) ایک ماں سے ہیں۔ خداوند متعال نے مذکورہ تاریخ میں اپنے عبد صالح ، بر حق حجت حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کو اپنی اس خاص نورانی عنایت سے نوازا۔ حضرت حق کی اس خصوصی عطا پر امام ہفتم علیہ السلام اور حضرت امام رضا علیہ السلام کے بعد سب سے زیادہ خوشی حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی والدہ ماجدہ کو تھی کیونکہ 25 سال گزرنے کے بعد اس گلشن میں یہ دوسرا مقدس پھول کھل رہا تھا۔ 25 سال پہلے اسی مہینے کی گیارہ تاریخ (یعنی 11 ذیقعد 148 ھ.ق)کو حضرت نجمہ (تکتم) خاتون کو پروردگار جہان نے آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا سکون عطا فرمایا تھا جس کا نام نامی و اسم گرامی علی رکھا گیا اور بعد میں " رضا " کے لقب سے مشہور و معروف ہوئے۔
مولانا نے حضرت کے فضائل اور زیارت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا: قال الامام الرضا علیہ السلام: مَن زار المعصومہ بقم کمن زارنی: یعنی جو شخص بھی قم میں حضرت معصومہ کی زیارت کا شرف حاصل کر لے تو گویا اُس نے میری زیارت کی ہے۔اسی طرح حضرت امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں: من زار قبر عمّتی بقم فلہ الجنۃ۔ یعنی جو بھی قم میں میری پھوپھی کی زیارت کرے گا اُس پر جنت واجب ہو جائے گی۔تجلی گاہ آیت اللہ سید محمود مرعشی اس فکر میں تھے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر مطہر کی جگہ معلوم ہو جائے۔ اسی جستجو میں اُنہوں نے چالیس راتیں توسّل کے لیے مخصوص کر دیں۔ چالیسویں رات جب توسّل کے اعمال کے بعد آنکھ لگ گئی تو عالم خواب میں معصوم ہستی حضرت امام محمد باقر علیہ السلام یا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی زیارت کا شرف نصیب ہُوا۔ امام معصوم علیہ السلام نے فرمایا: علیک بکریمۃ اہل البیت۔ یعنی آپ کریمۂ اہلبیت کے ساتھ تمسک اور توسّل رکھیں۔ آیت اللہ نے یہ سوچتے ہوئے کہ کریمۂ اہلبیت سے مراد حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ہیں، عرض کی : مولا یہ چالس راتوں کا توسّل میں نے انہیں کی قبر اطہر کا سراغ لگانے کے لیے کیا ہے تا کہ قبر اطہر کا صحیح نشان معلوم ہو جائے اور زیارت سے مشرف ہو سکیں۔ امام علیہ السلام فرماتے ہیں: میری مراد قم میں حضرت معصومہ کی قبر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مصلحت کی بناء پر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر کو مخفی رکھا ہے اور اس کی تجلی گاہ حضرت معصومہ علیہا السلام کی قبر کو قرار دیا ہے۔ آیت اللہ جب نیند سے بیدار ہوئے تو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کے لیے روانہ ہو گئے۔ پس معلوم ہوتا ہے کہ حضرت معصومہ قم کی زیارت سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی زیارت کا اجر و ثواب نصیب ہو جاتا ہے۔ یعنی اگر کوئی حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی شہر قم میں زیارت کرے تو خداوند اسکو حضرت فاطمہ زہرا (س) کی قبر کی شہر مدینہ میں زیارت کا ثواب عطا کرے گا۔ اسی مطلب پر دلیل ایک روایت ہے کہ جو امام رضا (ع) سے نقل ہوئی ہے کہ: جو بھی میری بہن کی زیارت کرے، گویا اس نے میری زیارت کی ہے۔ لہذا رسول خدا کی خواب والی بات کا یہ معنی ہو گا کہ: حضرت زہرا (س) گویا فرماتی ہیں کہ: جو بھی میری بیٹی فاطمہ معصومہ کی زیارت کرے گا، گویا اس نے میری زیارت کی ہے۔
اس موقع پر مولانا سید رضی زیدی نے تمام مؤمنین اور خصوصا عالم اسلام کی بیٹیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا: معاشرے کے سمجھ دار اور خوش فکر افراد اس اہم معاشرہ ساز کردار کی اہمیت سے اچھی طرح آگاہ ہیں اور ہمیشہ معاشرے کی با استعداد ،مثالی اور پاکیزہ و عفیف بیٹیوں کی پرورش و تربیت کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ اور اس دن کو یوم دختر قرار دینے کے بہت سے مفید اثرات سامنے آتے ہیں جیسے قوم کی بیٹیوں کی استعداد اور توانائیوں کو سامنے لانے کے لیے مناسب ترین مواقع مہیا کرنا۔ اہلبیت علیہم السلام کی سیرت طیبہ اور پاکیزہ ثقافت پر بھروسہ کرتے ہوئے اسلامی ثقافتی اقدار کو متعارف کروانا اور ان کی ترویج و اشاعت۔قوم کی بیٹیوں کے لیے آئیڈیل پیش کرنا تا کہ اس آئیڈیل کو اپنی عملی زندگی میں ڈھال کر خود دنیا بھر کی بیٹیوں اور نوجوان و جوان نسل کے لیے آئیڈیل ثابت ہو سکیں وغیرہ ۔
اس موقع پر حرم کی دارالشفاء کے مستقل ڈاکٹر جناب منظور خان صاحب نے فرمایا کہ ہم یہ خدمت اپنے لئے باعث عزت سمجھتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ پالنے والے ہماری اس خدمت کو قبول فرمائے ۔ نیز انہوں نے کہا کہ ہمیں روضہ کی کلینک پر خدمت کرنے میں بہت اچھا محسوس ہوتا ہے اور اندر سے سکون محسوس کرتے ہیں۔ آخر میں پروگرام کے بعد امام علی رضا علیہ السلام کی مناجات کے بعد نذر اور کھانے کا اہتمام کیا گیا جس میں تمام نے شرکت فرمائی ۔